کیاجنت نشاں ہندوستاں واقعی جنت ہے؟

محمدجمیل اخترجلیلی ندوی

’’جنت‘‘کانام سنتے ہی ہراس شخص کادل باغ باغ ہوجاتاہے، جوجنت کی حقیقت ، وہاںکے پھل اورمیوہ جات، وہاںکے دودھ اورشہدکی بہتی نہروں اوروہاں کے حور وقصورسے واقف ہو،زمین پراس کاتصوربھی نہیںکیاجاسکتا، زمین کے جس ٹکڑے کے لئے بھی لفظ جنت کااستعمال کیاجاتاہے تواس کے مجازی معنی میں استعمال کیاجاتاہے، ہمارے ملک کوبھی ’’جنت نشاں ہندووستاں‘‘کہاگیاہے، امین سلونی کاشعرہے:
خوں شہیدانِ وطن کارنگ لاکرہی رہا
آج یہ جنت نشاں ہندوستاں آزادہے
امین سلونی نے اس ہندوستان کوجنت نشاں قراردیاتھا، جوآزادتھا، جہاں ہرشخص حقیقی جنت میں گھومنے کی طرح آزادپنچھی کی مانندگھوم سکتاتھا، ہرشخص آزادی کے ساتھ سانس لے سکتاتھا، آزادی کے ساتھ ایک جگہ سے دوسری جگہ جاسکتاتھا، آزادی کے ساتھ لکھ سکتاتھا، آزادی کے ساتھ بول سکتاتھا، آزادی کے ساتھ اپنے حق کامطالبہ کرسکتاتھا، آزادی کے ساتھ اپنے مذہب پرعمل کرسکتاتھا، آزادی کے ساتھ اپنے مذہبی لباس میںراستہ چل سکتاتھا، آزادی کے ساتھ اپنی رائے ظاہرکرسکتاتھا، ایسے ہندوستان کوامین سلونی نے ’’جنت نشاںہندوستاں‘‘کہاتھا۔
لیکن آج کاہندوستان توبالکل بدل چکاہے، یہاںکی ہواؤوں میں تبدیلی آچکی ہے، یہاں کی فضاؤوں میں بدلاؤآچکاہے، یہاں کی تہذیب میں فرق آچکاہے، یہاں کی ثقافت میں تغیرآچکاہے، اب وہ چوپال نہیں، جہاںگاؤوںکے سارے لوگ بیٹھاکرتے تھے، ہندوبھی ہوتے تھے ، مسلم بھی ہوتے تھے، ایک دوسرے کے دکھ دراورخوشی ومسرت میں شریک رہتے تھے، سب کے ساتھ یکساںطورپرسلام نمستے ہواکرتاتھا، ایساہندوستان تھاہمارا، لوگ بھی خوش خصال تھے، کھیت کھلیان بھی خوش حال تھے، ایسے ہندوستان کودیکھ دیکھ کرہرکوئی کہہ سکتاتھا، یہ ہے جنت نشان ہندوستان۔
اب وہ ہندوستان کہاں؟ جسے دیکھ کرشاعرمشرق کہہ گئے تھے:
سارے جہاںسے اچھا ہندوستاںہمارا
ہم بلبلیںہیںاس کی یہ گلستاںہمارا
آج کے ہندوستان کوتوآتش فشاںبناکررکھ دیاگیاہے، جہاںآتش فشاںبنانے والے تودادعیش دیتے رہتے ہیںاوراس آتش فشاںمیںجل کرعوام بھسم ہوجاتی ہے، یہاںعوام کے ذریعہ نہتے شخص کوپیٹ پیٹ کرماردیاجاتاہے، نام بوچھ کراسپتال میںجگہ دی جاتی ہے، نام پوچھ کرفلیٹ کرائے پردئے جاتے ہیں، نام پوچھ کر سبزیوںکے ڈھیلوںکو پلٹ کربربادکردیاجاتاہے،جے شری رام کہنے پرمجبورکیاجاتاہے، بھک منگوںتک کونہیںچھوڑاجاتا، ان کے گشکول گدائی میںبھی اس وقت ایک دوروپے ڈالے جاتے ہیں، جب وہ جے شری رام کہہ لیتاہے، یہاںدوشیزاؤوںسے لے پانچ چھ سال کی بچیوںتک سے ریپ کیاجاتاہے اورپھرجان سے ماردیاجاتاہے، دلت ہونے کی وجہ سے مندرسے روک دیاجاتاہے، یہاںمجرمین کومالائیںپہنائی جاتی ہیں، یہاںمجرمین کوعہدے اورمناصب سونپے جاتے ہیں، یہاںقاتل حکومت کرتاہے، یہاںپاپی حکومت چلاتے ہیں، یہاں عوام کے پیسوںکولوٹ کربھاگ جانے والے لوگ ہیں، یہاںکسی بھی مسئلہ کوہندومسلم بناکرپیش کردیاجاتاہے اورعہدوںپرجلوہ افروز لوگ خاموش تماشائی بنے رہتے ہیں، نہ آہ نکلتی ہے ان کی زباںسے اورنہ اُف، نہ کراہ نکلتی ہے ان کے منھ سے اورنہ تف، آپ ہی بتایئے ایسے ہندوستان کوجنت نشان کیسے کہاجاسکتاہے؟
یہاں’’جنت ارضی ‘‘کوجہنم بنادیاگیا، یہاںکمزوروںکودبایاجارہاہے، یہاںکمزوروںکی آوازسننے والاکوئی نہیں، امیدوںکاایک ملجاوی اورماوی تھا، انصاف کی ایک ہی تودیوی تھی، اب وہ بھی خاموش ہوچکی ہے، وہاںسے بھی امیدیںمنقطع ہوچکی ہیں، یہاںاپنے پسندکی چیزکھانے پربھی پابندی لگائی جاچکی ہے، یہاںاپنے پسندکے لباس پہننے سے بھی ڈرلگنے لگاہے، یہاںتواپناحقیقی نام بتانے سے خوف ہونے لگاہے، یہاںایک خاص قوم کوٹارگٹ کرکے تدریجاًاس کی نسل کشی کی جارہی ہے، حق بات بولنے اورلکھنے والے کو دھمکی سے آگے بڑھ کرقتل تک کرنے سے گریزنہیںکیاجارہاہے،ایک خاص طبقہ کالڑکااگراپنے قوم کے علاوہ سے پیارکرلے تووہ ’’لوجہاد‘‘بن جاتاہے، جب کہ اسی طبقہ کی لڑکی اگر غیرقوم سے شادی بھی رچالے تویہ ’’بین مذاہب شادی‘‘ کامقدس عمل کہلاتاہے اوریہاںتووباکوبھی ایک خاص طبقہ کے ساتھ جوڑدیاجاتاہے اوراسے بھی جہادکہہ دیاجاتاہے، آپ خود سوچئے! ایسے ملک کوکون ’’جنت‘‘ کہے گا؟
بڑی سادگی سے آپ نے اپنے کرتوتوںکوچھپانے کے لئے کہہ دیا کہ مسلمانوںکے لئے ہندوستان جنت ہے، یہ کیسی جنت ہے، جہاںلوگوںکے سروںپرسی اے اے کا عفریت چٹان لئے کھڑاہے؟ یہ کیسی جنت ہے، جہاںاین پی آرکابھوت دوڑائے جارہاہے؟ یہ کون سی جنت ہے، جہاںطلبہ کواحتجاج کے لئے اترناپڑرہاہے؟ یہ کہاںکی جنت ہے، جہاں طلبہ کے ہوسٹلوںمیںغنڈے گھس کرمارپیٹ کرتے ہیں اوران غنڈوںکی شناخت بھی نہیںپاتی؟ جب کہ ہرجگہ سی سی کیمرے نصب ہیں، یہ کیسی جنت ہے، جہاں قصورواروں کوکھلے سانڈکی طرح چھوڑدیاجاتاہے اوربے قصوروںکوجیل کی سلاخوںکے پیچھے دھکیل دیاجاتاہے؟ یہ کہاںکی جنت ہے، جہاںفسادات کاہمالیائی سلسلہ ہے اورجس کے متاثرین کو آج بھی انصاف کی تلاش میںآنکھوںپرپٹی بندھی دیوی کے درشن کرناپڑرہاہے اورانھیںانصاف مل ہی نہیںرہاہے؟ یہ کونسی جنت ہے، جہاںانصاف کاخون ہی ہوتارہتاہے؟ یہ کونسی جنت ہے، جہاںدیش کے رکھوالے نام بوچھ کرڈنڈے برساتے ہیں؟ یہ کونسی جنت ہے، جہاںایک قوم کی آنکھوںمیںخوف ہی خوف ہے؟ آپ کس جنت کی بات کررہے ہیں؟
جب اس جنت کی حقیقت دنیاکے سامنے آشکارہونے لگی اورکچھ لوگوںکی طرف سے ’’جیسے کوتیسا‘‘کی دھمکی دی جانے لگی توسب کے سب صفائی دین پراترآئے، اس سے پہلے کورونا کومسلمان بنایاگیاتھا، اب ذات اورمذہب سے اس کاتعلق ختم ہوگیا، اتنے لوگوںکی لنچنگ ہوئی، وزیرصاحب کی زبان بندرہی، اوراب کہتے ہیںکہ ہندوستان مسلمانوں کے لئے جنت ہے، جنت تھی محترم! آپ لوگونے اسے جہنم بنادیاہے، اب جنت کہنے سے زبانی جنت تو بن سکتی ہے، حقیقی جنت نہیں، جس کو ’’ہندوستان جنت نشان‘‘ کہاجاسکے۔
[email protected] / Mob:8292017888

Comments are closed.