نزول قرآن: انسانیت پر اللہ تعالیٰ کا سب سے عظیم احسان

حافظ معراج المو منین
انجینئر پاور گرڈ گورنمنٹ آف انڈیا رانچی۔ جھارکھنڈ
درسِ قرآن جو تم نے نہ بھلایا ہوتا
یہ زمانہ ، نہ زمانے نے دکھایا ہوتا
اس عالم ِرنگ و بو میں ربّ کائنات نے اپنے بندوں کو بے حد و حساب نعمتیں عطا فرمائی ہیں لیکن سب سے اعلیٰ اور بے مثال نعمت اور اس کی رحمتوں میں سب سے بڑی رحمت قرآن کریم کا نزول ہے ۔جو ہدایت ہے، فرقان ہے، رحمت ہے، نور ہے اور شفا ہے جسے اللہ نے تاجدار کائنات محمد عربی صلی اللہ علیہ وسلم کے قلب اطہر پرنازل فرما یا۔دوسرے انبیاء علیم السلام کے معجزے ان کی حیات ظاہری تک باقی رہے لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ معجزہ قرب قیامت تک باقی رہے گا اس لئے کہ ربّ کریم نے اس کی حفاظت کی ذمہ داری اپنے سر لی ہے جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے انا نحن نز لنا الذکر و انا لہ لحا فظون۔ یہ تاریخ انسانی کا سب سے عظیم واقعہ ہے اور اللہ تعالیٰ کی بے پایاں لطف و کرم اور رحمت کا اس دنیا میں سب سے بڑا ظہور ہے۔ اس کی فصاحت و بلاغت انوار و برکات اور اعجازو کرامات کے لئے یہی کافی ہے کہ یہ مالک ارض و سما اور خالق لوح و قلم کا کلام ہے جو تمام عیوب و نقائص اور ہر طرح کی برائی سے منزہ ہے۔
کلام الٰہی اتنا عظیم ہے کہ اس کے نزول کی رات کو کوبھی اللہ تعالیٰ نے عظمتیں اور رفعتیں عطا فرما دیں اور اس کو لیلۃ مبارکہ اور لیلۃ القدرکہا ۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے ’’ انا انزلنٰہ فی لیلۃ مبارکہ ( ہم نے اسے، کتاب مبین کو برکت والی رات میں اتارا )۔دوسری جگہ سورۃ القدر میں ارشاد ر بّانی ہے ’’ بے شک نازل کیا ہم نے اس (قرآن) کو شب قدر میں۔ اور کیا تمہیں معلوم ہے کہ کیا ہے شب قدر؟ شب قدر بہتر ہے ہزار مہینوں سے ‘‘ ۔یہ رات اپنی قدرو قیمت کے لحاظ سے ، اس کام کے لحا ظ سے جو اس رات انجام پایا ، ان خزانوں کے لحاظ سے جو رات تقسیم کیے جاتے ہیں اور حاصل کیے جا سکتے ہیں، ہزار ،مہینوںسے بہتر ہے اللہ رب العزت نے قرآن کریم کی برکت سے امت مسلمہ کو محض ایک شب کی عبادت کا اجرو ثواب ایک ہزار مہینوں کی عبادت کے برابر عطا فرمانے کا اعلان کر دیا ۔یہ قرآن کریم کا ہی فیض اور برکت ہے کہ ہمیں روزہ جیسی عبادت ملی جس کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے کہا ہے’’ روزہ میرے لئے ہے اور میں ہی اس کا بدلہ دوںگا‘‘۔
نزول قرآن کے عظیم الشان اور منفرد و بے مثال واقعہ کی وجہ سے ماہِ رمضان اور عظیم و جلیل القدر ہو گیا ۔ یہ عظیم الشان واقعہ اس بات کا متقاضی ہو گیا کہ اس کے دنوں کو روزے کے لئے اور راتوں کو قیام و تلاوت کے لئے مخصوص کر دیا گیا۔ ربّ کریم نے اس بات کو یوں فرمایا’’ رمضان ہی وہ مہینہ ہے جس میں قرآن نازل کیا گیا جو سارے انسانوں کے لئے ہدایت ہے، اور ایسی واضح تعلیمات پر مشتمل ہے جو راہ راست دکھانے والی اور حق و باطل کا فرق کھول کر رکھ دینے والی ہیں،لہٰذا جو شخص اس مہینہ کو پائے لازم ہے کہ وہ اس میں روزہ رکھے (سورۃ البقرہ)۔ معلوم ہونا چاہیئے کہ رمضان المبارک کا مہینہ روزوں کے لئے صرف اس وجہ سے فرض کیا گیا کہ اس مہینہ میں اللہ جلّ شانہ‘ کا کلام نازل ہوا ۔ ا س مہینہ کی ساری برکتیں اور عظمتیںاس لئے ہیں کہ اس ماہ میںخالق و مالک نے اپنے بندوں کی ہدایت کا ارادہ فرمایا اور اپنے فضل عظیم سے اپنی ہدایت کا آخری پیغام اپنے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعہ دنیا والوں کے لئے رہتی دنیا تک مشعل راہ بنایا ۔
اس ماہ میںروزے فرض کرنے کا مقصد یہ ہے کہ ہم اپنے اندر وہ تقویٰ پیدا کریں جس سے ہمیں اللہ رب العزت کی کتاب ہدایت کا حق ادا کرنے کی قوت اور استعداد حاصل ہو۔ تقویٰ پیدا کرنے کے لئے روزہ ، قیام لیل اور تلاوت کلام الٰہی سے زیادہ مو ثر کوئی اور نسخہ ہو ہی نہیں سکتا اور اس نسخہ کے استعمال کے لئے رمضان المبارک ہی سب سے زیادہ موزوں مہینہ ہے۔ یہ کتاب زندگی کے اصل مقصد اور
زندگی کوکا میاب اور بامراد بنانے کے لئے صحیح راستہ کی طرف رہنمائی کرتی ہے۔ یہ کتاب انسان کے ساری ظاہری و باطنی اور انفرادی و اجتماعی امراض کے لئے نسخہ شفا ہے۔ یہ کتاب اندھیروں میں بھٹکنے والوں کے لئے مشعل راہ ہے۔قرآن کا یہ شرف ہے کہ یہ پوری انسانیت کی ہدایت کے لئے ہے۔کسی قوم، کسی خطے ،کسی قبیلے یا صرف اپنی نفس کی ہدایت کے لئے نہیں بلکہ ھدالناس اس بات کا تقاضا کرتا ہے کہ یہ پوری عالم انسانیت کے لئے راہِ ہدایت ہے۔
اللہ جلّ جلالہ‘ و عم نوالہ‘ نے قرآن کی ابتداء میں ہی سورۃ البقرہ میں بالکل واضح کردیا کہ اس کتاب مبین میں کوئی شبہ نہیں اوراس کتاب سے وہی صحیح راہ پر چل سکتے ہیںجو تقویٰ رکھتے ہوں ھدی اللمتقین۔روزوں کا اصل حاصل لعلکم تتقون ہے تاکہ تمہارے اندر تقویٰ پیدا ہو ۔دونوں آیتوں سے یہ واضح ہو جاتا ہے کہ ماہ رمضان کا قرآن سے کتنا گہرا تعلق ہے اور یہی وجہ ہے کہ نزول قرآن کے مہینہ کو روزوں کے لئے مخصوص فرمایا گیا ۔روزہ اور قیام الیل میں قرآن کی تلاوت دونوں کو رمضان المبارک کے مہینہ میں جمع کر کے ربّ کریم نے دراصل تقویٰ کے حصول کا راستہ ہمارے لئے کھول دیا ہے ۔
قرآن کریم راہ نجات ہے اور تمام دکھوں کا مداوا بھی ا س میں اللہ نے دنیا و آخرت کی ساری بھلائیوں کی ضمانت دی ہے اس لئے ہم کو اس کا اہتمام کرنا چاہیئے کہ زیادہ سے زیادہ وقت قرآن کی صحبت و معیت میں بسر ہو تاکہ ماہ رمضان میں نزول قرآن کریم کے مشن کو پورا کرنے اور اس کا حق ادا کرنے کا اہل بن سکیں۔
اللہ رب العزت ہمیں اوقات کی قدر کی توفیق بخشے،رمضان او ر نزول قرآن کی اہمیت اور قربت ہمارے دلوں میں پیوست کر دے ۔قرآن کی عظمت سے ہمارے سینوں کو اور اس کی تلاوت سے ہماری زبانوں اور رگ و پے کو منور و معمور فرمائے اور اس کے تمام فیوض و برکات اور سکنات نصیب فرمائے۔ آمین۔
Comments are closed.