الٹاچورکوتوال کوڈانٹے

مدیحہ ساجد
متعلمہ جامعہ حفصہ للبنات بھیروامدھوبنی بہار
خون کی روشنائی سے تحریرتھی وقت کی لوح پہ داستان وفا
نوک خنجرسے اسے مٹایاگیااب ثبوت وفاکس طرح لائیں
کتنے ارباب ہمت نے ان کے لئے بڑھ کے میدان میں جان بھی ہاردی
اب بھی ان کی نگاہوں میں ہے بدظنی اب بھی ان کووفاکی سندچاہئے
اس وقت ہندوستان کے مسلمان تاریخ انسانی کے انتہائی دشوارگزاردورسے گذررہے ہیں،مصائب ومشکلات کے طوفان بلاخیزمیں گھرے ہوئے ہیں،آلام ومصائب نے ہرطرف سے احاطہ کررکھاہے،ایک طرف اسلام اوراسلامی آثاروروایات کومٹانے کی ناپاک کوششیں کی جارہی ہیں تودوسری طرف NRC کے بہانے ملک بدرکرنے کی منصوبہ بندی کی جارہی ہے۔پورے ملک میں مسلمانوں پرزبردست یلغارکی جارہی ہیں۔مسلمانوں کے خلاف فرقہ پرست طاقتیں کھل کرسامنے آنے لگی ہیںاوراب باطل سرچڑھ کربولنے لگاہے،اورتعصب ان کے سینوں سے نکل کرسڑکوں پرآچکاہے۔ RSS نے پورے ملک میں بغض وعنادکاجال بچھادیاہے۔وشوہندوپریشدنے امن پسندماحول میں نفرت وعداوت کی چنگاری سلگادی ہے۔بجرنگ دل جیسی فاشسٹ تنظیم مسلمانوں کی کردارکشی میں سرگرم عمل ہے۔انتہاپسندوں کی نظرمیں مسلمانوں کاوجودملک کی داخلی سلامتی کے لئے سب سے بڑاخطرہ ہے۔
ذراسوچئے توسہی!آج کن مسلمانوں کوخطرہ تصورکیاجارہاہے؟کن مسلمانوں پرملک دشمنی کاکیچڑاچھالاجارہاہے؟وہی مسلمان جس نے ملک میں آزادی کاصورپھونکا،جس نے انگریزوں کے خلاف ہندوستان چھوڑوتحریک چلائی،جن تحریکات کی بدولت ہندوستان کوآزادی نصیب ہوئی۔آج وہی مسلمان غیروں کی نظروںمیں کانٹابن کرچبھ رہے ہیں۔انہیں مسلمانوں کوملک کی سلامتی کے لئے خطرہ تصورکیاجارہاہے،انہیں باغی اوربنیادپرست ہونے کاالزام دیاجارہاہے۔یہ کیاہے؟یہ توالٹاچورکوتوال کوڈانٹنے والی بات ہے۔
ہندوستان کی ایک ایک اینٹ گواہ ہے کہ آزادی کے لئے ہم نے تن من دھن کی بازی لگادی۔ملک کے استحکام میں ہماراقائدانہ کرداررہا،آزادی وطن کی تاریخ ہمارے کارناموں سے بھری پڑی ہے۔آج بھی ہمارے سینے ہمارے اکابرکے روشن کارناموں اوران کے فیض سے موجزن ہے جنہوں نے اپنی جان کی بازی لگادی تھی،اس ملک کے سے غلامی کاطوق ہٹایاتھا،جنہوں نے ہندوستان میں بسنے والےبلااختلاف مذہب وملت تمام ہندوستانیوں کوآزادی کاتحفہ دیاتھا۔لیکن افسوس صدافسوس! پھربھی ہمیں ہی غداروطن اوربنیادپرست بتایاجارہاہے اورملک دشمنی کاطعنہ دیاجارہاہے۔اوریہ طعنے وہ دے رہے ہیں جن کااس ملک کی آزادی میں کوئی کردارنہیں ہے بلکہ انہوںنے انگریزوں سے اپنی وفاداری کے پروانے لکھوائے۔
اس لئے اے مسلمانوں!اب صبرکاپیمانہ لبریزہوچکاہے،ضبط غم کی سکت ختم ہوگئی ہے،قوت برداشت سلب ہوچکی ہے۔اٹھواورساری دنیاکویہ پیغام دے دوکہ ہمارے اکابرواسلاف نے اس ملک کوانگریزوںسے آزادکرایاتھا،انشاء اللہ ہم فرقہ پرستوں سے آزادکرائیں گے۔اکابرنے انگریزوں کوبھگایاتھا ہم ان کے پٹھوؤں اوران کے چمچوں کوبھگائیں گے۔اکابرنے انگریزوں سے نجات دلائی تھی ،ہم شدت پسندوں اورلٹیروں سے اس دھرتی کوپاک صاف کریں گے۔
سوچاہے کفیل اب کچھ بھی ہو،ہرحال میں اپناحق لیں گے
عزت سے جئے توجی لیں گے یاجام شہادت پی لیں گے
لیکن اس کام کوانجام تک پہونچانے کے لئے ہمیں متحدہوناپڑےگا۔جب تک ہم متحدنہیں ہوں گے ہم کامیاب نہیں ہوسکتے۔یہ مسلمانوں کے کسی ایک مسلک کے ماننے والوں کامسئلہ نہیں ہے بلکہ پوری امت مسلمہ کامسئلہ ہے۔بلکہ میں کہناچاہوں گی کہ یہ مسئلہ صرف مسلمانوں کاہی نہیں بلکہ تمام انصاف پسندسیکولراورامن پسندبرادران وطن کاہے،اس مسئلہ کوحل کرنے کے لئے ہمیں وسیع پیمانے پراتحادکرناہوگا،ہمیں مسلمانوں کے ساتھ ساتھ دلت،اورانصاف پسندسیکولربرادران وطن کوبھی ساتھ لیناہوگاتبھی ہم ان شدت پسنداورفسطائی طاقتوں سے جیت پائیں گے۔اگرکچھ لوگ یہ سمجھ کرخاموش ہیں کہ یہ ان کامسئلہ نہیں ہے تویہ ان کی بھو ل ہے۔
دریاکواپنے موج کی طغیانی سے کام ہے
کشتی کسی کی پارہویادرمیاں رہے
اگرہم واقعی ایساسوچتے ہیں تویہ سراسر ہماری حماقت ہے۔یہ صرف میری یاآپ کی ذمہ داری نہیں ہے بلکہ ہماری ،ہم سبھوں کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔پوری قوم اورملک کے تمام انصاف پسندبرادران وطن کی ذمہ داری ہے کہ ہم اپنے ملک کے لئے قربانی دیں،ملک کے آئین ودستورکی حفاظت کے لئے قیدوبندسے نہ گھبرائیں،اپنے دین کی حفاظت کے ساتھ ساتھ ملک کے دستورکی حفاظت کے لئے بھی آگے آئیں۔ہم اپنے پیغام کوعام کرنے کے لئے میڈیاکاسہارالیں،ذرائع ابلاغ کابہتراستعمال کریں،اسلام اورمسلمانوں کے تئیں غلط فہمیوں کودورکرنے کایہ بہترین ذریعہ ہے۔

Comments are closed.