مودی کی کانفرنس کال، آخر کیا ہے راز ؟؟؟

احساس نایاب ( شیموگہ, کرناٹک )
ایڈیٹر گوشہ خواتین بصیرت آن لائن
رات کے بارے بجے ہماری نظر واٹس اپ پہ آئی ایک آڈیو پہ پڑی جیسے ہی ہم نے اُس آڈیو کو سنا مانو ہمیں بجلی کا 440 وولٹ والا جھٹکا سا لگا, اور ہمارے 12 بجنے لگے
دراصل وہ کانفرنس کال کی آڈیو ریکارڈنگ تھی 3 الگ آوازوں پہ مشتمل اور اُس آڈیو کی شروعات میں ایک خاتون کی آواز تھی جس نے کال ٹرانسفر کیا اور دیگر دو مردانہ آواز جس میں ایک آواز کسی تعارف کی محتاج نہیں؛ بلکہ ملک کا بچہ بچہ انہیں جانتا ہے
جی ہاں ہمارے ملک کے عزت ماب وزیر اعظم مودی جی, ایک پل کے لئے تو ہمیں یقین نہیں ہوا اس لئے ہم اُس آڈیو کو بار بار سُنتے رہے؛ تاکہ اُس آڈیو کو بہتر سمجھ سکیں ……..
فی الحال اس آڈیو کے متعلق ہم اپنا نظریہ پیش کرنے سے پہلے قارئین کو آڈیو میں وزیراعظم اور اُس شخص کے درمیان ہوئی گفتگو کے بارے میں بتانا چاہینگے ……. ہوسکتا ہے آپ میں سے بھی کئیوں نے اُس آڈیو کو سُنا ہوگا, باوجود آڈیو سے جڑے ہمارے کچھ سوال ہیں ممکن ہے اس مضمون کے ذریعے ہمیں اپنے سوالوں کے جوابات مل جائیں ………. اسی غرض سے کال پہ ہوئی گفتگو کی جانب بڑھتے ہیں ……..
جب کال ٹرانسفر کیا گیا تو وہ شخص وزیر آعظم سے مخاطب ہوکر ہیلو سر, جئے ہند کہتے ہوئے اپنا تعارف کرواتا ہے …….
سر ! میں ” شارجن پرویز ڈھاکہ بول رہا ہوں ….
جواب میں وزیرآعظم نے کہا …….
شارجن ڈھاکہ ! مجھے بہت اچھا لگا, آپ کو بات کرنے کا موقعہ ملا, آپ کو بھی میری طرف سے جئے ہند اور آپ تو یوہان رلیف آپریشن سے جڑے ہوئے تھے، ایسے سنکٹ( مشکل ) کے دنوں میں آپ وہاں گئے تھے میں ضرور آپ کا انوبھاؤ سننا چاہتا ہوں ……..
آڈیو میں یوہان کا نام سنتے ہی ہمارے کان کھڑے ہوگئے؛ کیونکہ کورونا کے پیش نظر آج کی تاریخ میں یوہان دنیا کا سب سے سینسٹئیو ملک مانا جاتا ہے ایسے میں یوہان مشن کسی کا بھی تجسس بڑھانے کے لئے کافی ہے …..
پھر آگے جو بات ہوئی اُس نے دل ودماغ پہ کئی سارے سوال نقش کردئے ……
کیونکہ کورونا کی وجہ سے پچھلے کئی دنوں سے بیرونی ممالک کے ساتھ ساتھ ہندوستان بھر میں بھی لاک ڈاؤن لگادیا گیا ہے اور بیرونی ممالک سے کوئی ہندوستاں میں داخل نہ ہوپائے اس احتیاط کے چلتے ہر قسم کے ٹرانسپورٹیشن وسائل بند کئے گئے ہیں خاص کر ہوائی پرواز ………
لیکن شارجن پرویز نے وزیر اعظم سے مخاطب ہوکر اپنے مشن کا جو خلاصہ کیا اُس سے کہیں نہ کہیں یہ ثابت ہوتا ہے کہ اس مشن کا اصل مقصد کورونا کو ملک میں لانا تھا …….
کیونکہ آڈیو میں شارجن پرویز نے وزیراعظم سے اپنے مشن کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ سر میں یہاں پہ کاریہ رنڈم ہوں, ایرفورس رنڈم غازی آباد میں ایک میڈیکل اسسٹینٹ ہوں.
ایرفورس میں جس وقت ہمارے ہاسپٹل کو یہ مشن ملا اور مجھ سے یہ پوچھا گیا کہ کیا آپ جانا چاہینگے تو یہ میرے لئے فخر کی بات تھی
اور اپنی ٹیم کے ساتھ ہم لوگ یوہان گئے اور اپنے ساتھ 112 دیش واسیوں کو واپس لائے، ایسے وقت میں کہ وہ بیمار، پریشان زندگی اور موت کے درمیان جوجھ رہے تھے ” ………
آڈیو میں اس کے علاوہ اور بھی کئ باتیں ہوئی جو شاید مضمون کے لئے غیر ضروری ہیں اس لئے ہم اتنے ہی پہ اکتفاء کرتے ہوئے آڈیو سے جُڑے ہمارے سوالات کو آپ قارئین کے سامنے پیش کرنا چاہتے ہیں ……….
ویسے اس آڈیو کی حقیقت اللہ بہتر جانتے ہیں …….
لیکن جانچ ایجنسیوں کے ذریعہ اس پہ جانچ ہونی ضروری ہے ……..
کیونکہ ملک میں کورونا دن بہ دن اس قدر تیزی سے پھیل رہا ہے کہ سینکڑوں جانیں جارہی ہیں اور سرکار و میڈیا اس بیماری کی روک تھام پہ بات کرنے, اقدامات کرنے کے بجائے ہندو مسلمان بحث کرتے ہوئے تبلیغیوں پہ جھوٹے الزام لگاکر کورونا کو مسلمانوں سے جوڑنے کی ناکام کوشش کررہے ہیں . اور ملک میں وبا بن کے پھیلی بھکمری, بےروزگاری, میڈیکل فیلئیور, معاشی بحران جیسے اصل مدعوں کو دبایا جارہا ہے ……….
جبکہ اس آڈیو میں صاف طور پہ کہا گیا ہے کہ اُس مشن کے تحت یوہان سے 112 لوگوں کو ہندوستان لایا گیا وہ بھی وزیر اعظم کی جانکاری میں , آخر یہ بات کتنی سچ ہے ؟
اگر سچ ہے تو مہاماری کے وقت میں یوہان سے 112 لوگوں کو ہندوستان لانے کی کیا ضرورت آن پڑی ؟
جبکہ اس وبائی مرض سے بچاؤ کے لئے دنیا بھر میں لاک ڈآون لگایا گیا ہے, جس کے چلتے ہوائ پروازوں پہ بھی پابندی لگائی گئ ہے, ایسے میں یوہان سے اتنے لوگوں کو بھارت لانے کا رسک کیوں کر لینا پڑا ؟؟؟؟
کہیں ملک میں کورونا کو لانے کے پیچھے بی جے پی سرکار کی کوئی منصوبہ بند سازش تو نہیں ؟
این آر سی , سی اے اے جیسے غیرانسانی قوانین کے خلاف ملک بھر میں مچے وبال کو ختم کرنے, شاہین باغ کو اٹھانے , اپنی تمام ناکامیوں کو دبانے, ہندو مسلمان کے نام پہ ملک کی سالمیت و سکیولرزم کو ختم کرتے ہوئے ملک میں ہندوتوا قائم کرنے کی سازش ؟؟؟؟؟
بہرحال جو بھی ہو اس معاملے کی جانچ اور اس پہ سوالات اٹھانے ضروری ہیں.
Comments are closed.