اے مسلمان ہوش میں آ  !!!

 

احساس نایاب ( شیموگہ، کرناٹک )

ایڈیٹر گوشہ خواتین بصیرت آن لائن

ناجانے ہم مسلمان کب ہوش میں آئیں گے,کب اپنی ذمہ داریوں کو سمجھیں گے, ہر چیز ہمارے لئے مذاق بن چکی ہے,  بیماری,  پریشانی, آفت مصیبت سب کچھ محض شکوے شکایات کرنے کی وجہ بن گئی ہے

جبکہ اسلام نے ہر مصیبت , آفت پریشانی میں صبر کا دامن تھامے رکھتے ہوئے اس سے نجات پانے کی کوشش جدوجہد کرنے اور لائحہ عمل تیار کرنے کی عقل سمجھ بوجھ عطا کی ہے ہمارے اندر برداشت کا معادہ دیگر قوموں سے کئی گنا زیادہ ہونا چاہئیے, دشمن کو بھی حسن سلوک سے اپنا گردیدہ بنادے ہمیں وہ ہنر آنا چاہئے اور اپنی شخصیت  میں ایسا رعاب دبدبہ پیدا کرنا چاہئیے جس کے آگے بڑے سے بڑا تونگر سورما بھی ہمارے آگے سرخم کرلے

 لیکن افسوس کہ آج ہمارے سے زیادہ اتاؤلی, بےصبر,احمق , کاہل, لاپرواہ و ناشکر شاید ہی کوئی قوم ہو

شاید یہی وجہ ہے کہ آج ہم ہر جگہ دھتکارے جارہے ہیں, ستائے جارہے ہیں, ہمیں جاہل گنوار قوم ہونے کا تمغا دے دیا گیا ہے اور اس کے ذمہ دار  بھی خود ہم ہی ہیں

جی ہاں ہم خود ہیں

سمجھ بوجھ کو تو جیسے ہم نے تجوری میں تالا لگا کر بند کرکے رکھ دی ہے مانو کھول کر استعمال کرینگے تو چوری ہونے کا خدشہ ہو

ہم اس حقیقت کو بھی نظرانداز کررہے ہیں کہ کورونا سے بچنے کے خاطر احتیاطی طور پہ دنیا بھر میں لاک ڈاؤں لگایا گیا ہے تاکہ جلد از جلد اس وبائی مرض سے چھٹکارہ پاسکیں,  سوپر پاور کہلانے والے ممالک بھی اس بیماری کے آگے گھٹنے ٹیک چکے ہیں اور آج تک کوئی لیباریٹری اس سے بچاؤ کی دوا تیار نہیں کرپائی

سب کچھ جاننے کے باوجود ہم مسلمان ابھی تک غیرسنجیدہ,  غیر ذمہ دار نظر آرہے ہیں

جبکہ محض چند ماہ میں ہمارے ساتھ کیا کچھ نہیں ہوگیا مرکز تبلیغی جماعت کو بہانہ بناکر ہم پہ کئی الزامات لگائے گئے, اجمیر شریف کو بدنام کرنے کی سازش کی گئی, کورونا کو آج بھی مسلمانوں سے بار بار جوڑ کر مسلمانوں پہ ظلم و ستم ڈھائے جارہے ہیںاور اب جب مسلمان بلاتفریق امدادی کاموں میں پیش پیش نظر آرہے ہیں اور تبلیغی بھائیوں نے آگے بڑھ کر اپنا پلازمہ ڈونیٹ کیا ہے تو سنگھیوں اور گودی میڈیا کی تھوڑی بہت بولتی بند ہوئی ہے مسلمانوں کو بدنام کرنے کے کچھ پینترے ناکام ثابت ہوتے نظرآرہے ہیں ایک طرح سے اُن کے کئے کیرائے پہ پانی پھر گیا ہے جس کی وجہ سے آج بوکھلائی ہوئی دلال گودی میڈیا گدھ کی طرح تاک لگائے ایک بہانے ایک چھوٹی سی غلطی کے انتظار میں ہے کہ کب مسلمان غلطی کرے گا اور کب اس کو زہرافشانی کرنے کا موقعہ ملے گا

یہاں تک کہ کچھ میڈیا چینلس بازاروں میں شاپنگ کرتی مسلم خواتین کی پرانی ویڈیوس کو اپلوڈ کرکے عوام میں غلط پیغام دے رہے ہیں مسلمانوں کو کورونا پھیلانے کا ذمہ دار ٹہرارہے ہیں …….

ایسے میں ہم میں سے کچھ ایسی احمق قسم کی خواتین ہیں جو اتنا سب کچھ دیکھتے ہوئے بھی بازاروں میں جانے سے باز نہیں آرہی ہیں

بینکوں کے آگے برقعہ پہنے ہماری ماں بہنوں کی  لمبی قطاریں ہیں

دکانوں مین ہر طرف برقعہ پوش ہی نظر آرہی ہیں

بنا احتیاط, بنا سوشیل ڈسٹینس کے آج بھی ہم لوگ رشتہ داری نبھانے کے آڑ میں بےاحتیاطی برت رہے ہیں ………..  ہماری اس غفلت کو بہانہ بناکر بی جے پی حکومت ہماری مساجدوں, مدارسوں کو بند کرنے کی ناکام کوشش کررہی ہے,  اذانوں پہ پابندی لگانے کی سازشیں رچی جارہی ہیں

مساجدوں میں جبرا گھس کر وہاں کی بےحرمتی کی جارہی …….

جی ہاں

 آپ جیسے بلاوجہ سڑکوں بازاروں میں گھومنے والوں کی وجہ سے بیچارے راہ چلتے ضرورت مند مجبور بھائیوں کو پولس کی لاٹھیاں کھانی پڑتی ہیں ……

آپ اس کو الزام تراشی نہ سمجھیں بلکہ خود سوچیں سمجھیں , اپنا محاسبہ کریں

آج ناجانے کتنے ایسے لوگ ہیں جو بلاوجہ سڑکوں کی خاک چھاننے نکلتے ہیں, جھوٹی دوائی کی پرچی تھامے موٹرسائیکلس پہ سوار ہوکر کئی کئی کلومیٹر بلاوجہ گھومتے ہیں  ؟؟؟

ضرورت ہو نہ ہو بےوجہ بازاروں میں باغ تماشہ دیکھنا کے غرض سے 10 روپیہ کی چیز بھی خریدنی ہو تو 1000 روپیہ جتنا یہاں وہاں پوچھ تاچھ تاک جھانک کرکے وقت گذارا کیا جارہا ہے ……..

اگر یہاں کہیں پہ بھی ہم غلط ہیں تو بیشک سزا کے طور پہ ہم سولی پہ بھی چڑھنے کے لئے تیار ہیں …….

 

لیکن خدارا ہماری بات کو سمجھیں آج  حالات ہمارے حق میں نہیں ہیں ہماری غفلت لاپرواہی و غلطیوں کی سزا ہمارے غریب مجبور بھائی بہنوں کو چکانی پڑتی ہے

خدارا چند دن صبر کرلیں دو وقت کی جگہ ایک وقت کے کھانے پہ اکتفا کرلیں , نئے کپڑوں کی جگہ پرانے کپڑوں سے کام چلائیں لیکن گھروں سے کم سے کم باہر نکلیں ……..

آج ہم دیکھ رہے ہیں صدقہ زکوٰۃ فطرہ مانگتے ہوئے پردہ پوش مسلم خواتین سڑکوں کی خاک چھان رہی ہیں 10 ,20, 50 روپئیے کے لئے روزہ عبادت ترک کرکے اپنی جان جوکھم میں ڈال کر گھر گھر جارہی ہیں

خدارا ایسا نہ کریں ……

ابھی کورونا کا خطرہ ٹلا نہیں ہے نہ ہی حالات بہتر ہوئے ہیں بلکہ یہ لاک ڈاؤں میں جو نرمی دی گئی ہے وہ یوں ہی نہیں ہے بلکہ حکومت کو ان 2 ماہ کے لاک ڈاؤں کے درمیان اپنی ناکامیوں نا اہلیوں کا ٹھیکرا پھوڑنے کے لئے ایک بار پھر کسی کا سر چاہئیے اور وہ سر بیشک مسلمانوں کا ہی ہوگا …….

یاد رہے جو ماں بہنیں زکوۃ فطرہ کے لئے گھر گھر جارہی ہیں اپنے ساتھ اپنے عزیزوں کو بھی پریشانی میں ڈال رہی ہیں,  اپنی قوم کا سر نیچا کررہی ہیں ……..

ہم جانتے ہیں آپ مجبور ہیں پریشان ہیں تکلیف میں ہیں لیکن دنیا میں سب سے بڑی نعمت دولت صحت ہے جس کو سنبھالنا ہماری اپنی ذمہ داری ہے,  اگر صحت نہین تو دنیا بھر کی دولت نعمت بھی بےمعنی ہے ویسے بھی اللہ نہ کریں کل کو ہم لوگ بیمار ہوئے تو ہماری حکومت کے پاس نہ تو اتنے وسائل ہیں نہ ہی یہ اتنی قابل ہے کہ ہمارا علاج بہتر انداز میں کرسکے,  بلکہ یہ ہمیں جانوروں کی طرح مرنے کے لئے چھوڑ دے گی اس لئے خدارا سمجھیں جو ہے جتنا ہے اُس پہ شکر ادا کریں اللہ سبحان تعالی اُسی میں برکت دینگے

ویسے بھی جو رب پتھر میں رہنے والے کیڑے کو رزق دے سکتا ہے,  سمندر میں رہنے والی مچھلی کو ٹنوں کا رزق کھلاسکتا ہے یقین جانیں وہ آپ کو اور ہمیں کبھی بھوکا نہیں رکھ سکتا

بس اُس رب کائنات پہ بھروسہ رکھیں, صدقہ زکوۃ و مدد کی آس میں چوکھٹ چوکھٹ دربدر نہ گھومیں,  جس کو دینا ہے وہ خود آپ تک پہچائیں گے اللہ سبحان تعالی کسی نہ کسی کو ذریعہ بنائینگے بس صبر کیجئیے

چند پیسوں کے لئے اپنی جانوں کو خطرے میں نہ ڈالیں اور چند دن صبر و ضبط کا مظاہرہ کرلیں

یہاں پہ ہم دوبارہ اپنی بات دہرارہے ہیں اس کو ذہن نشین کرلیں آج حالات ہمارے حق میں بالکل بھی نہیں ہیں ہر آنکھ میں ہمارا وجود کانٹوں کے مانند چبھ رہا ہے, ہر زبان ہمارے خلاف زہر اگل رہی ہے ایسے میں ہماری چھوٹی غلطی بھی بہت بڑا وبال بن سکتی ہے , اصل حکمت کی ضرورت تو آج ہے ہوا کے رُخ کا جائزہ لیں اور محتاط رہیں …..

کسی اور کے لئے نہ سہی اپنے بوڑھے ماں باپ,  بیوی اور معصوم بچوں کے لئے گھر میں رہیں یا خود اپنے لئے گھر پہ رہیں اپنی قوم پہ ترس کھائیں ……….

ان شاءاللہ سیر سپاٹے, شاپنگس و دعوتوں اور شاندار عید منانے کے لئے ساری زندگی پڑی ہے, صحت کے ساتھ زندگی رہی تو ان شاءاللہ کئی عیدین شاندار انداز میں منائینگے

لیکن ابھی وقت کا تقاضہ یہی ہے کہ حالات کی نزاکت کے مدنظر ہم خوشی سے , مجبورا,  زور زبردستی جبرا کسی بھی صورتحال میں اپنے گھروں میں قید رہیں …….

کیا آپ نہیں جانتے کورونا سے مرنے والے کو غسل اور کفن تک نہیں پہنایا جارہا, انہیں تدفین کرنے کے لئے قبرستانوں میں اجازت تک نہیں دی جارہی جس کے چلتے مہاراشٹر میں 50 سالہ مسلم بھائی کو مجبورا جلایا گیا

کیا آپ اپنے کسی عزیز کو اس حال میں دیکھ سکتے ہو  ؟؟؟

کیا آپ اپنے لئے یہ منظر تصور بھی کرسکتے ہیں  ؟؟؟

سوچیں غور کریں رب کے حضور دعا کریں اور ایسی موت سے اللہ کی پناہ مانگیں جس میں غسل کفن دفن تک میسر نہیں,  جنازے کو چھونے  سے بھی لوگ کتراتے ہیں ……

اللہ نہ کریں دنیا کے کسی بھی مسلمان کسی بھی انسان کو یہ وقت دیکھنا پڑے ……..

 اللہ ہم سبھی کی حفاظت فرمائیں

 اللہ ہم سبھی کو ایمان کی حالت میں ایسی موت نصیب کریں جس پہ عالم اسلام فخر کرے اللہ ہم سبھی کو عقل سلیم عطا فرمائیں …………

Comments are closed.