تعلیم کو وقت دو، تعلیم تمہارا وقت بدل دے گی

 

دسویں و بارہویں کے امتحانات میں کامیاب طلباء کیلئے نیک خواہشات

ڈاکٹر محمد قطب الدین

(ماہر نفسیات شکاگو امریکہ)

 

"تعلیم کو وقت دو، تعلیم تمہارا وقت بدل دے گی۔” یہ پکار ایسے وقت میں آئی ہے جب دسویں اور بارہویں کے امتحانات کے نتائج کا اعلان ہوا ہے، اور نوجوان اپنی زندگی کے اہم موڑ پر کھڑے ہیں۔ ڈاکٹر قطب الدین کا یہ قول آج کے نوجوانوں کو درپیش سنگین چیلنجوں کو اجاگر کرتا ہے۔

آج کا نوجوان ایک ایسے دور میں جی رہا ہے جہاں موبائل اور سوشل میڈیا کا اثر بہت گہرا ہے۔ یہ ڈیجیٹل دنیا اکثر نوجوانوں کو نشے کی طرح اپنی گرفت میں لے لیتی ہے، جس سے وہ اپنی تعلیم اور کیریئر کے تئیں لاپرواہ ہو جاتے ہیں۔ ڈاکٹر قطب الدین کی تشویش اس بات پر مرکوز ہے کہ نوجوان کالجوں اور یونیورسٹیوں میں قیمتی وقت ضائع کر رہے ہیں، جس سے ان کے مستقبل کی بنیاد کمزور ہو رہی ہے۔

ان کا یہ کہنا کہ "تعلیم کو وقت دو، تعلیم تمہارا وقت بدل دے گی” ایک گہرا اور دور اندیش پیغام ہے۔ تعلیم صرف علم حاصل کرنے کا ذریعہ نہیں ہے، بلکہ یہ فرد کے کردار، سوچ اور نقطہ نظر کو بھی تشکیل دیتی ہے۔ جب نوجوان اپنی تعلیم پر توجہ مرکوز کرتے ہیں، تو وہ نہ صرف بہتر کیریئر کے مواقع حاصل کرتے ہیں، بلکہ ایک زیادہ خوشحال اور بامعنی زندگی گزارنے کے لیے بھی تیار ہوتے ہیں۔

وقت کی اہمیت اور افادیت

وقت ایک انمول خزانہ ہے جو ایک بار گزر جائے تو کبھی واپس نہیں آتا۔ زندگی کی کامیابی کا راز وقت کی قدر کرنے اور اسے صحیح مصرف میں لانے میں پوشیدہ ہے۔ جو قومیں اور افراد وقت کی اہمیت کو سمجھتے ہیں اور اسے تعمیری کاموں میں صرف کرتے ہیں، وہ ترقی کی منازل طے کرتے ہیں۔ نوجوانوں کے لیے تو وقت اور بھی قیمتی ہے، کیونکہ یہ ان کی زندگی کا وہ مرحلہ ہے جس میں وہ اپنی مستقبل کی بنیادیں استوار کرتے ہیں۔ اگر جوانی کا وقت غفلت اور لاپرواہی میں گزر جائے تو مستقبل تاریک ہو سکتا ہے۔

قرآن و حدیث میں وقت کی اہمیت.

قرآن مجید اور احادیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں وقت کی اہمیت پر بہت زور دیا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن میں کئی مقامات پر وقت کی قسمیں یاد فرمائی ہیں، جو اس کی اہمیت کو ظاہر کرتی ہیں۔ سورۃ العصر میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:

{وَالْعَصْرِ * إِنَّ الْإِنسَانَ لَفِي خُسْرٍ * إِلَّا الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ وَتَوَاصَوْا بِالْحَقِّ وَتَوَاصَوْا بِالصَّبْرِ}

"قسم ہے زمانے کی، بے شک انسان خسارے میں ہے۔ سوائے ان لوگوں کے جو ایمان لائے اور نیک عمل کیے اور ایک دوسرے کو حق کی نصیحت کی اور ایک دوسرے کو صبر کی نصیحت کی۔”

اس سورۃ میں وقت کی قسم کھا کر بتایا گیا ہے کہ انسان خسارے میں ہے، سوائے ان لوگوں کے جو اپنے وقت کو ایمان، نیک اعمال اور ایک دوسرے کو حق اور صبر کی تلقین کرنے میں صرف کرتے ہیں۔

احادیث میں بھی وقت کی قدر کرنے کی بہت تاکید آئی ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "پانچ چیزوں کو پانچ چیزوں سے پہلے غنیمت جانو: اپنی جوانی کو اپنے بڑھاپے سے پہلے، اپنی صحت کو اپنی بیماری سے پہلے، اپنی مالداری کو اپنی محتاجی سے پہلے، اپنی فراغت کو اپنی مشغولیت سے پہلے اور اپنی زندگی کو اپنی موت سے پہلے۔” (ترمذی)

ایک اور حدیث میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "قیامت کے دن بندے سے اس کی عمر کے بارے میں پوچھا جائے گا کہ اس نے اسے کس چیز میں صرف کیا، اور اس کی جوانی کے بارے میں پوچھا جائے گا کہ اسے کس کام میں کھپایا۔” (ترمذی)

ان آیات اور احادیث سے واضح ہوتا ہے کہ اسلام میں وقت کی کتنی اہمیت ہے۔ ہمیں اپنے وقت کا ایک ایک لمحہ سوچ سمجھ کر اور اچھے کاموں میں صرف کرنا چاہیے۔

*قوم و ملت، ملک و معاشرہ کی تعمیر و ترقی میں مسلم نوجوانوں کا کردار*

نوجوان کسی بھی قوم کا قیمتی سرمایہ اور اس کا مستقبل ہوتے ہیں۔ ان کی توانائی، جوش اور ولولہ قوم و ملت کی تعمیر و ترقی میں کلیدی کردار ادا کرتا ہے۔ بحیثیت مسلمان، نوجوانوں پر ایک خاص ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ نہ صرف اپنی ذاتی زندگیوں کو بہتر بنائیں، بلکہ اپنے معاشرے اور ملک کی ترقی میں بھی فعال کردار ادا کریں۔

تعلیم وہ ہتھیار ہے جس کے ذریعے نوجوان اپنے آپ کو اور اپنے معاشرے کو بدل سکتے ہیں۔ انہیں چاہیے کہ وہ جدید علوم کے ساتھ ساتھ اپنے دین کی تعلیمات کو بھی گہرائی سے حاصل کریں، تاکہ وہ ایک متوازن اور بامقصد زندگی گزار سکیں۔

*بحیثیت مسلمان نوجوانوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ:*

* علم حاصل کریں: قرآن و سنت کی روشنی میں عصری علوم حاصل کریں تاکہ وہ دور حاضر کے چیلنجوں کا مقابلہ کر سکیں۔

* کردار سازی کریں: اپنے اخلاق و کردار کو اسلامی تعلیمات کے مطابق ڈھالیں، سچائی، امانت داری اور عدل و انصاف کو اپنا شعار بنائیں۔

* دعوت و تبلیغ: اپنی استطاعت کے مطابق اسلام کی صحیح تعلیمات کو دوسروں تک پہنچائیں اور معاشرے میں نیکی کو فروغ دیں اور برائی سے روکیں۔

* معاشرتی خدمت: اپنے علم، ہنر اور صلاحیتوں کو معاشرے کی فلاح و بہبود کے لیے استعمال کریں، غریبوں کی مدد کریں، بیماروں کی عیادت کریں اور ضرورت مندوں کا سہارا بنیں۔

* اتحاد و اتفاق: آپس میں اتحاد و اتفاق قائم رکھیں اور فرقہ واریت اور گروہ بندی سے بچیں۔ قرآن و سنت کی بنیاد پر ایک مضبوط اسلامی معاشرہ تشکیل دیں۔

* ملکی ترقی میں حصہ لیں: قانون کی پاسداری کریں، ایمانداری سے اپنے فرائض سرانجام دیں اور ملک کی ترقی و خوشحالی کے لیے ہر ممکن کوشش کریں۔

نوجوانوں کو چاہیے کہ وہ اپنے وقت کی قدر کریں اور اسے فضول کاموں میں ضائع نہ کریں۔ انہیں اپنی توانائیوں کو مثبت اور تعمیری سرگرمیوں میں لگانا چاہیے، تاکہ وہ نہ صرف اپنی زندگیوں کو کامیاب بنائیں بلکہ اپنی قوم اور ملک کو بھی ترقی کی راہ پر گامزن کریں۔

نوجوانوں کو مخاطب کرتے ہوئے چند اشعار

علم کی شمع سے دل کو فروزاں کرو

جہالت کے اندھیروں سے خود کو درخشاں کرو

وقت جو مل گیا ہے پڑھنے پڑھانے میں لگاؤ

یہی تو ہے وہ جو بدلے گا تمہارا آنے والا کل

سوشل میڈیا کے نشے سے خود کو بچاؤ

کتابوں کی صحبت میں اپنا جہاں آباد کرو

جوانی ہے دیوانی، فضول میں نہ گنواؤ

تعلیم کی دولت سے اپنی قسمت بناؤ

اٹھو کہ وقت پکارے ہے اے جوانانِ قوم

سنبھالو ملت کا بیڑا، بڑھو بہ عزمِ محکم

کتاب و سنت کو تھامو، عمل کا جوہر دکھاؤ

زمانے کی قیادت کرو، مثالِ اوّل بن جاؤ

آخر میں، ڈاکٹر محمد قطب الدین کی یہ پکار نوجوانوں کے لیے ایک رہنما اصول ہے۔ تعلیم میں لگایا گیا وقت کبھی ضائع نہیں جاتا۔ یہ نہ صرف ذاتی ترقی کا بنیاد بنتا ہے، بلکہ معاشرے اور قوم کی ترقی میں بھی اہم کردار ادا کرتا ہے۔ لہذا، نوجوانوں کو چاہیے کہ وہ تعلیم کی اہمیت کو سمجھیں اور اسے ترجیح دیں، کیونکہ یہی وہ طاقت ہے جو ان کے وقت اور مستقبل کو مثبت طور پر بدل سکتی ہے۔ وقت کی قدر کریں اور اسے اپنی اور اپنے معاشرے کی ترقی کے لیے استعمال کریں۔

Comments are closed.