شب برأت؛ فضائل اور اعمال

عطاء الرحمن بلھروی
متعلم دار العلوم ندوہ العلماء لکھنؤ
ماہ شعبان عظمت و برکت والا مہینہ ہے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اس مہینے میں خصوصیت سے خیر و برکت کی دعا فرمایا کرتے تھے، دراصل شعبان رمضان کا مقدمہ ہے احادیث مبارکہ میں صراحت کیساتھ اسکی اہمیت و فضیلت بیان کی گئی ہے اور اس ماہ کی پندرہویں رات شب برأت کی بہت زیادہ فضیلت آئی ہے ،یہ رات بہت ہی فضیلت و عظمت، خیروبرکت، رحمت و راحت، مغفرت و معافی اور نجات و سعادت والی رات ہے، اس رات لاتعداد انسان رحمت باری تعالیٰ سے جہنم سے نجات حاصل کرتے ہیں، قران کریم کی سورہ دخان کی تیسری آیت کریمہ میں اس رات کو بابرکت قرار دیا گیا ہے، اسی طرح احادیث مبارکہ میں بھی اس کے فضائل بیان کئے گئے ہیں ایک روایت میں ہے کہ شب برأت بہت ہی زیادہ خیروبرکت والی رات ہے، ایک دوسری حدیث میں ہے کی شب برأت اللہ تعالی کی توجہ عنایت اور مغفرت والی رات ہے اسی لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس مہینے کی پندرہویں شب کا بڑا اہتمام فرماتے تھے، خیر خیرات اور نوافل کے ساتھ اس ماہ میں کثرت سے روزے بھی رکھتے۔
ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں اس رات آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے بتا کر نماز پڑھنا شروع فرمایا اور اس میں اتنا لمبا سجدہ فرمایا کہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی موت کا خطرہ محسوس کرنے لگی، میں آپ کے پاس گئی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے تلوے پر ہاتھ رکھا جب اس میں حرکت ہوئی تو اطمینان ہوا اور بہت خوش ہوئی، شعبان کی پندرھویں رات کو قیام اور دن میں روزے رکھنا مسنون ہے، ایک حدیث میں آتا ہے اس رات اللہ تعالیٰ اپنے بندوں پر نظر رحمت فرماتے ہیں بخشش چاہنے والوں کو بخش دیتے ہیں، رحم فرمانے والے پر رحم فرما تے ہیں اور بغض رکھنے والوں کو ان کے حال پر چھوڑ دیتے ہیں ،ایک روایت میں یہ ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ حضرت جبرئیل علیہ السلام میرے پاس تشریف لائے اور فرمایا کہ یہ شعبان کی پندرھویں رات ہے اس رات اللہ تعالی قبیلۂ کلب کی بکریوں کے بالوں کے برابر لوگوں کو جہنم سے آزاد فرماتا ہے لیکن اس رات شرک، کینہ رکھنے والے، قطع رحمی کرنے والے، ازار ٹخنوں سے نیچے رکھنے والے، ماں باپ کے نافرمان اور شراب کے عادی کی طرف نظر رحمت نہیں فرماتے۔
اس لیے تمام گناہوں سے توبہ کرنی چاہیے اور اس رات کی قدر کرتے ہوئے اسکی پرنور اور بابرکت گھڑیوں سے پورا پورا فائدہ اٹھانا چاہیئے، نفلی عبادت جس قدر ہوسکے وہ اس رات میں انجام دی جائیں ، نفل نماز پڑھیں ، قرآن کریم کی تلاوت کریں ، ذکرکریں ، تسبیح پڑھیں ، دعائیں کریں ، یہ ساری عبادتیں اس رات میں کی جاسکتی ہیں لیکن کوئی خاص طریقہ ثابت نہیں ہمیں اسکا اہتمام کرنا چاہیے۔
ایسا نہ ہو کہ یہ بابرکت رات پٹاخے چھڑانے اور تفریح و چراغ کرنے میں گزر جائے اور دیگر بدعات و رسومات کی نظر ہو جائے جیسے اس رات کو مردوں کی روحوں کے اپنے گھروں میں واپس آنے، انکی ضیافت کرنے اور بڑوں کے نام پر نذر و نیاز کرنے، حلوہ بنانے، مسجدوں اور قبرستانوں میں چراغاں کرنے اور آتش بازی وغیرہ ان سے اجتناب کرنا چاہیے، اسلئیے کہ یہ بہت ہی قبیح بدعات ہیں۔
اس لئے تمام بدعات سے کلی طور پر اجتناب کرتے ہوئے اس مبارک رات کو دعا، استغفار، رونے اور گڑگڑانے میں گزارنا چاہیے اور اس شب کی فضیلتوں، رحمتوں اور برکتوں سے زیادہ سے زیادہ مستفید ہونا چاہیے،اللہ ہم سب کو تمام بدعات و خرافات سے محفوظ مامون رکھے اور اس مبارک رات میں نازل ہونے والی خصوصیات توجہ و عنایت، رحمت و مہربانی، مغفرت و معافی اور نجات و سعادت سے ہم سب کو ہمکنار فرمائے اور اس کے اثرات کی کماحقہ قدر کرنے کی توفیق دے آمین۔

نوٹ: موجود حالات میں لاک ڈاؤن کے پیش نظر تمام حضرات اپنے گھروں میں ہی رہ کر عبادت توبہ استغفار کریں، قبروں پر جانے کے بجائے ایصالِ ثواب بھی گھر سے ہی کریں اور کورونا وائرس جیسی وبائی بیماری سے نجات اور پورے عالم میں امن و سلامتی کے قیام کے لیے بھی خصوصی دعا کا اہتمام کریں۔

Comments are closed.