حدیثِ رمضان المبارک

عبد اللہ سلمان ریاض قاسمی
(آخری روزہ )
عید الفطر: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب مکہ مکرمہ سے ہجرت کرکے مدینہ منورہ پہنچے تو اہل مدینہ سال میں دو میلے کرتے تھے حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا یہ کیا ہے؟ انھوں نے عرض کیا : یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم زمانہ جاہلیت میں ہم ان ایام میں خوشی مناتے تھے۔ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : خدا تعالیٰ نے ان کے عوض ان سے بہتر دن خوشی منانے کے لئے تمہیں عطافرمائے۔ ایک عید الفطر اور دوسرا عید الاضحی۔ (ابوداؤد)
عید کی نماز واجب ہے، نماز عید کے وہی شرائط ہیں جو جمعہ کے ہیں ، سوائے اس کے کہ عیدین میں خطبہ نماز کے بعد ہوتا ہے نیز یہ کہ عیدین کے لئے جماعت واجب ہے، ترک پر گناہ ہوگا، ایک شخص کی موجودگی سے بھی نماز ہوجائے گی۔
نماز عیدین کا وقت زوال سے پہلے ختم ہوجاتا ہے نیز عیدین میں نہ اذان ہے نہ اقامت۔
عید کے مستحبات: ۱۔ غسل اور مسواک کرنا۔۲۔ اپنے پاس جو کپڑے موجود ہوں ان میں سے اچھے کپڑے پہننا۔۳۔ خوشبو لگانا۔ ۴۔ عید گاہ میں عید کی نماز پڑھنا۔۵۔عید گاہ پیدل جانا۔۶۔ ایک راستہ سے جانا اور دوسرے سے واپس آنا۔۷۔ عید کی نماز سے پہلے گھر میں یا عید گاہ میںنفل نہ پڑھنا۔ اور عید کی نماز کے بعد عید گاہ میں نفل نہ پڑھنا۔( گھر واپس آکر پڑھ لے تو کچھ حرج نہیں)۔ ۸۔نماز عید الفطر سے پہلے کھجور یا کوئی میٹھی چیز کھانا۔۹۔ اگر صدقہ فطر واجب ہو تو اس کو نماز سے پہلے ادا کرنا۔۱۰۔ عید الاضحی میں نماز عید کے بعد اپنی قربانی کا گوشت کھانا۔عید الفطر کی نماز کو جاتے ہوئے راستہ میں آہستہ آہستہ تکبیر کہنا مستحب ہے اور عید الاضحی میں ذرا بلند آواز سے تکبیر کہتے ہوئے جانامستحب ہے۔
تکبیر اتِ عید: اَللّٰہُ اَکْبَرُ اَللّٰہُ اَکْبَرُلاَ اِلٰہَ اِلاَّ اللّٰہُ وَاَللّٰہُ اَکْبَرُاَللّٰہُ اَکْبَرُ وَلِلّٰہِ الْحَمْدُ۔ (دارِقطنی)
ترکیب نمازِ عید: نماز عید الفطر کی نیت اس طرح کرے: نیت کرتا ہوں میں دور کعت نماز عید الفطر کی مع چھ زائد تکبیروں کے، واسطے اللہ تعالیٰ کے، پیچھے اس امام کے، منھ میرا کعبہ شریف کی طرف اللّٰہُ اَکْبَر۔ اس کے بعد ثنا پڑھ کر تین بار تکبیر زائد کہے اور دونوں ہاتھ کانوں تک اٹھائے اور دوسری رکعت میں سورہ کے بعد رکوع سے پہلے تین بار تکبیر زائد کہے اور کانوں تک ہاتھ اٹھائے اس کے بعد چوتھی تکبیر کہتا ہوا رکوع میں جائے اور حسب دستور نماز ختم کرے۔
جبیر بن نفیر بیان کرتے ہیں کہ اصحابِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عید کے دن جب ملاقات کرتے تو ایک دوسرے کو یہ دعا دیتے : تَقَبَّل مِنَّا وَمِنْکَ۔
عید کے دن آپس میں ایک دوسرے کوسلام و مبارک بادی دی جاسکتی ہے ، البتہ نمازِ عید کے بعدجو ایک دوسرے سے معانقہ کیا جاتا ہے یہ عید کے شرعی لوازمات میں شامل نہیں ہے۔اس لئے اس کوزیادہ فروغ نہ دیاجائے۔
٭٭٭

Comments are closed.