کرونا وائرس، خدمتِ خلق اور چند ضروری باتیں

محمد امداداللہ قاسمی
٨/شعبان۔١۴۴١ھ۔مطابق ۴/اپریل ٢٠٢٠ع۔سنیچر
_______________________________
کرونا وائرس کی عالمی وبا سے پوری دنیا پریشان ہے۔ وطنِ عزیز بھارت میں یہاں کے باشندوں کے لئے حکومت کے کسی مضبوط لائحہ عمل کے بغیر مکمل طور پر لاک ڈاؤن چل رہاہے، ضرورت مندوں کی لئے کسی منظم منصوبہ کے نہ ہونے کی وجہ سے لاکھوں اورکروڑوں ضرورت مند متعدد قسم کی ضروریات کے لئے محتاج بنے ہوئے ہیں، ایسی نازک صورتِ حال میں
*١* : ریلیف کا کام کرنا اور غریبوں کی مدد کرنا یقینا بہت اہم اور نیک عمل ہے؛ لیکن اسی طرح اپنی، اپنے کنبہ اور معاشرہ کے افراد کی صحت کی فکر کرنا نیز لاک ڈاؤن کو کامیاب بنانا بھی ضروری ہے۔
ماہرینِ صحت کے مطابق سوشل ڈسٹینسنگ کے بغیر ہر طرح کے اجتماع اور بھیڑ بھاڑ کورونا وائرس کے پھیلاؤ کا ذریعہ ہے، لہذا ریلیف کا کام کرتے ہوئے ماہرین صحت کے مشوروں کو ماننا ضروری ہے، کیونکہ ہو سکتا ہے کہ آپ کو پہلے ہی سے انفیکشن ہو اور آپ لا علمی میں (خدا نہ کرے) راحت کے بجائے ضرورت مندوں میں وائرس بانٹ رہے ہوں یا اس امدادی کام کے دوران ہوسکتاہے کہ آپ کسی ایسے آدمی کے پاس جارہے ہوں یا ان سے رابطہ کررہے ہوں؛ جس کو پہلے ہی سے یہ وائرس ہو یا پیکنگ اور راشن کی خریداری کے وقت احتیاطی تدابیر اختیار نہ کرنے کی وجہ سے وائرس متعدی ہو، کیونکہ کوئی نہیں جانتا کہ یہ وائرس کب متعدی ہو جائے اور اس کے علامات کب ظاہر ہونا اور آپ کا شکار کرنا شروع کردے؛ اسلئے احتیاط بہت ضروری ہے۔ ممکن ہے نیکی کرتے ہوئے جذباتی ہونے کی وجہ سے لاک ڈاون کا مقصد ہی فوت ہوجائے۔
٢:وطن عزیز کی اس مشکل صورتِ حال میں ملی تنظیموں اور متحرک نوجوانوں نے بروقت توجہ دی اور اب بڑی تعداد میں چھوٹی بڑی بہت سی تنظیمیں اور افراد ریلیف کا کام کررہے ہیں ۔ایسی تمام تنظیموں اور افراد قابلِ مبارک باد ہیں۔
٣:طالب علمانہ گزارش ہے کہ ریلیف کا کام کرتے ہوئے تمام تر احتیاطی تدابیر اور ڈاکٹروں کے مشوروں کی پابندی کے ساتھ، بلا تفریق مذہب و ملت انسانیت کی بنیاد پر آپ مسلمانوں کے ساتھ غیر مسلموں کو بھی اپنی ریلیف کا حصہ بنائیں، اسلام کی صحیح تصویر پیش کرنے اور انسانیت کے دل جیتنے کا یہ بہت اہم موقع ہے۔
*۴* : آپ ایسے تمام کاموں کی تصویر بھی لیں، ان سب کو فیس بک اور دیگر سوشل میڈیا پر اپڈیٹ کریں، اپنی بساط کے مطابق سوشل میڈیا کے مختلف ذرائع سے دنیا تک یہ پیغام پہنچائیں کہ جن لوگوں کے کپڑوں کو دہشت گرد، دیش دروہی اور کرونا مرکز کی شناخت بتائی جا رہی ہے وہ دراصل آپ کے لئے بلکہ پوری انسانیت کے لئے مفید اور کار آمد ہیں۔
البتہ خیال رہے کہ وہ تصاویر ایسے ہوں جن میں سوشل ڈسٹینسنگ کا اور طبی ہدایات کا پورا خیال رکھا گیا ہو، تاکہ کسی کو اعتراض کا موقع نہ رہے،
نیز یہ بھی خیال رہے کہ کسی ریلیف اور امداد وصول کرنے والےکا چہرا تصویر میں نہ آئے
تاکہ لوگوں کی انا (self Respect ) مجروح نہ ہو، اگر غلطی سے کسی راشن لینے والے کی تصویر آگئی ہو تو فیسبک اور سوشل میڈیا پرایڈیٹ کر کے مارک لگا کر چھپا دئے جائیں، دل میں یہ نیت کریں کہ اللہ کو گواہ بنا کر یہ کام صرف اللہ کی رضا کے لئے کررہے ہیں۔ ہمیں نمود و نمائش نہیں کرنی ہے۔
ریکارڈ کے لیئے ریلیف ورک کی تصاویر /ویڈیو اس لئے بنائیں تاکہ انہیں دیکھ کر دیگر لوگ انکریج ہوں اور فلاحی کام کرنے کا ان کے اندر بھی حوصلہ پیدا ہو اور فلاحی کاموں میں وہ ہماری مدد بھی کریں ۔
اللہ تعالی اس وبا سے پوری انسانیت کی حفاظت فرمائیں، اور خدمتِ انسانیت کرنے والی تمام تنظیموں اور افراد کی پوری حفاظت فرمائیں اور بہتر بدلہ عطا فرمائیں اور ان کی مساعیِ جمیلہ کو قبول فرمائیں۔
آمین
Comments are closed.