اردو میڈیا اور ادارے ڈیجیٹل دور میں بھی پچھڑے کیوں ہیں؟

ڈیجیٹل میڈیا آسان،سستا اور انتہائی تیز پلیٹ فارم،مستقبل نمایاں
عبدالوہاب حبیب
9970073214
[email protected]
ڈیجیٹل وسائل نے ساری دنیا پر قبضہ کر رکھا ہے اور ہمارے پاس سپریم کورٹ نے بھی انٹرنیٹ کو بنیادی حق Fundamental Rightکی کیٹگری میں رکھا ہے۔10سال قبل کی انڈسٹری اور موجودہ انڈسٹری میں زمین آسمان کا فر ق ہے۔اور آئندہ دس سالوں میں یہ فرق لا متناہی حد تک چلا جائے گا۔ساڑھے 7ارب کی آباد ی میں سے اس وقت دنیا کی 3.08ارب آبادی انٹرنیٹ صارف ہے۔لیکن جس نکتہ پر آج ہم بات کرنے والے ہیں وہ ہیں اردو میڈیا ہائوس کی پہنچ اور اس کی دیر سے آمد یا انٹرنیٹ یا ڈیجیٹل مییڈیا کو نظر انداز کرنا ہے جس کے سبب اردو صارفین اور قارئین و ناظرین کی حالات سے نامحرومی عیاں ہوتی ہے۔ ڈیجیٹل میڈیا میں ایسا کیا ہے جس کے سبب دیگر زبانوں کے مقابلہ اردو میڈیا اسے اپنانے میں دیر کر رہا ہے۔آج بھی جبکہ یوٹیوب پر ماہانہ 2بلین یوزر موا د دیکھتے ہیں۔فیس بک سب سے بڑا پلیٹ فارم ہے جس پر 70فیصد کے لگ بھگ صارف موجود ہیں۔ایک سوشل میڈیا صارف اوسطاً 3گھنٹے روزانہ انٹرنیٹ پر گذارتا ہے۔واہٹس ایپ،ٹیلی گرام،وی چیٹ،انسٹا گرام اور ٹویٹر ،ٹک ٹاک پر اربوں افراد موجود ہیں ،ان سوشل میڈیا پر اردو میڈیائی اداروں کی تعداد آٹے میں نمک سے بھی کم ہے۔جبکہ دیگر زبانوں کی صحافت ہر میدان میں نمایاں ہے اور وہ مسلسل اپنا مواد ذہنوں میں منتقل کر رہے ہیں۔آج بھی کئی صحافتی ادارے سوشل میڈیا کی حیثیت و طاقت کو کمتر سمجھ کر اپنانے سے گریز کر تے ہیں لیکن وہ یہ بھول جاتے ہیں کہ اس کی پہنچ سیکنڈوں میں ساری دنیا میں پہنچنے کی ہے۔روایتی پرنٹنگ اور سرکیولیشن کے مقابلہ ڈیجیٹل پلیٹ فارمس کی مقبولیت میں روز انہ اضافہ ہو رہا ہے۔2,52,89,731 آر این آئی کے مطابق روزنامے،شامنامے،سہ روزہ،،ہفت روزہ،ماہنامے وغیرہ اردو ٹائٹلس جو رجسٹرڈ ہیں لیکن عملی طور پر اس میں سے 10فیصد بھی متحرک نہیں جس سے سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا واقعی ہم ہمارے اردو صارفین کو ہم مواد دے پا رہے ہیں ؟ ڈیجیٹل میڈیا میں ایسا کیا ہے جو روایتی پرنٹنگ میں نہیں؟ تو سب سے اہم چیز اس کی پرنٹ ہے ۔یہاں بطور میڈیا ہائوس آپ کو پرنٹ کرنے کاغذ اور سیاہی ،پرنٹنگ مشینوں اور جگہ کی ضرور ت نہیں یعنی لاکھوں روپئے ماہانہ کی بچت۔ڈیجیٹل پلیٹ فارمس سے آپ گھر بیٹھے پوری دنیا میں اپنی بات پہنچاسکتے ہیں ۔ ٹائمز گروپ کی مثال لے لیجئے ۔پرنٹ،الیکٹرانک چینل،ریڈیو ،ایپلکیشن،سوشل میڈیا اکائونٹس ،،ویب سائٹ،بلاگ ،پیج،گروپ پر موجود ہے۔اگر ہم پرنٹ ،نیوز چینل اور ریڈیو چینل کا سیٹ اپ نہ بھی کریں تو ویڈیوز ،آڈیو کیلئے یو ٹیوب ،فیس بک او ر ڈھیر سارے پلیٹ فارم موجود ہیںاور یہ کام آپ کے روز مرہ کے موبائل سے بھی ممکن ہے یعنی ریکارڈنگ،ایڈٹنگ ،ٹیکسٹ کیلئے الگ سے وسائل کی ضرورت ہی نہیں۔صرف معیاری ایڈٹنگ کیلئے ضرورت ہے تو اچھے سافٹ وئیر س کی ۔ کئی سماجی تنظیمیں یا افراد قومی میڈیا اور نفرت آمیز پروپیگنڈے کے خلاف جواب دینے کیلئے بے چین ہوتے ہیں لیکن ڈیجیٹل پلیٹ فارمس کے موثر استعمال پر زور نہیں دیتے جس سے کہ کروڑوں افراد کی ذہن سازی ہو سکیں اور ہمارے نوجوان اچھے مواد کی بجائے غلط مواد فراہم کرنے والوں کے ہاتھوں انجانے میں شکار ہو جاتے ہیں۔ڈیجیٹل میڈیا انتہائی تیز ترین،سستا اور کارگر میڈیا ہے جہاں آپ اپنے مطلوبہ افراد (Target Audience)تک انتہائی آسانی سے پہنچ سکتے ہیں۔اس سے مواد ڈھونڈنے میں بھی آسانی ہوتی ہے۔انتہائی کم وسائل میں بیش بہا آئوٹ پٹ حاصل کیا جا سکتا ہے۔ڈیجیٹل میڈیا Two way Communicationہے جہاں صارفین سے نہ صرف راست طور پر جڑ سکتے ہیں بلکہ اس کے احساسات بھی ہم جان سکتے ہیں جیسے فیس بک،یوٹیوب،ٹوئٹر پر لائک ،کمنٹس اور شئیر کے آپشن موجود ہوتے ہیں۔ اخبار میں یہ سہولت موجود نہیں ہوتی۔ڈیجیٹل میڈیا پر رئیل ٹائم آڈینس ہوتی ہے جس سے ہر ویڈیو ،پوسٹ ،موادمیں کمی و بیشی کے حساب سے مستقبل کے مواد اور منصوبہ بندی میں آسانی ہوتی ہے۔ یہ صارفین کیلئے مفت میڈیم ہے۔لیکن مواد فراہم کرنے والے اشتہار ت سے کما تیہیں۔فیس بک،یو ٹیوب اور ویب سائٹس لاکھوں روپئے اشتہارات کے منافع سے انہیں حصہ دیتی ہے۔پرنٹ میڈیا میں صرف تحریری مواد اور تصویر چھاپی جا سکتی ہے لیکن ڈیجیٹل پلیٹ فارمس پر ٹیکسٹ ،تصویر کے علاوہ آڈیو اور ویڈیو بھی شئیر کیا جا سکتا ہے اس سے احساسات اور جذبات فوری طور پر پہنچائے جا سکتے ہیں۔دنیا بھر میں موجود کسی بھی حصہ میں مواد کو سیکنڈوں میں پہنچایا جا سکتا ہے۔نوجوان نسل ڈیجیٹل پلیٹ فارمس پر سب سے زیادہ ایکٹیو ہے۔ وہ اس پلیٹ فارم پر مواد بنانے والا بھی ہے اور صارف بھی۔ اس سے نئی نسل کو سیکھنے،تربیت کا موقع اور دنیا میں ہو رہی سیکنڈوں کی تبدیلیوں کے مطابق خود کو ڈھالنے کا سبق ملتا ہے۔نئی نئی صلاحیتیں جسمیں تحریری،تقریری،تعمیری صلاحیتیں اپنا سکتے ہیں ۔اسٹوری ٹیلنگ آئیڈیا اپنا سکتے ہیں۔کئی صحافی برادران،سماجی تنظیمیں،میڈیاگھرانوں نے ان تبدیلیوں کو پہچانا اور اپنے آپ کو اس کے مطابق ڈھالا ہے جس سے اپنے روایتی پلیٹ فارم کے علاوہ کروڑوں افراد مواد حاصل کرتے ہیں۔بڑے بجٹ کے بجائے انتہائی کم انویسٹمنٹ پر بھی ڈیجیٹل پلیٹ فارمس اپنائے جا سکتے ہیں ۔اس میں آپ کے رپورٹنگ سیکشن میں تھوڑی تبدیلی کی ضرورت ہوگی وہ یہ کہ پرنٹ رپورٹر ویڈیو بھی شوٹ کر لے۔ ویسے بھی آج کل موجوMobile Journalism کا زمانہ ہے۔InShorts, TwoCircle.net, Beyondheadlines, MakkiTV, Baseeratonline, Alhilal Media, Asia Express, Asia Times, Media , Bruit India, One, Altnews یہ وہ نام ہیں جو روایتی میڈیا سے ہٹ کر اپنا مواد کروڑوں لوگو ں تک پہنچا رہے ہیں۔کئی صحافیوں کے اپنے یوٹیوب اور فیس بک چینل ہیں جسے لاکھوں بلکہ کروڑوں لوگ دیکھتے ہیں اس میں ابھیسار شرما،ونود دعا،پرسون واجپائی،اجیت انجم وغیرہ شامل ہیں۔ تو منجملہ صارفین کیلئے مفت لیکن مواد فراہم کرنے والے افراد کیلئے پروفیشنل اور سماجی طور پر انتہائی کارگر ہے۔تو میرا سوال قارئین سے یہی کہ آپ اپنا میڈیا ئی کاروبارکب ان پلیٹ فارم پر کب منتقل کر رہے ہیں؟
(راقم عبدالوہاب صحافتی شعبہ میں محقق،ڈاکٹر بابا صاحب امبیڈکر مراٹھواڑہ یونیورسٹی ،اورنگ آبا د میں وزٹنگ فیکلٹی اور کئی میڈیا اداروں سے منسلک ہیں۔)
Comments are closed.