کیا مولانا صاحبان ٹی وی ڈبیٹ کا بائیکاٹ کرینگے۔۔۔؟

عارف شجر
حیدرآباد، تلنگانہ۔8790193834
ان دنوں جس طرح کی چند میڈیا گروپ یلو صحافت کر رہی ہے اور براہ راست جس طرح سے اقلیتوں خصوصی طور سے مسلمانوں کو ٹارگیٹ کر رہی ہے اس سے ملک کا بچہ بچہ واقف ہے۔ ملک کے چند مسلمانوں کی جاہلانہ رویہ کے پس پردہ جس طرح سے ملک کے سبھی مسلمانوں کے خلاف جھوٹے پروپیگینڈا کرکے انہیں بدنام اور ذلیل کرنے کو شش کی جا رہی ہے وہ کافی افسوسناک ہے۔اس سے بھی بڑی شرم کی بات تو یہ ہے کہ ملک کے چند غیر معروف مولانائوں نے چند فرقہ پرست ٹی وی چینلوں میں بیٹھ کرخود تو انیکروں کے ذریعہ ذلیل و خوار ہو ہی رہے ہیں ساتھ ہی ساتھ ملک کے مسلمانوں کو بدنام ا ور ذلیل کرنے میں کوئی کثر باقی نہیں چھوڑ رہے ہیں۔ مجھے کہہ لینے دیجئے کہ ڈیبیٹ میں بیٹھنے والے زیادہ تر مولانا غیر معروف ہوتے ہیں حیرت کی بات تو یہ ہے کہ انہیں جس موضوع پر بحث کرنے کے لئے بلایا جاتا ہے اسکا انہیں علم تک نہیں ہوتا ہے وہ ایسی بات کرتے ہوئے نظر آتے ہیں جیسے کوئی بچہ بول رہا ہے جسے کوئی جانکاری نہیں ہے یہی وجہ ہے کہ انیکروں کو موقع مل جاتا ہے اور وہ ان پر حاوی ہو جاتے ہیں اور جو اینکروں کو نہیں بولنا چاہئے وہ ڈیبٹ میں مولانائوں کو بول جاتے ہیں اور وہ اسکا دفع تک نہیں کر پاتے ہیں اسکی خاص وجہ یہ ہوتی ہے کہ ان میں جانکاری کا فقدان ہوتا ہے یا پھر اینکر کے چلانے اور گرجنے سے ڈر جاتے ہیں اینکر انہیں اپنی دلیلوں سے پوری طرح انکی آواز دبائے رکھتے ہیں اور مولانا بھی چپ رہتے ہیں چونکہ انہیں زیادہ کچھ پتہ نہیں ہوتا ہے وہ بس رٹی رٹائی بات کرتے ہیں ایسا لگتا ہے کہ وہ صرف یہی بولنے کے لئے آئے ہیں ۔افسوس کی بات تو یہ ہے کہ جو مولانا ڈیبٹ میں جاتے ہیں انہیں محض اپنی بات رکھنے کے لئے پانچ ہزار ہی ملتے ہیں اس سے زیادہ انہیں نہیں ملتے صرف پانچ ہزار کے چلتے وہ پورے مسلمانوں کے رہنما بن جاتے ہیں اور پھر ملک کے مسلمانوں کا رہبر بن کر اپنی کم علمی کا ثبوت دیتے ہیں جس سے وہ اپنی جانکاری کے فقدان میںمسلمانوں کو ذلیل و خوار کرنے کا اینکروں کو موقع فراہم کر دیتے ہیں۔اینکر بھی موقع غنیمت سمجھ کر کبھی مسلک پر، کبھی کرونا وائرس کے نام پر اور کبھی ہندو مسلم کے نام پر آپس میںلڑا دیتے ہیں اور تعجب کی بات تو یہ ہے کہ موضو ع سے ہٹ کر جم کر آپس میں ہی گالی گلوج غیر مہذب باتیں اور ایک دوسرے پر الزام تراشیاں چلتی رہتی ہیں مجھے حیرت اس بات کی بھی ہوتی ہے کہ جب یہ مولانا بحث کرتے ہیں وہ اپنے وقار کو بلائے طاق رکھ دیتے ہیں وہ یہ بھول جاتے ہیں کہ انکے نام کے پہلے مولانا جیسے مقدس الفاظ جڑے ہوئے ہیں۔مولانائوں سے غیر ضروری بحث کرا کر اینکر اندر ہی اندر ہنستے ہیں کیوں کہ انکا مشن کامیاب ہوتا ہوا نظر آتا ہے اتنی سی بات ان مولانائوں کو سمجھ میں نہیں آتی۔ یہ بھی سچائی ہے کہ ٹی وی ڈیبٹ میں ایسے ہی غیر معروف مولانائوں کو لایا جاتا ہے جس کے ذریعہ سے آسانی سے ملک کے سبھی مسلمانوں کو بدنام کیا جا سکے۔ فرقہ پرست ٹی وی چینلوں کے ڈیبٹ میں بار بار وہی مولانا آپکو نظر آ جائیں گے جسکا مطالعہ وسیع نہیں ہوتا جو اینکروں کے سوالوں کا جواب تک صحیح سے نہیں دے پاتے یعنی وہ خود تو ذلیل و خوار ہوتے ہی ہیں ملک کے پورے مسلمانوں کو بدنام کرنے میں مہارت رکھتے ہیں۔ملک میں ایسے بے شمار ذہین مولانا اور علماء بھرے پڑے ہیں جو اپنی بات پوری دلیل کے ساتھ رکھ سکتے ہیں فرقہ پرست اینکروں کی بولتی تک بند کر سکتے ہیں ان اینکروں کو سوچنے پر مجبور کر سکتے ہیں ایسے کئی مولانا اور علماء موجود ہیں جو اپنی بھرپور صلاحیت اور قابلیت سے ملک کے مسلمانوں کا سر فخر سے اونچا کر سکتے ہیں اور اینکروں کی بولتی تک بند کر سکتے ہیں، لیکن انہیں بلایا نہیں جاتا یا پھر وہ خود اس غیر مہذب ڈیبٹ میں آنا نہیں چاہتے جس کے پاس نہ کوئی ڈھنگ کا موضوع ہوتا ہے اور نہ ہی ڈھنگ کے اینکر ہی ہوتے ہیں صرف آدھے گھنٹے کے پروگرام میں چلاہٹ اور گالی گلوج ہی بھرے پڑے ہوتے ہیں صرف مسلمانوں کو نیچا دکھانے کے سوا اور کچھ بھی نہیں ہوتا اس میں شامل ہمارے ملک کے چند غیر معروف مولانا بھی ہوتے ہیں جو اینکروں کا بھر پور ساتھ دیتے ہیں۔ میری نظر دو تین ایسے ذہین شخص ہیں جو سیاسی، سماجی اور مذہبی اعتبار سے پختہ دکھائی دیتے ہیں ان میں مولانا ارشد مدنی، بیرسٹر اسد الدین اویسی ، مولانا قلب جواد اور مولانا اسجد مدنی کا نام لیا جا سکتا ہے جنہوں نے اپنے خطاب اور ڈبیٹ سے مسلمانوں کا سر ہمیشہ سے اونچا رکھا انکی قابلیت کا لوہا ملک کا ہر بڑا اینکر مانتا ہے ان سے فضول بات اینکر کرتے نہیں ہیں اور نہ ہی یہ فضول بات کرنے کی اینکروں کو اجازت دیتے ہیں انکی صلاحیت سے ملک کے اچھے اچھے اینکر خوف کھاتے ہیں کیوں کے وہ جس کسی بھی موضوع پر بات کرتے ہیں ان کے اندر یہ خوبی ہوتی ہے کہ وہ پوری دلیل کے ساتھ اپنی بات رکھتے ہیں وہ کبھی بھی اپنے موضوع سے نہیں بھٹکتے اور نہ ہی اینکروں کو بھٹکانے کا موقع دیتے وہ نہ تو خود ذلیل و خوار ہوتے ہیں اور نہ ہی ملک کے مسلمانوں کو ذلیل و خوار ہونے دیتے ہیں یہی وجہ ہے کہ فرقہ پرست میڈیا انہیں اپنے ڈبیٹ میں بلانے سے خوف کھاتی ہے یا پھر یہ لوگ ان اینکروں کی صلاحیت سے واقف ہیں اس لئے کوشش کرتے ہیں کہ وہ فرقہ پرست ٹی وی چینلوں میں نہ جائیں۔
بہر حال! جو بھی غیر معروف مولانا یا اپنے آپ کو ریسرچر بتا کر ٹی وی پر بڑے فخر سے آنے والے لوگ ہیں پہلے تو وہ اپنا مطالعہ وسیع کریں اور خدارا جب ڈیبٹ میں جائیں تو اپنے کو ملک کے مسلمانوں کا نمائدہ نہ بتائیںکیوں کہ جب آپ ایسا کہتے ہیں تو فرقہ پرست اینکروں کو موقع مل جاتا ہے اور آپ کی ہی باتوں میں غلطیاں تلاش کر کے آپکو ذلیل و خوار کرتے ہیں جس سے ملک کے تمام مسلمانوں کی رسوائی ہوتی ہے ۔ اس لئے آپ سبھی سے گذارش ہے کہ محض پانچ ہزار کے لئے ملک کے مسلمانوں کا سودا نہ کیجئے اور نہ ہی ٹی وی میں بیٹھ کر دنیا کے سامنے مسلمانوں کو ذلیل کریئے۔مجھے یہ بات لکھنے کی ضرورت اس لئے پڑ گئی کہ میرے پاس ملک کے کونے کونے سے فون آ رہے ہیں کہ مسلمانوں کا رہبر بتانے والے غیر معروف مولانائوں پر کچھ لکھئے اور انہیں سمجھائے کہ وہ اپنی نا اہلی سے ملک کے مسلمانوں کو کتنا ذلیل و خوار کر رہے ہیں وہ قطئی ملک کے مسلمانوں کی رہبری نہیں کرتے اور نہ ہی انکی رہبری میں کوئی مسلمان ہے۔مجھے فون کرنے والے لوگوں نے کہا ہے کہ انہیں اس بات کا احساس دلائے کہ وہ ایسے ڈبیٹ میں نہ جائیں جہاں ملک کے مسلمانوں کا سر نیچا کرنے کے لئے سازش چلائی جا رہی ہے جہاں یہ بتایا جارہا ہے کہ کورونا وائرس ہندوستان میں مسلمانوں کے وجہ کر ہی پھیلا ہے جہاں یہ زور شور سے بتایا جارہا ہے کہ ملک کے مسلمان تھوک لگا کر سبزی فروخت کر رہے ہیں اور کورونا کو فروغ دے رہے ہیں۔انکا کہناہے کہ اگر وہ اس طرح کے ڈیبٹ میں جائیں تو پوری تیاری کے ساتھ جائیں تاکہ مدلل جواب دے سکیں۔
Comments are closed.