فاعتبروا یا اولی الالباب:سارا انصاف قیامت پہ ہی موقوف نہیں

مفتی احمدنادرالقاسمی
اسلامک فقہ اکیڈمی انڈیا
اے عراق کی مظلوم ومقہور روحو!اے ارض فلسطین کی ماوؤں کی گود میں تڑپ تڑپ کر رب ذوالجلال کی آغوش جانے والو پھولو! اے مصر کی جام شہادت نوش کرنےوالی بیٹیوں اور اپنوں کی ظلم کی چکی میں برسہا برس سے پسنے والے بھائیوں! اے صحابہ کرام کی آماج گاہوں دمشق وشام کے لاچار مکینوں!اے افغان کی گھاٹیوں اور وادیوں کے سفید پوش شہیدو !اے برما اور روہنگیا کی مسکین وبدحال اور کباب کی طرح بھنے جانے والے جسموں اور ناقابل برداشت کراہوں اور دریا وسمندر کی طغیانی میں انجام سے بے خبر کشتی کے حوالے کردئیے گئے بچوں کی چیخو!اور روئے زمین کے تمام ستم رسیدہ انسانوں! اے افریقہ کے تپتے ہوئے صحراؤں میں پانی کی ایک ایک بوند اور روٹی کے ایک ایک ٹکڑے کے لئے ترستی اور لاچارپرندوں کی طرح جان اپنے رب کے حوالے کرتی ہوئی کلیوں!اے گجرات اوربرصغیر کی بلکتی ہوئی ماؤں کی گود سے چھینے اور نیزوں پر اچھالے گئے جگر کےٹکڑو ! تم تو دنیا سے حق اور انصاف کی بھیک مانتے ہو ۔ہمیشہ کے لئے اپنے پالنہار سر سبزوشاداب دنیا میں مظلومیت پر قربان ہوکر چلے گئے ۔اس وقت آسمان خاموش تھا۔زمین تماشائی تھی ۔مگراب قدرت کی طرف سے وقت انتقام آیاہے تو اپنی سعید روحوں سے کہو اے میری دائمی جنت کی مکین روحوں ۔ذرا ان مقتلوں کوبھی جھانک کر دیکھو ۔اپنی غیر انسانی حرکتوں پر جشن منانے والوں اور آسمانوں سے آگ برسانے والو کی حالت کا ذرا مشاہدہ تو کرو ۔کیسا سماں ہے ۔کیسی ویرانی ہے ۔زندہ ہوکے بھی مردوں جیسی کیفیت سے دوچار ہیں ۔یہی وہ لوگ تھے نہ جنھوں نے تم سے زمین پر زندہ رہنے تک کا حق چھین لیا تھا ۔اپنے رب کا وعدہ دیکھو ! اس نے کہا تھا نہ کہ وہ ظلم کا حساب ضرور لیتاہے ۔ذرا اپنے محلوں سے جھانک کر ان سے سوال تو کرو کہ تمہی نے کہا تھا نہ کہ دنیا کی کوئی طاقت ہمیں آنکھ نہیں دکھا سکتی، تمہیں اپنے لوہے اور آگ کے ہتھیاروں، اونچی اونچی پہاڑ جیسی بلڈنگوں اور کاغذ ٹکڑوں پر بڑا ناز تھا نہ۔دیکھو اس کائنات کے خالق کی پکڑ کتنی سٹیک اور بے آواز ہوتی ہے جو سمندر کی گھٹاٹوپ تاریکیوں کی بھی چیخیں نکال دیتی ہے۔ ۔آج کرونا وائرس کے انفیکشن کا بہانہ بناکر اپنے گناہوں اور ظلم پر پردہ ڈالنے کی کوشش کررہے ہو نہ ۔نہیں چلنے والا ہے یہ بہانہ ۔یہ مظلوموں کے حساب کی گھڑی ہے میرے رب کا تو وعدہ ہے وہ ظالموں کو دہرا عذاب دے گا ۔دنیا میں بھی اور آخرت میں تو ہے ہی ۔ ذرا ٹھہرواور سنو!
ساراانصاف قیامت پہ ہی موقف نہیں
زندگی خود بھی گناہوں کی سزادیتی ہے
تمہیں معلوم نہیں میرے رب نے ہی کہا ہے:”ومااصبتکم من مصیبۃ الابما کسبت ایدی الناس ولیذیقھم بعض الذی عملوا لعلھم یرجعون“
توتم نے ابھی تک بھی سوچا نہیں کہ آج جوکچھ بھی ہے وہ تو تمہارے کرتوت کاہی تو نتیجہ ہے ۔یاد رکھو اگر یہ وائرس بیمار ی ہے تو تم اس کی دوا ضرور ڈھونڈھ لوگے۔ کیونکہ میرے رب نے کہا ہے کہ ہم نے دنیا میںکو ئی بیماری ایسی پیدا نہیں کی جس کی میں نے دوا پہلے ہی زمین پر پیدا نہ کردی ہو جاننے والاجان لیتا ہے اورجو نہیں جان پاتا وہ محروم رہ جاتا ہے۔مگر تم اس کو بھول رہے رہو کہ اگر یہ میرے رب کی پکڑ ہے اور یقینا پکڑ ہے تو اس کی دوا نہیں تلاش کرسکتے۔ چاہے پوری دنیا مل کر ہاتھ پاؤں مارتے رہے ۔اس کے سوا اور کچھ نہیں کرسکتے کہ تم ایک دوسرے کو صرف الزام دیتے رہ جاؤگے کہ یہ بیماری تم نے پھیلائی ہے۔ تمہاری وجہ سے ہی پھیل رہی ہے ۔یہ فلاں ملک اور فلاں قوم سے ہم میں آئی ہے اور آرہی ہے ۔کیونکہ تم اپنے کرتوت پر نظر ثانی اور احتساب نہیں کررہے ہو ۔اس لئے اب تمہارے پاس الزام تراشی کے سوا کچھ نہیں ۔اور بہانے بازی اور اپنی غلطیوں کو چھپانے اور دوسروں پر تھوپنے کی یہ تمہاری پرانی اور پیدائشی بشری کمزوری ہے ۔میں پھر کہ رہا ہوں یاد رکھو یہ بیماری نہیں ہے ۔یہ روئے زمین پر برسوں سےروا رکھے جانے والے ظلم ،ناانصافی ،حدود اللہ کی پامالی خدابیزاری ،انسانیت کی توہین کا نتیجہ ہے۔ جس نے اللہ کے غضب کو پکارا ہے اور آج وہ ان مظلوم روحوں کی آہ وبکا پر مسیحا بن کر اور روئے زمین سے ظلم کا حساب چکانے آیا ہے ۔یہ گھروں میں بند ہونے سے نہیں ٹلنے والا ۔چاہے چھ ماہ اور چھ سال بھی خود کو قلعوں میں بند کرلو اس سے یہ ختم نہیں ہوگا۔ کوئی احتیاطی تدابیر اور سینیٹائزنگ اس کو ختم نہیں کرسکتی ۔یہ تہ بہ تہ ہے تمہاری ساری تدبیریں دھری کی دھری رہ جائیں گی۔یہ تو اسی وقت ختم ہوگا جب مظلوموں کا خدا معصوم بچوں ۔کمزور عورتوں اور بے زبان مخلوقوں پر رحم اور ترس کھاکرتمہیں معاف کردے تب ہی انسانیت کو اس سے نجات مل سکتی ہے ۔ یہ کسی فقیر اور متوالے کی بات اس کو سمجھو۔
اور ہاں اس کو اہل کتاب یہودی ونصاری اور اہل دانش خوب جانتے ہیں۔ تم نے دیکھا نہیں اٹلی کا حکمراں اہل کتاب ہے سجدے میں گر گیا ۔امریکہ اہل کتاب ہے اللہ کی کتاب میں نجات ڈھونڈھ رہا ہے ۔یہودی خوب جانتاہے مگر اسے اپنے آپ کو اللہ کا بیٹا اور دوست ہونے کا زعم ہے۔ اس لئے ابھی اس میں اکڑ ہے ۔مگر جانتا خوب ہے کہ ماجرہ کیاہے ۔رہ گئے ہمارے لوگ تو ان کو وائرس کا پاٹھ پڑھا دیا کیا ہے ۔اسی کو رٹ رہے ہیں ۔اور شیر اور سانپ کے خوف کی طرح ۔دروازے بند کرکے سوچ رہے ہیں بچ جائیں گے الميہ: یأن للذین آمنوا أن تخشع قلوبھم لذکر اللہ وما نزل من الحق۔ولایکونوا کالذین اوتوا الکتاب من قبل فطال علیھم الامد فقست قلوبھم وکثیرمنھم فاسقون “سورہ الحدید۔15
۔فاعتبروا یااولی الالباب۔اس کاتو ایک ہی علاج ہے ۔”وقلت استغفروا ربکم انہ کان غفارا۔یرسل السما ٕ علیکم مدرارا۔ویمددکم باموال وبنین ویجعل لکم جنات ویجعل لکم انھارا“سورہ نوح
اپنے رب سے معافی مانگو اپنے کتوتوں کا احتساب کرو ظلم روئے زمین کو پاک کرنے کا عہدکرو ۔اللہ تعالی ہماری خطاب معاف کردے ۔انسانیت کو راہ حق کی ہدایت دے آمین ۔

Comments are closed.