حضرت امیر شریعت مولانا محمد ولی صاحب رحمانی دامت برکاتہم کی ہدایات

اس سال رمضان المبارک میں روزوں اور تراویح کے لیے خصوصی ہدایت
رمضان المبارک میں جب تک لاک ڈائون ہے، نیچی لکھی باتوں کی پوری پابندی کریں
۱- روزہ اور فرض وسنت اور نفل نماز اور تراویح کا پورا اہتمام کریں اور اپنے گھروںمیںرہ کر فرائض، سنتوں اور نوافل کو ادا کریں، آن لائن تراویح نہ پڑھیں۔
۲- نماز تراویح بھی گھر کے افراد ، گھر پر ہی جماعت کے ساتھ ادا کرلیں ،دوسرے گھر کے لوگوں کو جمع نہیں ہونے دیں۔
۳- سحری کے وقت لائوڈاسپیکر سے لوگوںکو جگانے اور اشعار پڑھنے کا سلسلہ نہ قائم کریں۔
۴- مسجد کے مائک سے ختم سحری کااعلان مسجدوں سے حسب معمول کرسکتے ہیں۔مگر دودفعہ سے زیادہ اعلان نہ کریں۔
۵- خریدوفروخت کے سلسلہ میں حکومتی احکامات کی مکمل پابندی کریں اور باہر گھومنا پھر نا ہرگز نہ کریں۔
۶- چھ دن یا دس دن میںختم قرآن کا سلسلہ گھروںمیں ہرگز قائم نہ کریں۔
۷- کسی بھی قسم کی دعوت یا افطارپارٹیوں سے دوررہیں،اورخود بھی دعوتیںنہ کریں۔
۸- زکوٰۃ، صدقات واجبہ کی رقم یا غلہ صرف محتاج مسلمانوں اور دینی مدارس کو دیں۔
۹- رمضان المبارک میںضرورتمندوں کی خصوصی خبر گیری کریں، اپنے رشتہ داروں ،پڑوسیوں اور غیر مسلم مستحقین کا تعاون کریں۔
۱۰- رمضان المبارک کی مبارک ساعتوںمیں خصوصاً افطار وتہجد کے وقت ملک اور پورے عالم انسانیت کی فلاح اور موجودہ صورتحال سے نجات کے لیے دعائوںکا اہتمام کریں، ساتھ ہی سی اے اے ، این آرسی اور این پی آر کی مصیبت کے ختم ہونے کی دعاء کریں، یہ چیزیںمستقل مصیبت ہیں اور کرونا وائرس عارضی پریشانی ہے۔
۱۱- والدین اورسرپرست اپنی اولاد اور زیر اثر افراد کوہر ایسی حرکت سے بازرکھیں جس سے ملک وملت کو نقصان پہونچے۔
۱۲- نوجوانوں سے خصوصی گذارش ہے کہ رات کے وقت ٹووھیلر ، کاروغیرہ میں نہ گھومیں ، باہر نکلنا سخت منع ہے__نوجوان موبائل پر بس ضروری گفتگو کریں، موبائل پروقت برباد نہ کریں ،اللہ کو یاد کرنے ، تلاوت کلام پاک اورعبادتوں میںاپنا وقت لگائیں۔
۱۳- حالات کے پیش نظر مسلمان مُردوں کو دفن کرنے اور قبرستان میںجگہ دینے میں مدد کریں ،کرونامریض کی موت سے نہ گھبرائیں، اللہ پر پورا یقین رکھیں۔
۱۴- مشرب اورمسلک سے بالا تر ہوکر متحد رہنے اورایک قوم بننے کی پوری کوشش کریں۔
خصوصی گذارش:
(الف) امارت شرعیہ اور ہمارے مدارس قیمتی سرمایہ ہیں، اور بڑی خدمت انجام دے رہے ہیں، ان کی قدر کریں، ان کی حفاظت وبقاء ہم سب کی ذمہ داری ہے، اس لیے ان کا تعاون جاری رکھیں اور رقم خود پہونچانے کی فکر کریں، بینک کے ذریعہ رقم بآسانی بھیجی جاسکتی ہے۔
(ب) ذمہ داران مساجد ومدارس سے گذارش ہے کہ امام ،مؤذن، اساتذہ اور خدام کا بھر پور خیال رکھیں، اور انکی تنخواہوں میں کوئی کٹوتی نہ کریں۔مشکل وقتوں میں ہی ذمہ داروں کی صلاحیت کا امتحان ہوتا ہے۔
(ج) گائوںمحلہ کے لوگوں سے عرض ہے کہ حسب معمول اپنی مساجد کا تعاون جاری رکھیں۔
Comments are closed.