پولیس پرحملہ: کہیں ردعمل تونہیں؟

محمدجمیل اخترجلیلی ندوی
جب سے ملک بندی ہوئی ہے، آئے دن کچھ نہ کچھ انہونی سنتے چلے آرہے ہیں، گویایہ انہونیاںمنتظرتھیںلوک ڈاؤن کی، کیسے ایسے کام لوک ڈاؤن کے دوران ہوئے؟ جوبالکل بھی نہیں ہونے چاہئے تھے اوریہ کہنے میںکوئی مضایقہ نہیںکہ اگریہ انہونیاںنہ ہوتیںتولوک ڈاؤن کومکمل طورپرکامیاب سمجھاجاتا؛ لیکن ان انہونیوںنے اس لوک ڈاؤن کوسوفیصد کامیابی سے ہم کنارنہیںہونے دیا؛ لیکن سوال تویہی ہے کہ ان انہونیوںکی وجہ کیاہے؟ جواب ڈھونڈھنے پرایک ہی آئے گا اوروہ ہے منصوبہ اورپلاننگ کانہ ہونا، میں سمجھتاہوںکہ آپ بھی اس جواب سے متفق ہوںگے۔
لوک ڈاؤن یاملک بندی سوشل ڈسٹینسنگ (سماجی فاصلہ)کے لئے کی گئی تھی؛ لیکن چوںکہ یہ بغیرعوامی اطلاع یابغیرکسی منصوبہ کے تھی؛ اس لئے دوچاردن کے بعدہی ملک کی راجدھانی دہلی میںایک بھیڑامڈ آئی، یہ انہونی ہی تھی، جسے نہیںہوناچاہئے تھا؛ لیکن ہوتااس وقت نہیں، جب کہ یہ پلاننگ کے ساتھ ہوتی، لوک ڈاؤن کے دوران ایودھیا میں’’کارہائے نمایاں‘‘انجام دینے کے لئے لاؤ لشکرکے ساتھ جایاگیا، یہ بھی ایک انہونی تھی، جسے نہیںہوناچاہئے تھا، لوک ڈاؤن کے دوران مدھیہ پردیش کی ’’تقریب حلف برداری‘‘عمل میںآئی، یہ بھی ایک انہونی تھی، جسے نہیںہوناچاہئے تھا، لوک ڈاؤن کے دوران ’’ہندومسلم کارڈ‘‘کھیلاگیا، یہ بھی انہونی تھی، جونہیںہوناچاہئے تھا، لوک ڈاؤن کے دوران مسجدپرحملہ اورآتش زنی کامعاملہ سامنے آیا، یہ بھی انہونی تھی، جونہیںہوناچاہئے تھا، لوک ڈاؤن کے دوران ایک مسلم کی لنچنگ ہوئی ، یہ بھی انہونی تھی، جونہیںہوناچاہئے تھا، لوک ڈاؤن کے دوران تالی تھالی کاجلوس نکلا، یہ بھی انہونی ہی تھی، جونہیںہوناچاہئے تھا، لوک ڈاؤن کے دوران دیاکے ساتھ آتش بازی ہوئی، جس کے نتیجہ میںکئی گھرخاکستربھی ہوگئے، یہ بھی ایک انہونی تھی ، جسے نہیںہوناچاہئے تھا، لوک ڈاؤن کے دوران کتنے لوگوںنے بھوک کی شدت برداشت نہ کرسکنے کی بناپر اپنے گلوںمیںپھانسی کاپھندالگالیا، یہ بھی انہونی تھی، جسے نہیںہوناچاہئے تھا، لوک ڈاؤن کے دوران نفرت کی وہ آگ بھڑکائی گئی، جس کی وجہ سے ڈیلی وری کے لئے بھی اسپتال میں ایڈمیشن نہیںلیاگیا، یہ بھی انہونی تھی، جونہیںہوناچاہئے تھا،لوک ڈاؤن کے دوارن چیک اپ کے لئے گئے ڈاکٹروںپرحملے بھی ہوئے، یہ بھی انہونی ہی تھی، جسے نہیںہوناچاہئے تھا، یہ سب وہ انہونیاںہوئی ہیں، جنھیں بالکل بھی نہیںہونی چاہئے تھیں اوراگریہ انہونیاںنہ ہوئی ہوتیں تواس لوک ڈاؤن کومکمل طورپرکامیاب تصورکیاجاتا۔
یہ انہونیاںہوئیںکیسے؟ جب کہ ہرطرف پت جھڑکے پتوںکی طرح پولیس بکھری ہوئی ہے، بعض انہونیاںتوانتظامیہ کی طرف سے کی گئیں، جب کہ بعض عوام کی طرف سے، اوریہ کہنے میںحرج نہیںکہ عوام کی انہونیاںانتظامیہ کی انہونیوںکی رہین منت ہیں، اگرباپ شراب پئے اوربیٹے کومنع کرے توکیابیٹامان جائے گا؟ بڑابھائی سگریٹ نوشی کاعادی ہو اورچھوٹے بھائی کواس سے روکے ، کیااسے روکنے کاحق ہوگا؟ اورکیااس کے روکنے سے چھوٹابھائی رک جائے گا؟ ایودھیااورتقریب حلف برداری کی انہونیاںانتظامیہ کی طرف سے ہوئیں، کیاایسے وقت میںان انہونیوںکوانجام دیناضروری تھا؟ اوراگرضروری بھی تھا توبھیڑاکٹھاکرنے کی کیاضرورت تھی؟ ملک میںکوروناکی مہاماری شروع ہوچکی تھی ، انتظامیہ کی طرف سے سوشل ڈسٹینسنگ کی بات کی جارہی تھی اورانتظامیہ خود اس میںملوث تھی ، ظاہرہے کہ اس کااثرکتناہوتا؟
عوام کی طرف سے جوانہونیاںہوئیں، ان میںسے بعض تومجبوریوںکی وجہ سے اورانتظامیہ ہی کی دین تھیں ، جیسے دہلی کی سڑکوںپرلوگوںکااترنا، یاسبزی منڈیوںکی بھیڑ؛ لیکن بعض شرارت پسندوںکی وجہ سے وجودمیںآئیں، جیسے لنچنگ اورمسجدمیںآتش زنی؛ لیکن یہاںبھی سوال انتظامیہ پراٹھتاہے کہ ملک میںلوک ڈاؤن ہے، پھر اتنے شرارت پسندایک ساتھ جمع ہوئے کیسے؟پھرہرگلی اورہرکوچہ میںوردی کی گردی ہے، اس کے باوجودلنچنگ ہوئی کیسے؟ مسجد میںآتش زنی ہوئی کیسے؟ یہاںتولوگ مارے گھبراہٹ کے باہرنکلنابھول گئے، ضروریات زندگی میںکمی کربیٹھے، ایسی صورت میںشرپسندعناصرکے حوصلے کیوںکربلندہیں؟ یہ سوال اٹھنااوراٹھاناضروری ہے۔
ان انہونیوںکے ساتھ ساتھ پولیس کی طرف سے بھی ظلم کے ڈنڈے برسائے گئے، ہاتھ پیرتوڑے گئے، سرپھوڑے گئے، اوریہ سب سوشل میڈیاپراس کثرت سے وائرل ہواکہ ہرایک کی زبان سے ’’اُف اللہ !‘‘بے ساختہ نکل پڑا، اورتواورعورتوںکوبھی نہیںچھوڑاگیا، کئی ویڈیوز ایسے نظرآئے ، جن میںپولیس والے عورتوںپرلاٹھیاںبرساتے نظرآئے، ملک بندی تواچانک ہوئی، بہت سارے لوگوںنے اپنے گھرکے لئے راشن تک نہیںلئے تھے، وہ توراشن کے لئے جاتے ہی، سبزیوںکی ضروررت تھی، اس کے لئے گھر سے نکلناتوپڑتاہی، دواکی ضرورت تھی ، گھرسے نکلے بغیرکیسے لاناممکن تھا؛ لیکن ان لوگوںپربھی ڈنڈوںکی بارش ہوئی۔
پولیس والے واقعی قابل قدرہیں، وہ جوکچھ بھی کررہے تھے یا اب بھی کررہے ہیں، ہماری حفاظت کے پیش نظرہی کررہے تھے اورکررہے ہیں؛ لیکن جس عمل سے حفاظت کے بجائے زحمت ہوجائے، ظاہرہے کہ اسے درست نہیںکہاجاسکتا، بعض علاقوں کے بارے میںسناکہ وہاںگھرگھرباہرجانے کے لئے پاس دیاگیا، یہ بہت اچھاقدم تھا اوراس کی وجہ سے لوگ بلاضرورت گھروںسے باہرنکلنے سے بچ گئے؛ کیوںکہ بلاضرورت اکثرلاابالی نوجوان ہی نکلتے ہیں، اورگھرکاپاس گھرکے مکھیاکے پاس ہوتاہے، اس سے اجازت کے بعدہی وہ اس پاس کولے کرنکل سکتاہے؛ لیکن جن علاقوںمیںایسی سہولت نہیںتھی، وہاںکام والے اوربے کام والے کے درمیان شناخت تودشوارہے، پھرکہاںسے اسے درست کہاجاسکتاہے کہ ہرایک پرایک ہی لاٹھی برسائی جائے؟
کل جوانہونی ہوئی ، وہ شدیدقابل مذمت ہے، یہ انہونی پٹیالہ شہرمیںہوئی، جہاںسکھوںنے پولیس والوںپرحملہ کیا، سکھوںکے اس گروپ کاتعلق نہنگ سے بتایا گیا ہے، جوحملہ کے فوراًبعدگردوارہ کھچڑی صاحب فرارہوگئے تھے، ان کی گرفتاری کے وقت گولی باری بھی ہوئی، گردوارہ سے ۳؍پستول، پٹرول بم، تلواریںاورافیم سے بھرے تھیلے بھی برآمدہوئے، ان نہنگ سکھوںکے حملے میںایک اے ایس آئی کاہاتھ کٹ کرجداہوگیا، جب کہ کئی زخمی ہوگئے، اس واقعہ کی جتنی بھی مذمت کی جائے ، وہ کم ہے۔
لیکن سوال یہ ہے کہ یہ جراء ت انہیںکہاںسے حاصل ہوئی؟ ۲۵؍کیلومیٹرکاسفروہ ہتھیارکے ساتھ طے کرتے ہیں، لاک ڈاؤن کازمانہ ہے اورکہیںپوچھ گچھ تک نہیں ہوتی، کیوں؟ کہیںیہ ان اعمال کاردعمل تونہیں، جوویڈیوز کے ذریعہ سوشل میڈیاز میںپولیس کی طرف سے ظلم کرتے ہوئے دکھایاگیا؟ کیوںکہ ظلم برداشت کرنے کی بھی ایک حدہوتی ہے اورپھربعض لوگوںمیںبرداشت کی حدبھی نہیںہوتی ہے، شایدیہ انھیںمیںسے ہوں، جوبے برداشت ہوتے ہیں۔
تاہم اس معاملہ میںمیڈیاکاکرداروہ نہیںرہا، جومسلمانوںکے خلاف ہوتاہے، جیساکہ آپ نے دہلی فسادکے موقع سے طاہرکے سلسلہ میںدیکھاہوگا، نہ تواس حملہ کی نسبت پوری سکھ برادری کی طرف کی گئی اوراتنی ساری چیزیںگردوارہ سے دستیاب ہونے کے باوجوددہشت گردگروپ سے جوڑنے کی بھی کوشش نہیںکی گئی، ہونابھی نہیںچاہئے؛ کیوںکہ بعض کی حرکتوںکوپوری قوم سے جوڑاجاناکسی بھی اعتبارسے درست نہیں، جہاںاچھے ہوتے ہیں، وہیںبرے بھی ہوتے ہیں؛ لیکن ان بروںکی وجہ سے اچھوںکوبھی براکہاجائے، ہرگزہرگزدرست نہیں، بس چھوٹاساسوال میڈیاسے یہ ہے کہ یہی رویہ مسلمانوںکے ساتھ کیوںنہیںاپنایاجاتاہے؟ ان کے ساتھ بھیدبھاؤ کیوںروارکھاجاتاہے؟
اس واقعہ سے ہماری قوم کوبھی کچھ سوچنے کی ضرورت ہے، ایک تویہی کہ وہ تعدادمیںکم ہونے کے باوجوداتنے شان سے کیسے جی رہے ہیں؟ دوسرے یہ کہ میڈیاکے رویہ میںفرق کس وجہ سے ہے؟ کیاہم اس وجہ کونہیںپاسکتے ہیں؟
[email protected]
Mob:8292017888
Comments are closed.