کرونا وائرس کی وبا اور رمضان کی آمد آمد

 زینب جہاں، اےایم یو علی گڑھ
رمضان کا مہینہ مسلمانوں کیلئے خاص اور انتہائی مقدس ہے جس میں عبادت بڑھ جاتی ہے اور نیکی کی جستجو بھی، تراویح جیسی اجتماعی عبادت کا خاص اہتمام کیا جاتاہے۔ ہر سال کی طرح اس سال بھی دنیا بھر کے مسلمان اس ماہِ مقدس کے استقبال کی تیاریوں میں ہیں مگر کرونا وائرس کی وبا نے ان تیاریوں کی نوعیت تبدیل کرکے رکھ دی ہے۔
رمضان کی فضیلت: رمضان کی پہلی رات کو شیاطین اور سرکش جنات کو باندھ دیا جاتا ہے ۔جہنم کے تمام دروازے بند کردیئے جاتے ہیں اور جنت کے تمام دروازے کھول دیئے جاتے ہیں ۔ایک فرشتہ اعلان کرتا ہے کہ اے بھلائی کے چاہنے والے آگے بڑھ اور دیر نہ کر ۔اے شر کے چاہنے والے رُک جا ۔رمضان کی ہر رات اﷲ تعالیٰ لوگوں کو جہنم سے آزاد کرتے ہیں (سنن ابن ماجہ)۔حضرت سہل بن سعد ؓ سے روایت ہے کہ جنت کا ایک دروازہ جس کا نام ریان ہے ۔جس سے قیامت کے دن صرف روزے دار گزرے گے ان کے علاوہ اس دروازے سے کوئی دوسرانہیں گزرے گا ۔اﷲ تعالیٰ نے رمضان کے مہینے میں روزے فرض قرار دیئے ہیں اور قیام الیل(مسنون تراویح) کو نفل قرار دیا ہے جو شخص اس مہینے میں دل کی خوشی سے بطور خود کوئی ایک نیک کام کرے گا وہ دوسرے مہینوں کے فرض کے برابر اجر و ثواب پائے گا اور جو شخص اس مہینے میں ایک فرض ادا کرے گااﷲ تعالیٰ اس کو دوسرے مہینوں کے ستر(70)فرضوں کے برابر ثواب بخشے گا۔
روزہ: دنیا میں تمام مذاہب(عیسائی۔یہودی۔سکھ اور ہندو) کے ماننے والے بھی روزے رکھتے ہیں ۔جس کی نوعیت اور طریقے مختلف ہوتے ہیں اور وہ روزوں کو ایک اہم عبادت سمجھتے ہیں اﷲ تعالیٰ اپنے بندوں کے کسی بھی نیک عمل کا ثواب اور اجر فرشتوں کے ذریعے عطا فرماتے ہیں مگر روزہ ایک ایسی عبادت ہے جس کا ثواب اور اجر اﷲ تعالیٰ خود عطافرماتے ہیں جس کی وجہ یہ ہے کہ اﷲ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ میرا بندہ صرف میرے لئے روزہ رکھتا ہے ۔روزہ صرف کھانے پینے سے اپنے آپ کو روکنے کا نام نہیں ہے بلکہ روزہ تمام جسم کا ہوتا ہے یعنی آنکھ کا۔ ناک کا۔زبان کا۔کان کا اورذہن کا بھی ہونا چاہئے۔روزے رکھنے سے ہماری جسمانی اور روحانی تمام بیماریوں سے شفاء ملتی ہے ۔
اعتکاف
رمضان کے آخری عشرے میں اعتکاف کیا جاتا ہے۔اعتکاف کی بڑی اہمیت اور فضیلت ہے ۔اعتکاف کرنے سے ہمیں شب قدر کو حاصل کرنے میں مدد ملتی ہے ۔اﷲ تعالیٰ اعتکاف کرنے والے کو اپنا مہمان بناتے ہیں کیونکہ اعتکاف کرنے کا ثواب اور اجر ایک مقبول عمرہ اور ایک حج کے برابر ملتا ہے ۔اور ایسا عمرہ اور حج جو اﷲ تعالیٰ کو قبول و منظور ہوتا ہے خواتین اپنے گھروں میں بھی ایک مخصوص جگہ بناکر اعتکاف کرسکتی ہیں ۔رمضان المبارک کی ہر رات کی ہر ساعت اتنی فضیلت اور قدر و منزلت کی حامل ہے کہ ہمارے لئے اس کا اندازہ کرنا محال ہے۔حضور اکرمﷺ آخری عشرے کا اعتکاف فرماتے تھے کیونکہ لیلتہ القدررمضان کی طاق راتوں میں ہوتی ہے جس میں27, 25, 23, 21اور29کی راتیں شامل ہیں اور ان ہی راتوں میں لیلتہ القدر کو تلاش کرنے کا حکم ہے جس کی اہمیت اور فضیلت ہزارمہینوں کی عبادت کے برابر کا ثواب و اجر ہے۔
اگرچہ عبادت کا اجر بہت زیادہ ہے مگر انسانی جان بھی اللہ کو بہت پیاری ہے؛ چنانچہ اصولی طور پر ہمارے بڑوں کہ جانب سےیہ طے کر لیا گیا ہے کہ رمضان میں ایک تو یہ ہو سکتا ہے کہ لوگ دیکھیں اگر ان کی ریاست میں نظام کھل جاتا ہے تو ٹھیک ورنہ گھروں میں نماز تراویح ادا کریں جیسے کہ وہ جمعے کی نماز گھر پر پڑھ رہے ہیں۔
یہ پہلی بار ہے کہ رمضان لاک ڈاؤن اور معاشرتی فاصلے کی پابندیوں میں شروع ہو رہا ہے۔ مگر تقریباً تمام مسلم ممالک میں مذہبی رہنما لوگوں پر زور دے رہے ہیں کہ وہ اس مہینے میں محبت، رواداری، فراخ دلی اور درگزر کو فروغ دیں اور ان لوگوں کا خاص خیال رکھیں جو گھروں میں بند ہونے کی وجہ سے مشکلات کا شکار ہیں،لہذا ہمیں چاہئے کہ ہم اس مبارک مہینے میں گھروں میں ہی زیادہ سے زیادہ عبادات کا اہتمام کریں اور زیادہ سے زیادہ صدقہ اور خیرات کریں کیونکہ اس مبارک مہینے میں جو بھی نیک عمل اور بھلائی کے کام ہونگے اس کا ثواب دوسرے مہینوں کے مقابلے میں زیادہ ہوگا اور اسی طرح اس مہینے کے گناہوں کا عذاب بھی اسی مناسبت سے ہوگا جس مناسبت سے ثواب و اجر ملتا ہے ۔اﷲ تعالیٰ نے اس مہینے میں نیکیوں کی اور ثواب اور اجر کی سیل لگائی ہے ہمیں اس مہینے کی سیل میں اپنے لیئے زیادہ سے زیادہ نیکیاں اور ثواب حاصل کرنا چاہئے اور اپنے بینک اکاؤنٹ میں جمع کرلینا چاہئے کیونکہ مرنے کے بعد یہ نیکیاں ہمارے کام آئیں گی۔
آخری گذارش ہےکہ رمضان رحمتوں اور برکتوں کا مہینہ ہے،دعا کا موقع ہے، کہتے ہیں دعا عرش ہلا دیتی ہے۔ تو ہمیں چاہیے کہ خوب اللہ سےلو لگا کرکرونا وائرس کی وبا کا خاتمہ کےلیے دعا کریں۔

Comments are closed.