رسول اللہ صلی وسلم کے ذکر مبارک اوردرود شریف کی برکت سے کرونا وائرس کو جڑ سے ختم کرنے کی سعی کریں

محمد شاہد الناصری الحنفی
ایڈیٹرماہنامہ مکرمیگزین ممبئی۔بانی وصدرادارہ دعوۃ السنۃ مہاراشٹر
حکیم الامت مجدد ملت حضرت مولانا شاہ محمد اشرف علی صاحب تھانوی قدس سرہ کے زمانے میں ایک مرتبہ تھانہ بھون اوراس کے اطراف کے گاؤں و قصبات میں طاعون کی وباء کا سخت حملہ ہوا اور بکثرت اموات ہونے لگیں ہرطرف ہوکا عالم تھا ۔ ہاہا کار مچی ہوئ تھی اورعجیب افراتفری کا عالم تھا
ایسے میں حضرت مولانا محمد اشرف علی تھانوی رح کے دل میں یہ بات آئ کہ کیوں نہ اس وباء طاعون کو رحمت اللعالمین صلی اللہ علیہ وسلم کے ذکر مبارک اور درودپاک کے وردسے دفع کرنے کی تدبیر اختیار کی جائے ۔ چناں چہ آپ نے حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت میں میں ایک کتاب لکھنی شروع کردی جس کا نام نشرالطیب فی ذکر النبی الحبیب ہے
یہ کتاب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عشق ومحبت میں ڈوبی ہوئی ہے جس کے ہرہر سطر سے معلوم ہوتا ہے کہ حکیم الامت مولانا محمد اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کے دل میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بے پناہ محبت تھی اور آج جب جب اس کتاب کا مطالعہ کرتاہوں تومعلوم ہوتاہے کہ وہ جتنے بڑے متبع سنت تھے اتنے ہی بڑے عاشق رسول بھی تھے ۔
اتفاق کی بات جب جب حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمتہ اللہ علیہ اس کتاب کو لکھتے اور اسی کو پڑھ کر لوگوں میں سنا تے توطاعون کی شدت کم ہوجاتی اور اس دن وہاں کوئی موت نہیں ہوتی اور جس دن خدانخواستہ کسی وجہ سے ذکر مبارک کی تحریر کا سلسلہ رک جاتا اس دن طاعون کی وجہ سے زیادہ اموات ہوتی تھی ۔
جب یہ بات حضرت تھانوی رح تک پہونچی توآپ نے بالا لتزام رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ذکر مبارک کو بلا ناغہ تحریر فرمانا شروع کردیا ۔
اس ذکر مبارک کی تحریر کا اثر یہ ہوا کہ جہاں چندروز میں ذکر مبارک کی کتاب تیار ہوئ وہیں اس علاقے سے طاعون کی وبا اپنے تمام تراثرات کو سمیٹتے ہوئے دفع ہوئ ۔
آج جو پوری دنیا میں کرونا وائرس کی وباء پھیلی ہوئ ہے اس کیلئے جہاں بہت ساری تدابیر حکمتا اوراحتیاطا اختیارکی جارہی ہے وہیں اس اہم اورمقدس ذکر رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے عمل کو بھی اختیارکرنے کی ضرورت ہے اس کے علاوہ چند امور کا اجمالا اور بھی ذکر کیاجارہاہے جن پر عمل کرنا اس وقت ان شاء اللہ بہت مؤثر ہوگا ۔

اولا ۔
ہم بلاوجہ اپنے دل میں کرونا وائرس کاڈر اورخوف داخل کررہے ہیں اورحکمتا باجماعت نماز کو بھی ترک کرنے پر تلے ہوئے اس رجحان کو ترک کرنے کی ضروررت ہے الا یہ کہ ہماری حکومت اپنے مصالح کی وجہ سے ہم کو ترک جماعت اور مسجد کی حاضری سے عارضی طورپر حکما منع کردے ۔ ورنہ ہم اہل ایمان قصدا محض شبہ کی بنیادپر ترک جماعت ومسجد اختیار نہ کریں ۔

ثانیا۔
جولوگ خدانخواستہ اس مرض میں مبتلا ء ہوچکے ہیں وہ اپنے جان کے تحفظ کیلئے تدابیر اورادویات بہر صورت اختیارکریں اوراطباء وحکومت کی ہدایت پر عمل کرتے ہوئے اجتماعی جگہوں پر جاکر دوسرے انسانوں میں اس مرض کو نہ پھیلائیں ۔ ان کیلئے بہرصورت ترک جماعت اور مسجد جائز ہے ۔

ثالثا ۔
ہم تمام مسلمان اضطرابی کیفیت اپنے اندر پیداکریں اور ذاتی طورپر پہلے خود ہرطرح کی عصیبت نفرت اورلوگوں کی طرف سے دل میں پلنے والے جذبئہ حسد کو دل دماغ اورفکر سے نکال کر سچے دل سے توبہ واستغفار کریں
اوراللہ کے حضور اپنے دل کے رنج وغم اورالم کوپیش کرتے ہوئے اپنی بے کسی اور بے بسی اور بے وقعتی کا اظہارکر تے ہوئے اپنے گھروں میں رحمت دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت طیبہ اوردرود پاک کاورد اور تلاوت قرآن مجید کی تلاوت کے ساتھ ساتھ جتنی مسنون دعائیں یادہوں وہ سب بچشم نم بکثرت پڑھیں اورکثرت سے ہمہ وقت نستغفر اللہ پڑھتے رہاکریں اوربالخصوص بعد نماز عصر اوربعد نماز تہجد یا فجر حضور قلب کے ساتھ پانچ سو مرتبہ نستغفر اللہ اورپانچ سومرتبہ یا ارحم الراحمین کاورد اہتمام کے ساتھ اس وقت تک جاری رکھیں تاوقتیکہ اس وباء سے مکمل طورپر نجات نہ حاصل ہو جائے ۔ اور استغفار کوتو اپنے فرائض منصبی میں شامل کرلیں چونکہ استغفار کاحکم تو پیار ے ربا کی طرف سے اوراستغفار ایک ایسا ہتھیار ہے کہ کفار مکہ بھی اس سے فائدہ اٹھایاکرتے تھے تو ہم اہل ایمان کو فائدہ کیوں نہ ہوگا۔
اسی طرح صدقہ کواپنے اوپرلازم کرلیں اگرچہ ایک ہی پیسہ دینے کی سکت کیوں نہ ہو ۔ ایسی حالت میں صدقہ ہمارے مذکورہ اعمال واوراد کے پاور کو بڑھادے گا ۔ ان شاء اللہ ۔ یہ مزید تقرب الی اللہ کاذریعہ بنے گا ۔
یادرکھیےکوئ ایسی تدابیر یاطریقے اب ایسے باقی نہیں ہیں جو رحمت دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی امت کو نہ بتائے ہوں ۔
آج کے حکماء واطباء ہم لوگوں کو جوکچھ بھی تدابیر اختیار کرنے کا طریقہ بتارہے ہیں وہ سب کا سب طریق محمدی صلی اللہ علیہ وسلم سےکشید کیا ہوا ہے ۔ اس لئے ہم لوگ شریعت پر عمل کرتے ہوئے سنت کی مکمل تابعداری کرنے کوشش کریں اورانسانیت کو خوف زدہ نہ کریں بلکہ ان کے دکھ درد کا مداوا کرنے کی کوشش کریں ۔
بقول مرشدی حضرت مولانا شاہ محمد احمد پرتابگڈھی قدس سرہ ۔
دنیا تڑپ رہی ہے جوآلام ودرد سے
جام شفاء ضرور ہی اس کوپلائیے

Comments are closed.