پی ایم مودی لاک ڈائون نافذ کرنے میں بھی فیل ُ۔۔۔؟

عارف شجر
حیدرآباد، تلنگانہ
پی ایم مودی نے جب سے ملک کی اقتدار سنبھالی ہے تب سے وہ اپنے منصوبے میں ناکام ثابت ہوتے چلے جا رہے ہیں۔ چاہے وہ نوٹ بندی کا معاملہ ہو، آرٹیکل 370، 35Aہو،جی ایس ٹی ہو،این آر سی،سی اے اے یا این پی آر ہو یا پھر ملک میں لاک ڈائون نافذ کرنے کا معاملہ ہوکسی بھی محاذ میں وہ کامیاب نظر نہیں آ رہے ہیں جس کے وجہ کر سماجی اور اقتصادی میدان میں ملک کا گراف سب سے نیچے جا رہاہے اگر حالیہ دنوں میںکورونا وائرس پر قابو پانے کی بات کی جائے تو اس معاملے میں بھی پی ایم مودی پوری طرح ناکام ثابت ہو رہے ہیں جیسا کہ اپوزیشن پارٹیوں نے الزام عائد کیا ہے کہ ہندوستان میں کورونا وائرس کو پھیلنے سے روکا جا سکتا تھا اگر پہلے ہی پی ایم مودی اپنی سوجھ بوجھ سے کام لیتے اچانک بغیر اپوزیشن پارٹیوں سے مشورہ لئے لاک ڈائون کا اعلان کر دیا گیا کسی کو کوئی مہلت نہیں دی گئی جو جس حالت میں تھا وہ وہیں رک گیاجسکا نتیجہ یہ ہوا کہ ملک کا غریب ، اور مڈل کلاس طبقے میں بے چینی پھیل گئی اور جب بے چینی پھیلی تو ملک میں کورونا وائرس بھی پھیلتا گیا،غریبوں اور مزدوروں کے بیچ بھوک مری کی نوبت آ گئی لوگوں کا اچانک سب کچھ چھین گیا،مزدوروں کو فیکٹری سے نکال دیا گیا،نوکری چلی گئی کھانے کے لالے پڑ گئے روزی روٹی چھین جانے کے بعد غریب مزدووروں نے اپنے اپنے گھر جانے کا فیصلہ کر لیا ہزاروں کی تعداد میں مزدور اپنے معصوم بچوں کے ساتھ700سواور 1200سوکیلو میٹر کی دوری طے کرنے کے لئے سڑکوں پر پیدل ہی نکل پڑے اس کے بعد جو ہوا وہ سب کو معلوم ہے کتنے مزدوروں کی جانیں چلی گئیں چھوٹے بچے بھوک اور پیاس سے تڑپتے رہے،اپنے گھر کی دہلیز تک پہنچنے سے پہلے ایک بچی نے دم توڑ دیا اس طرح کے افسوسناک واقع نے ملک کو ہلا کر رکھ دیا ، اس دوران سیکڑوں مزدور کورونا پازیٹو پائے گئے اور یہ وائرس ہر ریاست میں پھیلتا گیاجسکا خمیازہ اب تک ملک کو بھگتنا پڑ رہا ہے۔پی ایم مودی کے ذریعہ جلد بازی اور بغیر مشورے کے لئے گئے فیصلے نے لاکھوں مزدوروں کی گھر واپسی پر سوال اٹھ کھڑے کر دئے ہیں ملک کے کئی ریاستوں میں بہار، اترپردیش، مدھیہ پردیش اور جھارکھنڈ کے مزدور پھنسے ہوئے ہیں انکے لانے کا انتظام وقت رہتے نہیں کیا گیا اور اب جبکہ مزدوروں کو گھر واپس لانے کا فیصلہ کیا گیا ہے تو کافی دیر ہو چکی ہے کئی مزدوروں میں کورونا وائرس پھیل چکا ہے اگر قبل از وقت یعنی لاک ڈائون کرنے سے پہلے پی ایم مودی انہیں اپنے اپنے گھر جانے کی مہلت دے دیتے تو شاید مزدوروں غریبوں اور مڈل کلاس کے لوگوں کو اتنی مشکلیں نہیں چھیلنی پڑتی لیکن شاید پی ایم مودی کو لاک ڈائون کرکے اپنی واہ واہی عوام سے لوٹنی تھی کبھی تالی اور تھالی بجا کر تو کبھی ملک کو اندھیرا کرکے ملک کے عوام کے سامنے اپنے قد بڑھانے تھے۔ مودی جی کو کروڑوں مزدوروں اور غریبوں کی ذرا بھی فکر نہیں تھی، یہی وجہ ہے کہ پی ایم مودی کو تیسری بار لاک ڈائون بڑھانے کے لئے مجبور ہونا پڑا ہے اب یہ لاک ڈائون مزید اور کتنا بڑھے گا کہا نہیں جا سکتا کیوں کہ اس طرح کے حالات پیدا کرنے میں خود پی ایم مودی کا ہاتھ ہے اگر وہ پہلے ہی تھوڑی سوجھ بوجھ سے کام لیتے تو شاید ملک کے حالات اتنے خراب نہیں ہوتے۔حیرت کی بات تو یہ ہے کہ تیسری بار جب ملک میں لاک ڈائون کرنا تھا تو پی ایم مودی سامنے نہیں آئے اور نہ ہی انکا کوئی نمائندہ ہی سامنے آیا بس پریس ریلیز دے کر اپنی ذمہ داری کا حق ادا کر دیا گیا۔پی ایم مودی کی اس کاروائی سے ملک کے لوگوں میں کافی ناراضگی دیکھی جا رہی ہے حتہٰ کہ اس سلسلے میں اپوزیشن پارٹیوں نے سوال کھڑے کر دئے ہیں کانگریس نے تو پی ایم مودی کی قلعی کھول دی ہے اور ان سے جواب بھی مانگا ہے ۔کانگریس کے مواصلات محکمہ کے سربراہ رندیپ سنگھ سرجیوالا نے وزیر اعظم نریندر مودی پر سیدھا حملہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ پہلے دو لاک ڈاؤن کا انہوں نے خود اعلان کیا، لیکن تیسرا لاک ڈاؤن نافذ کرتے وقت وہ سامنے کیوں نہیں آئے اس کا ملک ان سے جواب چاہتا ہے۔ سرجیوالا نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم نریندر مودی نے ملک کے عوام سے تالی، تھالی اور گھنٹی بجوائی اور سب نے کورونا کے خلاف جاری جنگ میں ان کا متحد ہوکر ساتھ دیا، لیکن جمعہ کو جب 17 مئی تک لاک ڈاؤن کو تیسری بار بڑھایا گیا تو اس کا اعلان کرنے کے لئے وزیراعظم مودی اور ان کی حکومت کاکوئی نمائندہ سامنے نہیں آیا۔ رندیپ سنگھ سرجے والا نے یہاں تک کہہ دیاکہ اس سے صاف ہو گیا ہیکہ اس حکومت کی کورونا کیخلاف کوئی منصوبہ نہیں ہے۔ اگر حکومت کی اس سلسلے میں کوئی واضح منصوبہ بندی کی ہوتی تو خود وزیراعظم مودی پہلے کی طرح تیسرے لاک ڈاؤن کا اعلان عوام کے سامنے آکر کرتے اور انہیں اعتماد میں لیتے کہ ان کی اگلی منصوبہ بندی کیا ہے۔ کانگریس ترجمان نے یہ بھی الزام عائد کیا کہ جو تیسرا لاک ڈاؤن شروع کیا گیا اس کو محض ایک سرکاری حکم کے تحت لاگو کیا گیا ہے۔ اس حکم میں کچھ بھی واضح نہیں ہے۔ ملک کو کورونا کو لیکرکچھ نہ بتایا گیا نہ مشورہ دیا گیا اور نہ اس سے پیدا ہوئے مشکل حالات کی معلومات دی گئی ہے۔ حکومت کے اس رویہ نے ملک کے عوام کے سامنے بے یقینی کی صورت حال پیدا کر دی ہے۔اپوزیشن پارٹیوں کی الزام تراشیاں اپنی جگہ لیکن جوسامنے دیکھنے میں آ رہا ہے اسے پی ایم مودی کی ناکامی چھپائی نہیں جا سکتی ملک کے لوگوں میں اس طرح کے لاک ڈائون سے جو پریشانی بڑھی ہیں وہ لفظوں میں بیان نہیں کئے جا سکتے ملک کا بچہ بچہ اپنے مستقبل کے لئے فکر مند ہو گیاہے اسے کچھ سمجھ میں نہیں آ رہا ہے کہ جینے کے لئے کیا ،کیا جائے اس لاک ڈائون کے وجہ سے ملک کے کروڑوں لوگوں کی روزی روٹی چھین گئی ہے روزگار کے وسائل بند پڑے ہیں سیکڑوں چھوٹی بڑی فیکٹریوں میں تالے لٹکے ہوئے ہیں۔ اب تو ملک کے حالات یہ بتا رہے ہیں کہ مودی حکومت نے جلد ہی ملک کے لوگوں کے لئے روزگار کا انتظام نہیں کیا تو کورونا سے کم بھوک سے لوگوں کی موت زیادہ ہوگی اور اسکی ساری ذمہ داری پی ایم مودی پر ہی ہو گی۔
بہر حال! مجھے یہ بات کہہ لینے دیجئے کہ پی ایم مودی کی اب تک کی سب سے بڑی غلط پالیسیوں اور منصوبوں سے ملک پوری طرح بربادی کے دہانے پر پہنچ چکا ہے یہ ملک کئی سال پیچھے چلا گیا ہے اس ملک کو پٹری پر آنے کے لئے کئی سال لگے گیں جب تک ملک کا نقشہ ہی کچھ اور ہوگا۔دوسرے ہی لاک ڈائون میں لوگوں کا صبر کا پیمانہ چھلک گیا اور یہ لاک ڈائون کا تیسرا مرحلہ چل رہا ہے جو 17 مئی تک ہوگا اسکے بعد لاک ڈائون کا اور کتنا مرحلہ جائے گا یہ ابھی واضح نہیں ہوا ہے لیکن جس طرح سے کورونا وائرس کا دائرہ بڑھ رہا ہے اس سے تو یہ اشارے صاف مل رہے ہیں کہ ملک میں لاک ڈائون کا سلسلہ چلتا رہے گا۔ اس سچائی سے بھی انکار نہیں کیا جا سکتا کہ حکومت کے ذریعہ چلائے جا رہے منصوبوں کا فائدہ غریب مزدوروں تک نہیں پہنچ پا رہا ہے جس سے بھی کافی افرا تفری کا ماحول بنا ہوا ہے۔آخر میں میری اپوزیشن پارٹیوں اور سماجی کارکنان سے گذارش ہو گی کہ بلا تفریق سیاسی لڑائی کے ایک ساتھ سر جوڑ کر بیٹھا جائے تاکہ ملک کے حالات کو پٹری پر لایا جا سکے یہ ملک ہم سب کا ہے اس لئے پی ایم مودی سے بھی گذارش ہے کہ ملک کے اتحاد توڑنے اور ایک طبقہ کو ٹارگیٹ بنا کر زہریلے بیان دے کر زود کوب کرنے کا سلسلہ جو آپ ہی کہ پارٹی کے نمائندوں نے شروع کیا ہے اس پر سختی سے لگام لگائی جائے اور ان پر کاروائی کی جائے تاکہ ملک کی گنگا جمنی تہذیب قائم رہے اور ملک کے سبھی طبقے کے لوگوں نے جو کورونا وائرس جیسے وبا کو ختم کرنے کا عزم لیا ہے وہ مقصد پائے تکمیل تک پہنچ سکے۔

Comments are closed.