کورونا کی سونامی کے لئے کیا ہندوستان تیار ہے ؟

شہاب مرزا
کورونا وائرس محض چند ممالک کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ یہ اس وقت پوری دنیا میں تیزی سے پھیل رہی وباء ہے یہ وقت پریشان ہونے کا نہیں بلکہ ذمہ داری نبھانے کا اور کورونا سے لڑنے کا ہے اس وقت دنیا قدرتی آزمائش سے گزرہی ہے – کورونا کا تیزی سے پھیلاؤ باعث تشویش ہے اس سے نمٹنے کے لیے ہر سطح پر عملی اقدامات کیے جارہے ہے مشکل کی اس گھڑی میں عوامی احتیاط ضروری ہے لیکن سوال یہ بھی ہے کہ وہ عوام احتیاط کر رہی ہیں اور اگر خدانخواستہ چین یا اٹلی جیسے حالات ہندوستان میں پیدا ہوتے ہے تو کیا حکومت ان حالات سے نمٹنے کے لیے تیار ہے؟ حکومت کی کیا تیاری ہے؟ کیا اقدامات کیے جانے والے ہی؟ محدود وسائل، محدود افرادی قوت میں کورونا پر کیسے قابو پایا جاسکتا ہے؟
کیونکہ یورپ کا ترقی یافتہ ملک اٹلی میں دو دن میں اموات کی تعداد چین سے زیادہ ہوچکی ہے اب وہاں یہ حال ہے کہ لاشیں اٹھانے کے لئے گاڑی نہیں ہے سو فوجی ٹرکوں میں لاشیں بھر کر بغیر کفن کے دفن کر دیا گیا ایران میں ہر دس منٹ میں ایک موت ہورہی ہیں دنیا کی سپر پاور ملک کورونا کا علاج ڈھونڈنے میں ناکام رہے اور ہندوستان میں گائے کے پیشاب سے علاج کیا جا رہا ہے – حکومت کے وزراء گو کرونا گو، کرونا شان تو کہہ کر کورونا کو بھگانے کی کوشش کر رہے ہیں ان حرکتوں کی وجہ سے ملک کی عوام میں خوف کو جنم دیا ہے- کورونا وائرس پالیسی پہلے دن سے ہی سست روی کا شکار رہی ہے – پچھلے دیڑھ ماہ سے کورونا پھیل رہا ہے اور حکومت کی جانب سے کوئی ٹھوس اقدامات نہیں کیے گئے -کورونا کو لے کر وزیراعظم نے عوام کو مخاطب کیا تھا عوام کو امید تھی کہ کچھ مضبوط اور سخت فیصلے لیے جائیں گے – لیکن ایک دن کے کرفیو اور تالی، تھالی کے علاوہ حکومت نے کچھ نہیں کیا اور عوام کو بغیر الفاظ کے محسوس کرا دیا کہ آپ اپنی حفاظت خود کرے حکومت کے بھروسے نہ رہیں –
چین میں کورونا کا خطرہ پیدا ہوا تو چین نے چھ دن میں کورونا سےبچاوکیلئے اسپتال بنوا دیا اور یہاں احتیاط کی اپیل ہی کی جارہی ہے احتیاط ضروری ہے لیکن ٹھوس اقدامات کی بھی اشد ضرورت ہے – دی کوائنٹ کی رپورٹ کے مطابق پچھلے ڈیڑھ ماہ میں ہندوستان نے کرنا کے بارہ سو ٹیسٹ کی ہے 125 کروڑ کی آبادی میں صرف بارہ سو ٹیسٹ اس کے مقابلے میں اگر کوریا کا اوسط دیکھا جائے تو کوریا جس کی آبادی 6 کروڑ ہے وہاں اب تک ڈھائی لاکھ ٹیسٹ کیے جا چکے ہیں – کوریا جیسا چھوٹا ملک کورونا کی سنجیدگی کو سمجھ کر فیصلے کر رہا ہے اور حکومت کورونا کے ٹیسٹ کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکی اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ کورونا پر قابو پانے میں ہم کتنے سنجیدہ ہے –
انڈین کونسل آف میڈیکل سائنس کا کہنا ہے کہ ہندوستان میں صرف ان لوگوں کے ٹیسٹ کئے جارہے ہیں ہیں جو دوسرے ممالک سے سفر کرکے آئے ہیں جہاں کورونا زیادہ اثر دار ہے جبکہ کوریا میں ہر اس شخص کا ٹیسٹ کیا جا رہا ہے جس میں کورونا کی علامت سردی، کھانسی، بخار پایا جارہا ہے انڈین کونسل آف میڈیکل سائنس کی بات کی قلعی کھل گئ اور یہ بات غلط ثابت ہوئی کہ حکومت غیر ملکی سفر سے واپس آنے والے کا ٹیسٹ کر رہی ہے اگر ایسا ہے تو گزشتہ دنوں سنگر کنیکا کپور لندن سے لوٹی تھیں جنہیں کورونا پوزیٹو تھا پھر ایئرپورٹ پر جانچ سے وہ کیسے باہر اگر طبی جانچ ہوتی تو انہیں روکا جا سکتا تھا لیکن کنیکا کپور لندن سے آکر لکھنؤ گی کانپور گئی کئی لوگوں سے ملاقات کی صرف کنیکا نہیں ملک میں کئی ایسے مسافر ہے جو بیرونی ملکوں سے لوٹے تھے جن کی جانچ نہیں کی گئی اور وہ آزاد کورونا پھیلاتے ہوئے گھوم رہے ہیں حکومت کورونا کی سنگینی کو سمجھ نہیں رہی جو بہت خطرناک ہے اگر ایسا ہی چلتا رہا تو خدا نہ کرے ہمارا ملک بھی اٹلی اور چین کی صف میں شامل ہوجائے-
ہمیں اٹلی میں مچی تباہی سے سیکھ لے کر احتیاطی تدابیر اپنا نہ ہوگی کورونا وائرس سے متاثر تمام ممالک نے قدم بہ قدم اقدامات اٹھائے ہیں اس طرح کے فیصلوں سے کاروبار تجارت اور خوراک کی فراہمی عوام خوف کی صورتحال پیدا ہوتی ہے لیکن یہ فیصلے عوامی مفادات سے جڑے ہیں ان فیصلوں کے ساتھ کورونا کا حل نکالنا بھی ضروری ہے-چین، یورپ، اٹلی نے معاملے کی سنگینی کو نہیں سمجھا تھا توا+ آج وہ نتائج بھگت رہے ہیں اب تینوں ممالک مکمل لاک ڈاؤن ہے ایک دن کے عوامی کرفیو سے کورونا ختم نہیں ہوگا اٹلی ہمارے لئے سبق ہے آج سب سے زیادہ سنگین صورتحال اٹلی کی ہے جبکہ 15 فروری کو اٹلی میں صرف بارہ کیسس تھے- اٹلی نے کرونا ٹیسٹ میں دیری کی، لوگوں کو الگ کرنے میں دیری کی، جو آج ہندوستانی حکومت کر رہی ہے اور اس کی قیمت اٹلی حکومت کو چکانی پڑ رہی ہے 125 کروڑ کے آبادی میں 400 کے قریب لوگوں میں کورونا پازیٹیو پایا گیا آبادی کے حساب سے مریضوں کی تعداد کم ہے لیکن مسئلہ یہ ہے کہ ہمیں معلوم نہیں اور کتنے لوگ ہیں جو کورونا سے متاثر ہے اور عوام میں کورونا پھیلا رہے ہیں کیونکہ انکا ٹیسٹ نہیں کیا گیا -یہی لاپروائی ملک کا اٹلی جیسا حال کریں گی سڑکوں پر لاشوں کے ڈھیر لگ جائیں گے اور حکومت احتیاط کی اپیل کرتی رہ جائے گی کیونکہ عام بیماری میں ایک فرد کی ہی جان جاتی ہے جبکہ کورونا سے ایک فرد کی لاپروائی سے خاندان، دوستوں، رشتہ داروں کی موت کا باعث بنتا ہے
اگر خدانخواستہ اٹلی جیسے حالات پیدا ہوئے تو کیا ہم اس سے نمٹنے کے لیے تیار ہے کیونکہ حکومت کے پاس نہ ٹیسٹ کیٹ ہے نہ ٹیکنالوجی اور نہ ہی افرادی قوت ایسے وقت میں حکومت پھر انتہائی قلیل وسائل اور لاپروائی میں کچھ نہیں کر پائیں گی کورونا کو لیکر ہندوستان کا جو آج رویہ ہیں وہی رویہ اٹلی کا تھا اس کا انجام یہ ہوا کہ چین سے زیادہ اموات اٹلی میں ہوئی ہے اگر حکومت چاہتی ہے کہ اٹلی جیسے حالات نہ ہو تو صورتحال کو سنجیدگی سے لینا ہوگا ایسا نہ ہو کہ حکومت سنجیدہ ہونے تک بہت دیر ہو جائے…
Comments are closed.