میں کس کے ہاتھ پر اپنا لہوتلاش کروں

 

ماب لنچنگ میں مارے گئےبے قصور لوگ آ ج تک انصاف کی دہلیزپر
اختر خان
(نامہ نگار) دیولگاوں ماہی ضلع بلڈانہ مہاراشٹر

زندگی کی تلخ حقیقت کو اجاگر کرنے کی کوشش کررہاہوں جوذہین کوباربار اس چیز کی یاد دیلاتی ہیں کہ ہم بے قصور لوگوں کس جرم کی سزا میلی،کچھ کٹروی بات ہوتی ہیں حقیقت کے آہینہ میں اسی تلخ حقیقت کو قلم بندکرنے کی کوشش کررہاہوں کہ شاید میری بات آپ کے دل میں اترجائے۔

میرے ملک میں خون بہانہ جسے پانی بہانہ کے برابرہیں۔ہندوستان میں سچ بولنے والی کی زبان کاٹ لی جاتی۔یہاں منفی خیال کے لوگوں کوزیادہ بٹروا اور عزت کے تاج رکھے جاتے ہیں۔یہاں انصاف کی کوئی عدالت نہیں ہیں ۔یہاں بے قصور لوگوں کا قتل ہوتاہیں اور قتیل آزاد نظر آتے ہیں۔یہاں قانون کی دفعہ کے ساتھ چھٹرچھاڑکی جاتی ہیں۔میر ا ملک فرقہ پرستوں سے بھرا ملک ہیں ۔ یہاں انصاف کے لیےزندگی کے آخری مراحل تک انتظار کرنا پٹرتا ہیں ان واقعات کو قلم بند کرنے کی کوشش کرتاہوں تو بے چین سا ہوجاتا ہوں۔اس ملک میں میرا بھی بسیرا ہیں۔جہاں حقیقت کو چھپایاں جاتا ہیں۔میں بات عرض کررہا تھا ماب لنچنگ جس اب تک کتنے لوگوں نے اپنی جانے گاوادی۔لیکن آج تک کسی کوبھی انصاف نہیں میلا۔یہاں جرم کرنے والوں کے ساتھ حکومت قدم بہ قدم ہیں لیکن کسی بے قصور کی آہٹ سونیائی نہیں دےتھی۔ابھی حالیہ میں مہاراشٹر کےضلع پال گھرمیں ماب لنچنگ سادھوؤں کو بٹرے بے رحمی سے قتل کیاگیا۔غلط فہمی کی وجہ سےموت کے گھاٹ اتردیا۔ نہایت ہی شرم کی بات کے میرے ملک میں غلط فہمی اور افواہ پر زندہ دل انسان کو موت کی سزا چوکنی پٹری۔ سادھوؤں مدد کےلیے پکار تے رہیےمگر کوئی مدد کونہیں آیا۔ ان کی تصویر جب انٹرنیٹ پر وائررل ہوئی ایسالگارہاتھا جسے یہ تصویر کچھ کہیں رہی ہوں۔ہم لوگ کوئی چور نہیں ہیں نہ ہی ہم کوئی بچہ چورانے آیاہیں۔ ہم لوگ گجرات جارہیے ہیں۔ہمیں چھوڑ دوہم بے قصور ہیں۔آپ نے ہم جو جرم کیا ہم تم کومعاف کردےگے۔میں بھگوان سے تمہارے لیے دعا کروں گا۔ہمیں گجرات جانا ہیں ہم بے قصور لوگ ہیں ہمیں جانے دو مگر ظالیموں نے ایک نہ سنی۔ان منظر کودیکھے کر آنکھیں بھرآتی ہیں۔یہ تصوویر سوال کرتی ہیں کہ آخر ہمیں کونسے جرم کی سزا میلی۔اس واردات میں100 سے زائد لوگوں کو حراست میں لیاگیا۔سیاسیات اپنےرنگ اور فرفہ پرست لوگ اس ماب لنچنگ کودوسرا رنگ دینے کی کوشش میں تھے۔یہ تواچھا ہوں ماب لنچنگ میں کوئی مسلمان نہیں میلا وارنہ پورا جرم مسلمانوں پر توپ دیتے۔آخر اس ملک میں انصاف کب میلاگا۔آج بھی لوگ انصاف کی امید لگایا ہوئے ہیں۔ ماب لنچنگ میں نہ جانے کتنے لوگوں کی اموات ہوئی۔پال گھر ماب لنچنگ کوئی مسلمان نظر نہیں آیا۔ورنہ گودی میڈیا کورونا وائرس کے بعد ماب لنچنگ کو زیا دہ بٹرا وادیتی۔آج قانون بھی حکومت کے نقشے قدم پر ہیں۔انصاف کی آواز اور بے قصور لوگوں آزادی دینے میں عدالت بھیگی بلی کی طرح تماشاں دیکھے رہی ہیں۔28فروری 2002 کو کہے ہزار لوگوں کا موسلا عجوم احمدآبادکی گل بارغ سوسائٹی کے پاس جمع ہوئے۔وہاں کے رہاشی اور پنہاں لینےکانگریس کے سابق ایم پی احسان جفعری کے گھر میں جاچھوپےاس موسلا عجوم میں ایک کے بعدایک گھر کو آگ لگانا شروع کردی اورجعفری کے گھر کو بھی آگ لگادی جس میں59 لوگوں کی موت ہوگئی۔بہ شمولیت احسان جعفری جن کے ٹکٹرےٹکٹرےکرکےقتل کریاگیا۔افسوس کی بات یہ ہیں احسان صاحب مسلسل گجرات حکومت سے مدد مگتےرہیےجس کے صدر نریندمودی تھے ان کی بیوہ بیوی ذکیہ جعفری 17 سال سے آج تک انصاف کےلیے لٹررہی ہیں۔کیا انہیں انصاف میلا؟ 3مارچ 2002 19 سال بالقس بانواور ان کےگھر والے قتل عام سے بچنےکے لیے ایک ٹرک میں اپنی جان بچاکر بھاگ رہےتھےٹرک میں ان کے علاوہ ساتھ 17 لوگ اور تھےاس ٹرک پر حملہ کیاگیا 5 مہینہ کی حمل بالقس بانو کا ریپ کیا گیا اور ان کے 14 افراد کو قتل کردیاگیا جس میں2 سال کی بیٹی ماں اور بہن شامل ہیں۔ مریم خاتون کے شوہر علیم الدین انصاری کو رام گٹرھ جھارکھنڈ میں گئورکھشوں نے مارڈالا ان قتیلوں کے جیل چھوٹ کے بعدمودی کے یونین لیڈر ان کی گل پوشی کرتےہیں۔یہ محترم آج بھی اپنےشوہر کو انصاف دینےکے لیے جنگ لٹررہی ہیں۔ جوالال نہرو یونیوسٹی کے طلبا نجیب احمد کولٹرکے پٹتے ہیں اگل صبح وہ اپنے ہوسٹل سے غائب ہوجاتا ہیں ۔ حادثہ کے تین سال بعد بھی گونڈے آزاد گھوم رہیے ہیں دہلی ہائےکورٹ کی حکومت کے باوجود بھی ہماری چوکی دار کی ایجنسی انہوئے پکٹرنے میں نہ کام ہے اس ناکامی پر نجیب کی ماں اور بہن حکومت کو آیئنہ دیکھانے پر مشتمل ہیں۔کیا انصاف میلا؟ ماب لنچنگ کا شکار تبریز آج تک اس خاندان انصاف کی امید میں لگاہوں ہیں۔جھارکھنڈ کے سیرائی کلاخرسوان میں موب لنچنگ میں تبریز انصاری چوری کا نشانہ بناکر بے رحمی سے قتل کر دیا ۔اس سے زبردستی جےشری رام کا نعرہ لگانے کو کہاآج بھی اس کا خاندان اور بیوی انصاف کے منتظرہیں۔ پہلوخان جن کو ظالیموں نے سرعام ماراپیٹا اور ماب لنچنگ کاویڈیو بناکر وائررل کردیا ۔اس وقت ملزم بری ہوگیا۔ان کے اہل خانہ کا الزام لگایا کہ کیس کو ہر سطح پر کمزورکیا گیا لیکن انصاف آج بھی نہیں۔بے قصور مسلمانوں کی موت مودی حکومت میں ہر طرح سے مسلمانوں کو نشانہ بنایا گیا۔ ماب لنچنگ کے خلاف بل تو بن گیا لیکن ابھی تک منظور نہیں ہوں نہ ہی فرقہ پرستوں پر کوئی سخت قدم اٹھایا گیا۔یہاں پانی سے زیادہ خون سستاہیں۔ ستمبر2015 میں52 سالہ اخلاق کو گائے کا گوشت رکھنے کے الزام میں ہجوم نے پیٹ پیٹ کر مار ڈالا ۔اور ملزم ضمانت پر جیل سے باہرہیں۔یہاں قتیلوں کی گل پوشی اور بے قصوروں کو موت دی جاتی ہیں۔کس در سے انصاف کی بھیاک منگے ۔آج بھی قتل پر کوئی کاروائی نہیں کوئی قانون نہیں نہ ہی کسی کا ڈر ہیں۔آخر اس ملک میں انصاف کی عدالت کیوں نہیں ہیں۔اگر حکومت انصاف نہیں دے گی۔تواس کا انجام اس کو دےنہ ہوگا۔پال گھر ماب لنچنگ میں سادھوؤں تومرگیا۔لیکن ان کا خاندان اوران کی تصویرآج حکومت کے سامنے انصاف کا کشول لیاکھٹری ہیں۔کہ ہم لوگ بے قصور ہیں۔

میں کس کےہاتھ پر اپنالہوتلاش کروں

تمام شہر نے پہنے ہوئے ہیں دستانے

Comments are closed.