کورونا وائرس کی دہشت اور شوق وطن

محمد تبریز عالم حلیمی قاسمی
(خادم تدریس دارالعلوم حیدرآباد)
کورونا وائرس ایک حقیقی خطرہ ہے ،اس لئے لوگ اس کی وجہ سے دہشت میں ہیں۔مرکزی اور صوبائی حکومتیں حرکت میں ہیں ،ہمارے یہاں طب وصحت کے نظام کے کمزور اورکرپٹ ہونے کی وجہ سے “ جنتا کرفیو” کاریہرسل بھی ہورہا ہے ،ہندوستان کے کئی شہروں کو مکمل بند کردیا گیا ہے،آگےحالات مزید بگڑسکتے ہیں اس لیےہر طرف خوف اوردہشت کاماحول ہے۔کسی کے چھینکنے اور کھانسنے پر کڑی نظر رکھی جارہی ہے، مدارس میں چھٹی دے دی گئی ہے،مساجد بند کرنےکے آرڈر بھی دئیے جارہے ہیں؛ الغرض اس وائرس سے بچنے کے لئے اصل کوشش کم اور شور شرابا کچھ زیادہ ہی کیا جارہا ہے،اسی پس منظر میں تاکید کے ساتھ کہا گیاہے کہ لوگ اپنے اپنے گھروں میں ہی رہیں اس لیے لوگوں نے گھروں میں بند ہونا شروع بھی کردیا ہے۔اب جبکہ ہم گھروں میں بند ہوہی رہے ہیں تو ہمیں بحیثیت مسلمان کیا کرنا چاہئے ؟ اس موقع پر ہمیں کورونا وائرس کے شر سے خیر کا پہلو تلاش کرنے کی کوشش کرنی چاہئے ،ذیل میں کچھ ضروری باتیں پیش کی جارہی ہیں،اس فرصت کو غنیمت سمجھ کر اپنے اپنے گھروں میں یہ کورس اور نصاب شروع کردیں ۔ان شاء اللہ نتائج اچھےاور بہتر برآمد ہوں گے ۔
(١) نمازوں کی پابندی
(٢) تلاوتِ قرآن کا اہتمام
(٣) عمومی وخصوصی دعاؤں کا اہتمام
(٤) توبہ واستغفار کی کثرت
(٥) چھوٹے بڑے تمام گناہوں سے پرہیز
(٦) موبائل کا بقدر ضرورت استعمال
(٧) صدقہ کا اہتمام
(٨) بچوں میں دینی بیداری پیدا کرنے کی کوشش
(٩) موت کامذاکرہ
(١٠) اللہ تعالیٰ کی قدرت کا ذکر
(١١) دینی کتابوں کا اجتماعی مطالعہ
(١٢) آخرت میں جواب دہی کا احساس پیدا کرنے کی کوشش
کورونا وائرس اور شوق وطن کا مطالعہ:
تاریخ گواہ ہے اور ہمارا مشاہدہ بھی ہے کہ انسان ہزاروں تدابیر کے باوجود موت کو شکست نہیں دے سکتا ۔یہ ہمارے ایمان کاحصہ ہےکہ موت کا غیر معمولی خوف اور دنیا سے بے انتہا رغبت اورمحبت ،روحانی ،اخروی اور حقیقی مقاصد کے حصول میں سدِ راہ ہے،اسی لئے حدیث میں موت کو مومن کا تحفہ قراردیا گیا ہے،بلکہ موت کو زیادہ یاد کرنے کا حکم دیاگیا ہے۔قرآن میں یہ حقیقت بھی بیان کردی گئی ہے کہ مضبوط قلعوں میں بھی موت آدبوچے گی ۔آج دنیا کی جوصورت حال ہے اسے دیکھ کر ایسا لگتا ہےکہ لوگ کورونا وائرس سے اس لئے زیادہ ہراساں اور پریشان ہیں کہ یہ وائر س ایک وبائی مرض ہے اور اس کی وجہ سے بکثرت اموات ہورہی ہیں؛اس لئے اس مرض سے بچنے کے لئے احتیاطی تدابیر اختیار کرنے پر زور دیاجارہا ہےاور لوگ ان تدابیر کو اختیار بھی کررہے ہیں،چونکہ آج امت کا ایک بڑا طبقہ بد اعمالی کے ساتھ بد عقیدگی اور بے عقیدگی میں مبتلا ہے اس لیے ان کے حق میں احتیاطی تدابیر اختیار کرنا بہت ضروری ہے،اسی لیے علماء اس کی اپیل بھی کررہے ہیں؛جو امت کی بروقت اور درست رہنمائی ہےاس لئے اس موقع پر گھروں میں اجتماعی طور پر مذکورہ بالا کاموں کے ساتھ دینی کتابوں کا مطالعہ بھی کیا جائے تو ہمارے عقائد و اعمال بھی درست ہوں گے ۔دینی کتابوں میں حضرت تھانویؒ کی“ شوقِ وطن ” نامی کتاب اس وقت بہت مفید ثابت ہوگی۔حضرت نے یہ کتاب اپنے دور میں آے ہوئے طاعون کے بعد لکھی تھی اس وبائی مرض کی وجہ سے لوگ بہت پریشان اور مایوس تھے۔گھر چھوڑ کر بھاگ رہے تھے؛ اس کتاب کے مطالعہ سے شوقِ وطن میں اللہ تعالی سے محبت پیدا کرنے اور جنت کے حصول کاشوق پیدا ہوتا ہے۔ یقین مانئے جس دن وطن اصلی کا شوق پیدا ہو گیا اسی دن سے موت کا خوف دل سے نکل جائے گا، یہی شوق وطن کورونا وائرس کا سب سے بڑا علاج ہے ۔اس علاج کے بغیر دنیا کی ساری تدبیریں اور تمام تر احتیاط سکون قلب کا ذریعہ نہیں بن سکتی ، یہ کتاب نیٹ پر بھی دستیاب ہے وہاں سے ڈاؤن لوڈ کر لیا جائے اور جب تک کورونا وائرس کی دہشت برقرار ہے ،توجہ اور شوقِ وطن کے ساتھ پڑھا اور سنا جائے۔
کورونا وائرس اور جزاء الاعمال کا مطالعہ:
اس موقع پر حضرت تھانوی کی دوسری کتاب جزاء الاعمال کا اجتماعی مطالعہ بھی بہت مفید اور نافع ثابت ہوگا ۔اس ماحول میں بھی ہماری جو حالت ہے کہ طاعت میں بھی کاہلی غفلت اور گناہوں میں انہماک وہ ظاہر ہے حضرت تھانوی نے اس کتاب کے ذریعے قوم مسلم کو یہ سمجھانے کی کی کوشش کی ہےکہ اچھے اور برے اعمال کے نتائج اس دنیا میں بھی مرتب ہوتے ہیں۔ گناہ کرنے سے دنیا میں کیا نقصانات ہوتے ہیں اور طاعت و عبادت کرنے سے دنیا میں کیا نفع ہوتا ہے اس کتاب کے اہم باب ہیں ۔اکثر احادیث میں میں جو نافرمانوں کے قصے اور اس کے ساتھ ان کی سزائیں مذکور ہیں انہیں سلسلے وار لکھا گیا ہے جناب غلام سرور ڈار صاحب خلیفہ مولانا ابرار الحق صاحب کے بقول: جوانی میں انسان کو جزاءالاعمال پڑھنی چاہئے اور بڑھاپے میں شوق وطن کو حرز جاں بنانا چاہئے یہ کتاب بھی نیٹ پر دستیاب ہے اسے بھی اجتماعی مطالعہ کا حصہ بنا لیا جائے۔کورونا وائرس سے اللہ تعالیٰ تمام امت مسلمہ کی حفاظت فرمائے، ہماری مساجد اور ہمارے مدارس آباد فرمائے اور کورونا وائرس کے بعد بھی نیکی میں دوام نصیب فرمائے۔
Comments are closed.