کورونا کوڈ19-کا،لاک ڈاؤن اورنماز عیدالفطر

مرزا ذکی احمد بیگ
کورونا کوڈ19-کی وجہ سے پوری دنیا پریشان ہے اور دنیا کا زیادہ تر شہر ی لاک ڈاؤن کی زندگی جینے پر مجبور ہے۔ مسلمانان عالم بالعموم اور مسلمانان ہند بالخصوص کورونا سے نبردآزما ہیں۔یوں تو دنیا میں کورونا سے ہر کوئی کسی نہ کسی درجے متاثر ہے لیکن مسلمانان عالم کا معاملہ بایں معنی تھوڑا جدا ہے کہ مسلمانان عالم رب ذوالجلال کی بارگاہ میں پنچ وقتہ، جمعہ و عیدین میں حاضری بھی دیتے ہیں اور روزہئ رمضان اور تراویح کی ادائیگی بھی اس میں شامل ہے۔ایسی صورت میں جب کہ مہینوں سے لاک ڈاؤن ہے اور مسلمانوں نے دل پر پتھر رکھ کر نم آنکھوں سے مساجد کی جدائی برداشت کرکے گھروں میں میں پنج وقتہ نمازیں، جمعہ اور تراویح ادا کی، اب عیدالفطر بھی لاک ڈاؤن کی نذرہورہا ہے،ایسا دلخراش منظر مسلمانوں کی زندگی میں شاید نہیں آیا تھا، ان کی تڑپ اور اندورون کی کیفیت سمجھی جاسکتی ہے لیکن قانون کی بالادستی، نظم و نسق اور امن عامہ نیز کورونا کو مات دینے کے لیے مسلمانوں نے تہیہ کرلیا ہے کہ وہ عیدالفطر بھی گھروں پر ہی ادا کریں گے، لائق صد تحسین و قابل مبارکباد ہیں وہ لوگ جنہوں نے صبر کا دامن ہاتھ سے جانے نہ دیا، یقینا اللہ رب العزت مسلمانوں کو اس کا اجر عظیم عطا فرمائے گا۔ اللہ تعالیٰ نے ختم المرسلین حضرت محمد ﷺ کے ذریعے رہتی دنیا تک کے لیے اسوہئ نبی ﷺ کو ہمارے لیے نجات کا ذریعہ بنا دیاہے اور نبی ﷺ نے زندگی کے ہر نشیب و فراز اور ہر لمحے کے لیے اصول و ضوابط اور طریقے نہ صرف بتا دیئے بلکہ عملاً کرکے بھی دکھا دیا۔ آج دنیا کورونا سے پریشان ہے اور لاک ڈاؤن کی زندگی گزار نے پر مجبور ہے اہل ایمان بھی ان میں شامل ہیں۔ لاک ڈاؤن میں زندگی گزارنے کا عملی نمونہ شاید ہی کسی کے پاس موجود ہو لیکن مسلمانوں کے لیے آمنہ کے لعلﷺ کا بہترین نمونہ موجود ہے، اللہ نے اپنے لاڈلے، چہیتے رسولﷺ کو شعب ابی طالب کے لاک ڈاؤن میں رکھا تاکہ اگر کبھی نبیﷺ کے نام لیواؤں پر ایسی گھڑی آئے تو وہ آہ بکا نہ کرے، چیخ و پکار اور سینہ کوبی میں مبتلا نہ ہوجائے بلکہ صبر واستقامت کے ساتھ زندگی گزارے اور اطاعت الٰہی کا بہترین نمونہ دنیا کے سامنے پیش کرے اور یہ بتلا دے کہ وہ اس نبیﷺ کے ماننے والے ہیں جنہوں نے ایک دو گھڑی کا لاک ڈاؤن ہی نہیں بلکہ پورے تین سال کامکمل بائیکاٹ والا،لاک ڈاؤن برداشت کیا اور باطل کے آگے سرنگوں نہیں ہوئے۔ واضح رہے کہ حق ہمیشہ غالب و سرخرو ہوتا ہے،شرط ہے کہ حق پر صبر واستقامت کے ساتھ جما جائے۔ آج ضرورت ہے کہ لوگ اسوہئ نبی ﷺ کو اپنے سامنے رکھیں اور ایک بار پھر مکمل توجہ کے ساتھ عمل کی نیت سے سیرت نبویﷺ کا مطالعہ کریں، یقین کامل رہے کہ کسی بھی لمحے کے لیے اللہ نے مسلمانوں کو بے سہارا نہیں چھوڑا ہے، نہ بے عملی کی زندگی جینے کے لیے بنایا ہے بلکہ جو بھی حادثات انسانی دنیا پر رونما ہوں گے اس کو اپنے نبی ﷺ کی زندگی کے ذریعے عملاً ہمارے لیے سبق دلوادیا ہے، ضرورت ہے کہ ہم سیرت نبویﷺ کا مطالعہ کریں،ہم پائیں گے زندگی کا کوئی لمحہ ایسا نہیں ،جس کے لیے نبی ﷺ کی ہدایت اور تعلیمات موجود نہیں ہیں۔ مسلمان! ایک بار پھر شعب ابی طالب کے لاک ڈاؤن کو پڑھیں، اس کے مقابلے میں آج کے لاک ڈاؤن کی کوئی حقیقت نہیں ہے، اس مختصر مضمون میں شعب ابی طالب کی تفصیل ممکن نہیں، اس لیے نبی ﷺ کے مکی دور، شعب ابی طالب اور طائف کو اک بار پھر سبقاً عمل کی نیت سے پڑھ کر اس پر عمل کریں،یاد رکھیں کہ طاغوتی و فسطائی طاقتوں کے آگے جھکنے کے لیے امت محمدیہ نہیں پیدا کی گئی ہے، نہ اللہ نے کل اسے بے سہارا چھوڑا تھا، نہ آج چھوڑ اہے، نہ کل چھوڑے گا،اللہ اگر انسانوں کو بے سہارا چھوڑ دیتا تو وہ ایک قدم نہیں اٹھا سکتے۔ فسطائیت کے جوالا مکھی سے اہل ایمان روز اول سے ہمہ وقت نبردآزمارہے ہیں،آج بھی ہیں اور کل بھی رہیں گے لیکن باطل کے آگے سرنگوں نہیں ہوئے، نہ ہیں، نہ ہوں گے۔(ان شاء اللہ)۔گھروں میں نماز عیدالفطر کے سلسلے میں ہندوستان کے مقتدر علماء کرام اور تنظیموں نے متفقہ طور پر یہ فیصلہ کیا ہے مسلمان اپنے گھروں میں جس طرح اب تک پنج وقتہ نمازیں، جمعہ، تراویح وغیرہ ادا کرتے آئے ہیں اسی طرح عیدالفطر کی نماز بھی ادا کریں گے۔ عیدین کی نماز شعار اسلام میں سے اہم شعار(نشانی)ہے، بلا وجہ عیدین کی نماز چھوڑنا ضلالت و گمراہی اور بدعت ہے، اس لیے موجودہ حالات میں بھی اگر چار لوگ ہیں تو نماز عید ادا کی جائے۔جن پر نمازجمعہ واجب ہے ان پر عیدین کی نماز بھی واجب ہے،جو شرطیں نماز جمعہ کے لیے ہیں وہی عیدین کی نماز کے لیے بھی ہیں، جمعہ و عیدین کی نمازوں میں کچھ فرق ہے۔ ایک یہ ہے کہ جمعہ میں خطبہ پڑھنا شرط ہے اور عیدین میں سنت، اگر جمعہ میں خطبہ نہ پڑھاتو جمعہ نہ ہوا اورعیدین میں خطبہ نہ پڑھا تو نماز ہوگئی لیکن عید کا خطبہ چھوڑنا اچھا نہیں بلکہ برا ہے۔ دوسرا فرق یہ ہے کہ جمعہ کا خطبہ نماز سے پہلے ہے اور عیدین کا خطبہ عیدین کی نماز کے بعداگرکسی نے عیدین کا خطبہ پہلے پڑھ لیا تو عیدین کی نماز ادا ہوگئی، نمازدوبارہ نہیں پڑھی جائے گی، تیسرے یہ کہ عیدین میں نہ اذان ہے نہ اقامت۔عید یاجمعہ کی نماز کے لئے جماعت شرط ہے،اس لئے جہاں اذن عام ہو جیسے مسجد،گھروں کی بیٹھک،دالان،گھر کا باہری احاطہ وغیرہ میں،کم ازکم چار افراد ہوں تو جماعت کے ساتھ جمعہ اورعید الفطر کی نماز اداکی جائے گی، ہر ایسی جگہ جہاں پہلے سے جمعہ قائم ہووہاں متعدد جگہوں پر عیدالفطر کی نمازپڑھی جائیں۔عید الفطر کی نمازکا وقت سورج نکلنے کے چند منٹ بعد سے سورج کے ڈھلنے (زوال)سے پہلے تک رہتا ہے،جو لوگ جماعت کے ساتھ عید کی نماز ادانہ کرسکتے ہوں ان کے لئے عذر کی وجہ سے عید کی نمازمعاف ہے،لیکن ان کو چاہئے کہ چاشت کے وقت (طلوع آفتاب کے دوگھنٹہ بعد)دو یا چاررکعت نفل نماز پڑھ لیں۔ عید کے دن جو اعمال مستحب ہیں ان کو کیا جائے جیسے مسواک کرنا، اچھا کپڑا پہننا،خوشبو لگانا،نماز عید سے پہلے میٹھی چیز کھانا،صدقہ فطر اداکرنا اورعید کی نماز کے لیے جاتے ہوئے تکبیر پڑھنا۔عیدین کی نماز پڑھنے کا طریقہ یہ ہے کہ دو رکعت نمازواجب عیدالفطر یا عید اضحی کی نیت کرکے کانوں تک ہاتھ اٹھائے اور اللہ اکبر کہہ کر ہاتھ باندھ لے اور ثنا ء پڑھے پھرکانوں تک ہاتھ اٹھائے اور اللہ اکبر کہتاہواہاتھ چھوڑ دے، پھر اللہ اکبر کہتا ہوا ہاتھ اٹھائے اورہاتھ چھوڑ دے پھر اللہ اکبر کہہ کر ہاتھ باندھ لے پھر امام تعوذ اور تسمیہ آہستہ پڑھ کر بلند آواز سے سورہ فاتحہ اور کوئی سورت پڑھے پھر رکوع و سجود کرے، دوسری رکعت میں سورہ فاتحہ اور کوئی سورہ پڑھ کر تین بار کانوں تک ہاتھ اٹھاکر ہاتھ چھوڑ دے مقتدی بھی ایساہی کرے، چوتھی تکبیرپر رکوع کرے اور نماز پوری کرے۔ عیدین کی نماز میں مستحب یہ ہے کہ پہلی رکعت میں سورہ جمعہ اور دوسری میں سورہ منافقون پڑھے یا پہلی میں سبح اسم اور دوسری میں ھل اتٰک، نماز کے بعد امام دو خطبے پڑھے، خطبہ جمعہ میں جو چیزیں سنت ہیں وہ عیدین کے خطبے میں بھی سنت ہیں اورچیز جمعہ کے خطبہ میں مکرہ ہیں وہ عیدین کے خطبے میں بھی مکروہ ہیں۔ جمعہ اور عیدین کے خطبے میں دو باتوں کا فرق ہے ایک یہ کہ جمعہ کے خطبہ سے پہلے خطیب کا منبرپربیٹھنا سنت ہے اور عیدین کے خطبے میں خطبے سے پہلے نہ بیٹھنا سنت ہے، دوسرے یہ کہ عیدین کے پہلے خطبے میں نو بار اور دوسرے خطبے میں سات بار اور دوسرے خطبے کے آخر میں چودہ بار اللہ اکبر کہنا سنت ہے جبکہ جمعہ میں یہ سنت نہیں ہے۔ عیدین کے لیے کوئی مخصوص خطبے نہیں ہیں بلکہ اللہ تعالیٰ کی بڑائی، حمد وثنا، درود شریف اور عیدین کی مناسبت سے احادیث واحکام پر مشتمل کوئی بھی خطبہ پڑھا جاسکتاہے، دیکھ کر یا بنا دیکھے، عیدین کے خطبوں میں خصوصیت کے ساتھ تکبیر کی کثرت رسول اللہ ﷺ سے ثابت ہے اس لیے امام، عید کی نماز کے بعد بغیر دعا مانگے(کچھ ائمہ مختصر دعا مانگ کر خطبہ دیتے ہیں) کھڑے ہو کر لوگوں کی طرف منہ کر کے آہستہ آواز میں پہلے تعوذ اور پھر تسمیہ پڑھ کر نو (9) دفعہ اَللّٰہُ اَکْبَرُکہے یا تین دفعہ تکبیرِ تشریق (اَللّٰہُ اَکْبَرُ اَللّٰہُ اَکْبَرُ لاَ اِلٰہَ اِلاَّ اَللّٰہُ وَاَللّٰہُ اَکْبَرُاَللّٰہُ اَکْبَرُُ وَ لِلّٰہِ الْحَمْد) پڑھے پھر اَلْحَمْدُ لِلّٰہ سے خطبہ شروع کرے۔پہلا خطبہ ختم کرنے کے بعد تین تسبیحات یا تین آیات کے برابر خاموش بیٹھ جائے۔ پھر اس کے بعد کھڑے ہو کرسات دفعہ اَللّٰہُ اَکْبَرُیا دو دفعہ تکبیر تشریق پڑھ کر دوسرا خطبہ شروع کرے اور آخر میں چودہ بار اَللّٰہُ اَکْبَرُ کہے۔٭٭٭
Comments are closed.