‘کرونا’عالمی طاقتیں اور امت مسلمہ

مولانا مفتی سید محمد ریاض ندوی کھجناوری
ناظم جامعة الحسنین صبری پور

اس وقت ہمارےپیارے ملک ہندوستان کی جو موجودہ صورتحال ہے اور جن پریشانیوں و مشکلات کا ہم کو سامنا ہے جن حالات سے مسلم اقوام گزر رہی ہیں وہ بہت افسوس ناک اور باعث تشویش ہے ایک جانب اگر موجودہ حکومتوں نےمسلمانوں کو گھیر لیا ہے اور ہندوستان سے ان کو نکالنے جلاوطن کرنے کے بل پر دستخط ثبت ہو گئے ہیں تو دوسری جانب ظالموں کی آزادی سلب کرنے اور ان کو بے دست وپا کر نے اس صفحہ ہستی سے مٹانے کے لئے خدا عز وجل کی ذات والا صفات نے ایک ایسا نہ دکھنے والا جرثومہ مسلط کیا ہے جس نے بڑی بڑی طاقتوں کی نیند اڑا دی ہے اور ان کو زندگی کے ہر شعبہ میں خطرہ محسوس ہونے لگا ہےخوف گھبراہٹ جبن ان کے اوپر مسلط کردیا گیا ہے اپنی ترقیات ٹیکنالوجی ادویات اور علاج ومعالجہ پر جنہیں نازتھا ان کا غرور ٹوٹ چکا ہے ان کی لاچاری وبے بسی ایک وائرس کے ذریعہ اللہ تعالی نے انہیں دکھا دی ہے نظر نہ آنے والا وائرس پوری دنیا کی طاقتوں پر غالب ہے وہ طاقتیں اور سلطنت و حکومت جن کا تکیہ کلام I Know تھا مجھے سب معلوم ہے میں جانتا ہوں اب وہ تحقیقات علم ومعلومات کا خزانہ زوال پذیر ہوچکا اس معلومات نے بھی کچھ ساتھ نہ دیا۔. گذشتہ ظالم اوردین حق وصراط مستقیم سے منحرف اقوام کوخدا تعالی نے اپنے مختلف عذاب میں پکڑا نامعلوم طریقوں سے ان کی گرفت کی گئی جو ان کے جرم کی پاداش(وحدت والوہیت کا انکار تکذیب رسل اور ایذاء رسانی) میں ان کے لئے عذاب اور سزائیں تھیں مینڈک ٹڈیاں کھٹمل خون اور قحط سالی ان عذاب میں ان قوموں کو گھیر کر نیست و نابود کر کے صفحہ ہستی سے مٹا دیا گیا جن پر آج کی ترقی یافتہ قومیں اور ان کی بڑی شخصیات شکوک وشبہات اور شش و پنج میں مبتلا تھیں اب وہ شکوک و شبہات بھی رفع ہو گئے اور یقین آگیا ایک ذات وحدہ لا شریک ایسی ہے جو ایک غبار کے ذریعہ تمام طاقتوں کو زیر کر سکتی ہے ایسا غبار اور وائرس جس کے ذریعہ انتقال کرجانے والی میت کو ہاتھ سے چھونا بھی منع ہے اکیلا مر رہا ہے اہل و عیال خاندان کو بھی نہیں دیکھ سکتادفن بھی قبرستان کے ایک کونے Side میں کیا جا رہا ہے بعض رپورٹ کے مطابق کچھ ملکوں میں دفن کی بھی اجازت نہیں العیاذ باللہ . چند روز قبل ہمارے ملک میں کیا ماحول تھا ? کیا دعوے تھے? کیا پلاننگ تھیں? سب کہاں گئے? ہم ایک انچ بھی پیچھے نہیں ہٹیں گے اب خود ڈسٹینس Distance کیلئے بولا جا رہا ہے یہاں تک کہ کابینہ کی ہنگا می میٹنیگ میں کرسیاں دو تین میٹر کے فاصلے پر تھیں اور خوف کا ایک ایسا لامتناہی سلسلہ ہے کہ راتوں کو خرانٹوں اور مست بھرے خوابوں میں گذارنے والے دن میں ملک کی اقلیتوں پرظلم کا پلان بناکر سونے والوں کی نیند اچٹ گئی ہے اب بھی نظر ثانی اور مہلت کا وقت ہے یہ ایشور کی جانب سے موقع اور چانس ہے۔ لیکن مسلم اقوام کو اب بھی ان حالات سے گھبرانے اورخوفزدہ ہونے کی ضرورت نہیں یہ حالات فائدہ اٹھانے کے لئے ہیں ان احوال و ظروف سے بہت کچھ سیکھا جا سکتا ہے کیونکہ ہم اپنی مذہبی تعلیم پر یقین کامل رکھتے ہیں جو کہ معتدل اور برحق ہے آٹھویں صدی ہجری کے مستند محقق و محدث نامور فقیہہ امام ابن حجر عسقلانی رح نے اپنی کتاب بذل الماعون فی فضل الطاعون میں تحریر فرمایا ہے وبا امراض و بیماریاں سب اللہ کی جانب سے آتی ہیں صحیح بخاری کی روایت کا مفہوم ہے جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے طاعون کی بیماری کے بارے میں دریافت کیا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اصل میں تو عذاب ہے اور ساتھ میں فرمایا اللہ نے مومنین کے لئے رحمت بھی بنایا ہے وبا میں دونوں پہلو ہوتے ہیں ہم یہ تلاش کریں رحمت کا پہلو کونسا ہے امام ابن حجرعسقلانی نے اپنی کتاب میں من فوائد الوباء والطاعون کے تحت وباٶں کے چار فائدے تحریرفرمائے ہیں(١) تکثیر الامل اکثر انسان منصوبے اور پلان بناتے ہیں اور مسلسل پلان پر زندگی گزارتے ہیں انویسمینٹ دولت اور کاروبار کے خواب ہوتے ہیں اچانک وبائیں حادثات زندگی کی بے حقیقتی کو سامنے رکھ دیتے ہیں اور یہ انسان سے کہتے ہیں سنبھلو حقیقت پسندی سے کام لو فریب اور دھوکہ میں مت رہو مشغولیات کی ترتیب بناؤ او ترجیحات کو فکس کرنے میں شریعت کا دامن تھامو ان کا یہ پیغام ہے سمجھو نئے سرے سے زندگی بدلو یہ اپنی لائف اسٹائل کو روائز Revisedکرنے کا موقع ملا ہے چوبیس گھنٹے کی زندگی کے بارے میں سوچیں اور غور کریں(٢) تحسین العمل اپنے کریکٹر Character اپنے اعمال اپنے اخلاق کو بہتر بنائیےکوالٹی میں improvement پیدا کیجئے تلاوت اور ذکر اللہ کے ذریعہ اللہ تعالی سے رابطہ کو بہتر بنائیے دعا ذکر مناجات رکوع وسجود درود شریف استغفار کے ذریعہ بارگاہ خداوندی سے قربت حاصل کیجئے ہم اگر غور کریں تو لاک ڈاؤن کے ذریعہ بہت بڑے فوائد حاصل کرسکتے ہیں اور شر سے خیر وجود میں آسکتا ہے وبا اور بیماریاں بھی اللہ کے فیصلوں سے آتی ہیں اور اللہ کا فیصلہ حکمتوں اور مصلحتوں سے خالی نہیں ہوتا اگر ہم اس کومثبت سوچ کر فائدہ اٹھائیں گے تو اکتاہٹ اور تساہلی نہیں ہوگی یہ بہترین موقع ہے (٣)الیقظة من الغفلة ہم چہار جانب سے غفلت میں ہیں اس موقع پر چاروں جانب سے موت کی خبریں آرہی ہیں زندگی کی بے حقیقتی یا د دلا ئی جارہی ہیں لیکن امت مسلمہ اب بھی اجتماعی و انفرادی غفلتوں کا شکار ہے (۴)التزود للرحلة سفر کی تیاری کا وقت ہے موت مومن کے لئے گھبرانے والی چیز نہیں ہے آخرت کی تمام عیش پانے کے لئے موت سے گزرنا ضروری ہے معاملات صاف کریں خاندانی جھگڑوں کو ختم کریں ڈر خوف گھبراہٹ سے دور ہوکر تیاری کریں احتیاطی تدابیر اختیار کریں لیکن اپنی اپنی سطح پر آخری سفر کی تیاری کریں آخرت میں کام آنے والی تیاریاں شروع کریں یقینا اس مرض میں نہیں تو ایک روز تو ضرور مرنا ہے جس موت کو ہم بھول گئے تھے اس سفر کی تیاری کریں مومن گھبراتا نہیں جس دل میں ایمان ہے وہ آنے والی مصیبتوں پر صبر کرتا ہے خندہ پیشانی سے ان کا مقا بلہ کرتا ہے بیماریاں سازشوں سے نہیں اللہ کی مرضی سے پھیلتی ہیں اور اس اللہ پر ہمارا یہ یقین ہے کہ ہمارا رب بے رحم نہیں ہے ہمارا رب بے خبر نہیں ہے اور ہمارا رب بےبس بھی نہیں ہے اس موقع سے فائدہ اٹھائیں اللہ تعالی طاقت اور قدرت والا ہے اجتماعی مصلحتیں انفرادی مصلحتوں پرمقدم ہوتی ہیں عالمی تبدیلی کا وقت شروع ہو چکا ہے تاریخی کتابوں میں مذکور ہے اس طرح کے حالات یہاں تک کہ وبائیں اور امراض تبدیلی کا باعث بنے اس لئے امت مسلمہ ان حالات سے سبق حاصل کرتے ہوئے ہوئے اپنی زندگی کے لمحات کو کارآمد بنائے اور اس وقت کو غنیمت جان کر اپنے دائمی سفر کی تیاری کریں

Comments are closed.