کورونا وائرس اور مسلمان ! ذمہ دارکون؟ حکومت ،میڈیا یامسلمان؟

پٹھان شریف خان ( ایم. اے. بی. ایڈ)
مدرس پیپلس اردو اسکول پیشن پورہ،کالج روڑ جالنہ
ماہ دسمبر میں چین کے اوہان شہر میں کرونا وائرس جیسے مہلک وبائی مرض کی ولادت ہو رہی تھی جس کے سبب ہزاروں اموات کے ہونے کی خبریں ملنے لگی ۔تب ہمارے پورے ملک میں شہریت ترممیی بل(NPR/NRC/CAA )کی مخالفت میں احتجاج کی ایک آندھی چل رہی تھی. افسوس کہ حکومت اور میڈیا نے اس خبر کو بھی اہمیت نہ دی. اور یوں بھی اپنے ہی ملک میں ہمیں اجنبی ثابت کرنے کی سازشوں سے نبردآزما تھے ۔ اور انھیں کسی بات کا ہوش ہی نہ تھا ۔
دن گزرتے گئے. چین سے اٹلی اور پھر امریکہ میں وباء پھیلتی گئی. سعودی ممالک نے دوراندیشی کا مظاہرہ کیا. عمرہ کے سفر پر پابندی عائد کردی گئی. زائرین مایوس ہوگئے. پھر حرم شریف اور مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں حاضری پر بھی پابندی عائد کردی گئی. عالم اسلام میں بے چینی پھیل گئی. مگر حکومت ہند چین کی بانسری بجاتا رہا. اس نے بیرونی پروازیں معطل نہیں کیں،سیکڑوں سیاح ہندوستان آتے اور جاتے رہے. !
ملک میں مارچ کے پہلے ہفتے میں کورونا سے متاثرہ مریض کا پتہ چلااور پھر بھی دو ہفتوں تک حکومت بیدار نہ ہوئی. 14 مارچ کو مہاراشٹر ، دہلی وغیرہ ریاستوں میں اسکول کالجس بند کردے گئے ایک ہفتہ اور بیت گیا اور 22 مارچ کو وزیر اعظم نے جنتا کرفیو کا تجربہ کیا اور دوسرے دن سے لاک ڈاؤن کا اعلان کردیا گیا…!
ساری دنیا کے لوگ آکر وائرس پھیلا کر چلے گئے اور ہم جنتا کرفیو کی بعد تھالی اور تالی بجا کر یہ سمجھ رہےتھے کہ ہم نے کورونا کو بھگا دیا ہے ۔دو دن کے بعد پھر سمجھ میں آیا کہ کروڑوں تالیاں بجانے کے بعد بھی یہ وایرس نہیں بھاگا تب انہیں لاک ڈاؤن کی سوجھی!
اب پچھتانے سے کیا فائدہ
جب چڑیاں چگ گئیں کھیت
اپنی لاپرواہیوں اور کمزوریوں پر پردہ ڈالنے کی کوشش کرتے ہوئے لاک ڈاؤن پر سختی سے عمل آوری کے احکامات نافذ کئے گئے ۔
پچھلے کچھ مہینوں سے ، ایک لفظ پوری دنیا میں بدنام ہوتا جارہا ہے … وہ ہے ‘کورونا! جب یہ ساری دنیا میں ہورہا تھا ، ہندوستان میں ، اس کورونا کو شامل کرکے ، ایک اور لفظ بدنام ہوگیا … ‘مسلم معاشرہ!
کورونا وبائی مرض کو ہوائی اڈے سے ہندوستان خوش آمدید کیا گیا ۔ اسی جگہ ہماری حکومت اسے روکنے میں ناکام رہی۔ اس ناکامی سے چھٹکارا پانے کیلے اس نے ‘مرکزاور تبلیغی جماعت کے سر پر اپنی ناکامی کی ہانڈی کو پھوڑ دیا۔۔میڈیا کی الزام تراشی قومی ٹی وی چینل پر بحث و مباحثے میں مسلمانوں کونشانہ بنایا گیا، مذہبی جذبات سے کھلواڑ کا دور جاری رہا۔اور اوپر سے ستم یہ کہ لاک ڈاون۔
لاک ڈاؤن کی وجہ سے یومیہ مزدوری کرنے والے بھوک سے مرنے لگے ہیں ! کوئی امداد انہیں پیٹ بھر کر دووقت کا کھانا میسر نہیں کروا سکتی! انکے بچے بھوک سے بلبلا رہے ہیں. انہیں سمجھ میں نہیں آرہا کہ وہ کیوں اپنا پیٹ بھرنے سے قاصر ہیں ؟ کیا ہے یہ کورونا ؟ کہاں ہے ؟ کیا بھوک سے زیادہ مہلک ہے ؟ گھر سے باہر وائرس کا خوف ہے اور گھر کے اندر بھوک کی تڑپ! موت تو ادھر بھی منڈلا رہی ہے اور ادھر بھی. ! کریں تو کیا کریں ؟ ایک طرف کنواں ایک طرف کھائی والا معاملہ ہے. نہ جانے کب تک اس دار پہ لٹکتے رہنا ہے!
کورونا کا عذاب اپنی جگہ مگر شب وروز جن عذابوں سےمسلمان گزر رہے ہیں انکا شمار بھی نہیں کیا جاسکتا!!!
اذان کی آوازوں سے محروم سماعتیں ،مساجد ویران ، جمعہ کی فضیلتوں سے محروم ملت ، مقدس راتوں کی عبادات حتی کہ ماہ رمضان میں عبادتوں کے لیے مسجد میں جاکر کر عبادت کرنے کی ممانعت۔
فرصتوں میں جب پریشانیوں کے باوجود لوگ خود کو منہمک رکھنے اور وقت گزاری کرنے میں مگن ہیں ایسے میں الیکٹرانک میڈیا اور سوشیل میڈیا پر مسلسل زہر افشانی ڈیپریشن میں مبتلا کررہی ہے.
ذہنی طور پر ہلاک کرنے کی سازشیں عروج پر ہیںیہی وجوہات کی بنا پر آج ہندوستان واحد ملک ہے جہاں ایک مذہب اس تیزی سے متعدی اور جان لیوا بیماری سے منسلک رہا ہے۔اور ہو سکتاہے کہ مسلم کمیونٹی میں کورونا میں سب سے زیادہ مریض اور اموات ہوئیں ہوگی؟ اس کے اعدادوشمارابھی منظر عام پر نہیں آئے۔
اس بات سے پوری طرح سے انکار بھی نہیں کیا جا سکتا کہ مسلم معاشرہ دوسرے معاشروں کے مقابلے میں کبھی بھی کورونا کے بارے میں زیادہ سنجیدہ نہیں رہا ہے۔ جب دن بدن صورتحال خراب ہوتی جارہی ہےتو اورنگ آباد ،مالیگاؤںمیں پولیس مخالف احتجاج کے چند واقعات پیش آئے ؟ صرف مٹھی بھر افراد ہیں جو تفریح ​​کے نام پر اپنے ہی معاشرے کی گمراہ کن ویڈیو پوسٹ کرتے ہیں ، صحت کے کارکنوں کے ساتھ تعاون نہیں کرتے ہیں ، حکومت کے اصولوں پر عمل نہیں کرتے ہیں … لیکن یہ چار افراد پورے معاشرے کو بدنام کررہے ہیں۔ در حقیقت ، پورے معاشرے کا ‘خاموش’ اس جرم کے ارتکاب کے لئے لوگوں کی صلح آمیز رضامندی سمجھا جاتا ہے! ہمارے ملک میں ، مسلم معاشرے کو بدنام کرنے کا کوئی موقع گوایا نہیں جاتا ۔ ان کے مقصد کے تحت ایسے مواقع پیدا کرنا عجیب ہے!
ناندیڑمیں پھنسے 3000 سکھوں کو گھر لے جانے کے لئے پنجاب سے AC بسیس آئیں لیکن کسی نے اس کے بارے میں ایک لفظ بھی نہیں کہا۔اترپردیش سرکار نے نے راجستھان کی کوٹہ سے سے تین سو بسیس کے ذریعے 6000 ہزار طلبہ کو ان کے گھروں تک پہنچا یا گیا اس کا بھی کہیں شورشرابا نہیں ہوا۔ اس شعر کے مصداق کہ
ہم آہ بھی کرتے ہیں تو ہو جاتے ہیں بد نام
اور وہ قتل بھی کرتے ہیں تو چرچا نہیں ہوتی‌۔
اس ملک میں ، اکثریت کے علاوہ ، عیسائی ، بدھسٹ ، سکھ ، جین ہیں … کروڑوں کی تعداد میں بہت ساری برادریوں اور مذاہب کے لوگ موجود ہیں۔ اگرچہ یہ سب ہندوستان میں کورونا منتقلی کا ذمہ دار ہیں ، لیکن صرف مسلم برادری کا نام سامنے آیا۔ اس وجہ کو سمجھنے کے لئے ، مسلم معاشرے میں تعلیم یافتہ افراد کو اپنے محلے میں جھانکنا ضروری ہے۔ ناگپور کے ستارنجی پورہ ،مو من پورہ اورنگ آباد میں عثمان پور۔ بی بی کا مقبرا علاقہ ، پونے میں بھوانی پیٹھ ، ناندیڑ میں پیربرہان علاقہ ، ضلع سانگلی کے اسلام پور ، پمپری چنچواڑ میں روپن نگر ، کھرلواڑی ، احمد نگر میں مسلم اکثریت ، علاقہ اکولا میں بید پورہ ، مومن پورہ…وغیرہ علاقوں کے ہی ٹیسٹ کیے جا رہے ہیں اور ان ہی مسلم اکثریت محلوں سے مریضوں میں ایک بار پھر اضافہ ہورہا ہے۔
مہاراشٹرا کی بات کریں تو ، مثبت مریضوں کی اکثریت مسلم برادری کے ہی ہیں!بدقسمتی سے ، مسلمان متاثرین اس بات کو سنجیدگی سے نہیں لے رہے ہیں ۔ کیا یہ اپنے پاؤں پر کلہاڑی مارنے کی طرح نہیں ہے؟ ایک ہی کنبے کے پانچ افراد مثبت لوٹ رہے ہیں۔ زیادہ بھیڑ بھاڑ والے محلوں میں حفظان صحت کی عدم توجہ کے سبب مریضوں کی تعداد میں اضافے کا باعث بن رہی ہے۔ معاشرے کا اب ایک فرد بھی متاثر نہیں ہونا چاہئے” اس وبائی مرض کی احتیاطی تدابیر پر عمل کرنا لازمی ہے ریڈ زون میں لاک ڈاؤن کم سے کم اگلے مہینے تک جاری رہنے کے امکانات ہیں … اس صورت میں ، خاندان کےہر فرد کو جو اپنے گھر والوں اور بچوں کو کورونا سے متاثر کر رہے ہیں ، خطرے کو سمجھیں!
اپنے گھروں میں رہے ہے رمضان کے مہینے میں خوب عبادتیں کریں اللہ سے رو رو کر گڑگڑا کر دعائیں مانگیں۔جس طرح اس وبائی بیماری کا کا مقابلہ کرتے ہوئے ہوئے تقریر تبلیغی جماعت کے لوگوں نے نے ہمت دکھائی اورپلازما تھراپی کے علاج میں خون کے عطیہ کے لئے پہل کر کے مسلمانوں کے وقار کو بلند کیا ہے ہم بھی ہر ممکن پولیس اور اور پرشاسن کی تعاون کاثبوت پیش کریں۔اس جنگ میں مسلمان حکمت عملی سے کام لے یقینی طور پر یہ معرکہ جیت لیں گے لیکن اس میں زیادہ وقت لگے گا اور یہ کرونا کا داغ مسلم قوم پر لگانے والوں کی سازش عنقریب منظرعام پر آجائے گی۔ انشاءاللہ

Comments are closed.