ماہِ مقدس میں کورونا کا رونا ……….. آ پ کیا کریں گے؟

ڈاکٹر خورشید احمد انصاری
اَسوسییٹ پروفیسرو اَسسٹنٹ ڈی-ایس-ڈبلیو- جامعہ ہمدرد، نئی دہلی
اولاًتمام اہل ِایمان کو رمضان کی پرخلوص مبارک باد۔
جیسا کہ آپ لوگوں کو معلوم ہے کہ یہ ایک مقدس مہینہ ہے جس میں خدا ا ٓپ کی عبادات ،آپ کی پرہیزگاری اور آپ کے متقی ہونے کا امتحان لیتا ہے۔
قابل غور بات یہ ہے کہ آپ کس درجہ تک اپنے آپ کو خدا کے سپرد کرتے ہیں ؟ اپنی خواہشات کو ضروریات تک محدود کرنے میں کس حد تک کامیاب ہوتے ہیں؟جس کی وجہ مقصدخُلق بھی ہے اور مقصد خِلق بھی ۔
آج ہمارا وطن ِعزیز ایسے پریشان کن اور ناگفتہ بہ حالات سے گزر رہاہے جہاں ہمیں ہر ایک اہلِ وطن اور ساکنانِ ہند کے ہاتھ کو تھامتے ہوئے چلنے کی ضرورت ہے۔
یوں تو ہم اپنے گھروں میں ہیں اور اللہ نے ہمیں تمام تر وہ سہولیات دی ہیں جس سے ہم اپنی ضروریات اور خواہشات کو پوری کرسکتےہیں ۔ روزانہ ہمیں کھانا مل رہا ہے ، روزانہ ضرورت کی چیزیں ہمیں مل رہی ہیں، لیکن یقین جانیے اسی ملک میں بہت سے ایسے لوگ ہیں جو نہا یت ضرورت مندبن چکے ہیں ۔ کیوں کہ ہم معاشرہ سے وابستہ لوگ ہیں۔ لہذا حتی الامکان کوشش کر رہے ہیں کہ ان لوگو ں تک کھانا پہونچایا جا سکے جنہیں اشد ضرورت ہے ۔ کیوں کہ جولوگ معاشرتی سطح پر غیر فعال ہیں اور جولوگ کما حقہ لوگوں کے تعاون میں مصروف نہیں ہیں ۔انہیں میں باور کرانا چاہتا ہوں کہ صورتحال اتنی آسان اور بہتر نہیں ہے کہ جس سے آپ کو اندازہ بھی لگ پائے کہ کتنے لوگ پریشان ہیں ؟
لاک ڈاؤن کے پہلے مرحلہ کا جب وزیر اعظم نے اعلان کیا تھا تو لوگ ذہنی طور پر اس وجہ سے تیار تھے کہ یہ اکیس دن کا مرحلہ کسی طرح صبر و تحمل کے ساتھ گزار لیں گے ۔ لیکن ۳۔ مئی تک اس دورانیہ میں اضافہ کرنے کے بعد بہت سے گھر اور معزز خاندان اس بات پر مجبور ہوگئے ہیں کہ حاجت مند بن کر وہ اپنے اطراف میں دیکھنے کی کوشش کریں ، بہت سے ایسے لوگ جو اپنے گھروں سے دور ہونےیا مستقل اپنے گھروں میں قید ہوجانے کی وجہ سے بے بس اور مجبور ہو چکے ہیں ۔ وہ در اصل کاروباری لوگ ہیں ، جو مزدور ہیں ، مستری ہیں ، کارخانوں میں کام کرنے والے لوگ ہیں ، اِیسی ٹھیک کرنے والے وَرکَر ہیں ،،میکینک ہیں ، الیکٹریشین ہیں وہ سارے کے سارے در اصل بھیک نہیں مانگا کرتےتھے بلکہ وہ اپنے ہاتھوں سے محنت ومشقت کر کے اپنی روزی کمایا کرتے تھے اور انہیں پیسوں سے اپنے اہل وعیال اور بچوں کی کفالت کیا کرتے تھے ۔ لہذا ان کی غیرت اس بات کی اجازت نہیں دیتی کہ وہ ہمارے سامنے اپنی ضروریات کے لیے دست ِسوال دراز کریں۔ اور ہم سے اپنی مدد کی درخواست کریں لہذا برائے مہربانی آپ اپنے ارد گر غور کریں خصوصاً اپنے اعزہ اقارب میں تلاش کریں ۔ ضروری نہیں کہ سب آپ ہی کی طرح ہوں ۔ بلکہ بہت ممکن ہے کہ وہ موجودہ صورتحال کے شکارچکے ہوں اور وہ آپ سے کچھ کہنے کی ہمت نہ کر پارہے ہوں اسلئے ضروری ہے آپ انکی کیفیت اور حالت سے باخبر رہیں ۔اور جس طرح ممکن ہو ان کی مدد کریں ۔ اگر آپ لاک ڈاؤن کی پابندی کریں اور گھر پر ہی رہیں تو یقین جانیے آپ فی الواقع کورونا مخالف مجاہدین کی ان فہرست میں ہیں جومعاشرے کی حفاظت کررہے ہیں ۔ اور یہ کوشش کر رہے ہیں کہ کورونا تیسرے اسٹیج میں مکمل طور پر نہ پہونچے کیونکہ ابھی جو کورونا کا تیسرا اسٹیج ہے جس میں ایک فرد سے دوسرے فرد میں تعدیہ بغیر کسی رودادِ سفر کے اور بغیر کسی متعدّی شخص کے تعلق میں آئے ہوئے منتقل ہونے والا ہے ۔ اس اسٹیج میں ہماراملک دوسرے ممالک کے مقابلہ میں اسلیے بہتر ہے کہ ہم سب نے مل کر بہت ہمت اور حوصلہ کے ساتھ وزیر اعظم ، انتظامیہ نیزتمام ریاستی حکومتوں کا نہ صرف تعاون کیا ہے ۔ بلکہ ہم نے یہ کوشش کی ہے کہ ان تمام ہدایات کی مکمل طور سے پابندی کی جائے۔
آپ جانتے ہیں کہ امتِ مسلمہ کے لیے یہ وقت اور بھی دشوار اور سخت امتحان کا ہے ۔کیوں کہ جہاں آپ کی ذرا سی بات ، آپ کی چھینک ، آپ کی کھانسی کو کینسر کی شکل دیتے ہو ئے اور آپ کے جمع ہونے کو اور آپ کی عبادات کو جھوٹ کےپورے لباد ےمیں پوری دنیا کے سامنے پیش کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ۔ اور نفرت کا ایک کاروبار اور بازار گرم کیا جا رہا ہے۔ وہ نہ صرف لائقِ مذمت ہے بلکہ باعثِ شرم بھی ہے ۔
لہذا ان سب سے بچنے کی ذمہ داری بھی ہم مسلمانوں پر ہی عائد ہوتی ہے ۔
یقین کیجئے انشاءاللہ یہ وقت بھی گزر جائیگا اور بحسن خوبی گزریگا۔
چنانچہ میری درخواست ہے کہ آپ وزیر اعظم ، انتظامیہ اور پورے سرکاری عملہ کا تعاون کریں اور اپنے گھروں میں رہیں ۔ یقیناً آپ کے رب کی زمین میں بہت وسعت ہے ۔اس نے آپ کی عبادت کے لیے ہر اس جگہ کو منتخب کیا ہے اور آپ کے لیے مسجد بنا دیا ہے ۔ جہاں آپ سر بسجود ہوجائیں اور سر نگوں ہو جائیں ۔ میں یقین کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ آپ کی عبادات ، آپ کی عاجزی وانکساری اور شدت کے ساتھ اللہ کے حضور اپنے سابقہ گناہوں کی معافی ہی پورے ملک کو اس وباء سے نجات دلا سکتی ہے۔
برائے مہربانی ان لوگوں کے بارے میں جاننے کی کوشش کیجئے جن کو آپ کی ضرورت ہے ۔آپ ذراندازہ کیجئے کہ اگر آپ کی بستی میں ایک لاکھ افراد رہتے ہوں اور وہ روزانہ صرف پانچ روپے جمع کریں تو آپ کے پاس پانچ لاکھ روپے جمع ہوجائیں گے ۔ چنانچہ آپ ان پیسوں سے بہت سے حاجتمندوں کی ضرورت پوری کر سکیں گے ۔یہ وقت اس لئے بھی آگے بڑھ کرآنے کا ہے کہ اس ماہِ مبارک میں مومنوں کے ہر نیک عمل کے بدلہ کو ستّردرجہ بڑھا دیا جاتا ہے۔
میں بذات ِخود دہلی میں رہتے ہوئے معاشرے سے وابستہ لوگوں کی اپنی حیثیت کے مطابق مدد کر رہاہوں نیز ہمارے احباب بھی اس کارِ خیر میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہے ہیں لہذا آپ سے بھی ہماری یہی گزارش ہے کہ آپ ان کا خیال رکھیں اور جتنا ان کا حق ہے ان تک پہونچائیں ۔ اس مقدس مہینہ میں آپ کے اس خدمت خلق کا بدلہ اللہ کے یہاں آپ کو آپ کے گمان سے بڑھ کر ملنے والا ہے۔

Comments are closed.