56 اینچ کا سینہ نیپال کا کیسے ہو گیا مودی جی۔۔!

عارف شجر
حیدرآباد، تلنگانہ ۔8790193834
اس وقت پورا ملک کورونا وائرس جیسی وباء سے لڑ رہا ہے اور فکر مند ہے کہ اسے کس طرح ؎جڑ سے ختم کیا جائے اس وباء کے وجہ کر ہر ملک اپنے داخلی انتشار سے بھی دوچار ہے جس میں ہمارا ملک بھی شامل ہے جہاں کورونا کی وباء ملک میں خطرناک صورت اختیار کرتا جارہا ہے تو وہیں ہندوستانی سرحد پر بھی خطرناک صورت پیدا ہو گئی ہے۔ چین ، پاکستان حتہ کے اب نیپال نے بھی ہندوستان کوآنکھیں دیکھاناشروع کر دیا ہے ۔ چین اورپاکستان کا مسئلہ تو سمجھ میں آتا ہے لیکن حیرت کی بات تو یہ ہے کہ نیپال جیسے ملک جس نے بھارت جیسے ملک کے سامنے ہمیشہ گھٹنے ٹیکتے ہوئے دکھائی دیتا رہا ہے وہ آج اسقدر ہندوستان کے خلاف ہو جائے گا تصور میں نہیں سمجھا جاسکتا تھا لیکن ایسا ہوا ہے ۔ہمار ے ہمسائے ملک نیپال نے تمام حدیں پار کر تے ہوئے متنازعہ نقشے کا بل پارلیمنٹ میں منظور کیا ہے جس کو لے کر ہندوستان میں کافی ناراضگی ہے۔ نیپال کی پارلیمنٹ کے ایوان زیریں نے ہفتہ کے روز ملک کے نئے نقشے پر پیش کردہ ترمیمی بل کو منظوری دے دی ہے۔ نقشے میں تین ہندوستانی علاقوں لپولیکھ ، کالاپانی اور لمپیادھورا کو نیپال کی سرزمین کا حصہ دکھایا گیا ہے۔ترمیمی بل پر ووٹنگ کے دوران ایوان زیریں میں اپوزیشن نیپالی کانگریس اور جنتا سماج وادی پارٹی نے آئین کے تیسرے شیڈول میں ترمیم سے متعلق حکومت کے ترمیمی بل کی حمایت کی۔ حزب اختلاف کی پارٹیوں بشمول نیپالی کانگریس، راشٹریہ جنتا پارٹی نیپال اور راشٹریہ پرجاتنتر پارٹی نے اس بل کی حمایت میں ووٹ دیا۔ اسپیکر اگنی سپکوٹا نے ایوان میں موجود ارکان پارلیمنٹ کی دو تہائی سے زیادہ اکثریت سے بل کو منظورکرنے کا اعلان کیا۔ اس بل پر اب قومی پارلیمنٹ کی منظوری اور صدر جمہوریہ کی مہر درکار ہے۔حالانکہ ہندوستانی وزارت خارجہ کے ترجمان انوراگ شریواستو نے نیپال کی پارلیمنٹ بل منظور کے سلسلے میں واضح کیا ہے کہ یہ توسیع کے مصنوعی دعوے تاریخی شواہد اور حقیقت پر مبنی نہیں ہیں اور یہ دعوے کہیں ٹکتے نہیں ہیں۔‘‘نیپال کی پارلیمنٹ کے ایوان زیریں کے ذریعہ نقشے پاس کرنا اور پھر ہندوستانی سرحدوں پر گولی باری کرنا جس میں ایک ہندوستانی کی موت اور کئی افراد کے زخمی ہونے کی خبر بھی موصول ہوئی ہے، تو کیا یہ سمجھا جائے کہ اس وقت نیپال کے وزیر اعظم کا سینہ 56انیچ کا ہو گیا ہے اور وہ اب کچھ بھی کر گذرنے کوتیار ہے۔ یا پھر یہ سمجھا جائے کہ اس کے سر پر چین نے اپنا ہاتھ رکھ دیا ہے یہی وجہ ہے کہ نیپال کے وزیر اعظم ہندوستان سے دو دو ہاتھ کرنے کے لئے بھی تیار بیٹھے ہیں اور وہ کسی بھی صورت میں متنازعہ زمین پر قبضہ کرنا چاہتے ہیں۔ کہا یہ جا رہا ہے کہ نیپال کے لئے یہ موقع بڑا سنہرا موقع فراہم ہو رہا ہے کیوں کہ چین نے اسے ہری جھنڈی دکھا دی ہے جس کے وجہ کر نیپال کا سینہ 56اینچ کا ہو گیا ہے۔وہیں ہندوستان نے نیپال کی تہذٰیب و ثقافت اور دوستانہ تعلقات کا حوالہ دیا ہے اس حقائق کے باوجود کہ اس بیان سے ایک دن قبل نیپال کے وزیر اعظم کے پی شرما اولی نے کہا کہ اگر ہندوستان نے بات چیت کے لئے زیادہ زور دیا تو مسئلے کا حل نکل سکتا ہے۔مسئلے کا حل نکلے یا نا نکلے لیکن ایک بات تو طے ہے کہ نیپال نے اپنی سرحدیں مضبوط کرنے کے ساتھ ساتھ متنازعہ زمین پر بھی قبضہ کرنے کی کوشش جو کر رہا ہے اس سے صاف ظاہر ہو رہا ہے کہ نیپال نے ہندوستان کی ڈپلومیٹک ناہلی کا بھرپور فائدہ اٹھانے کی کوشش کر رہا ہے۔ اس بات سے انکار نہیں کیا جا سکتا کہ جب سے نریندر مودی نے ملک کی باگ ڈور سنبھالی ہے یعنی ان چھ سالوں کے دورن ملک تباہی کے دہانے پر کھڑا ہو کر رہ گیا ہے چاہے وہ خارجی سطح پر ڈوپلومیٹک معاملہ ہو یا پھر داخلی انتشار ہر معاملے میں پی ایم مودی کی سوچ پر سولیہ نشان لگ رہے ہیں یعنی مرکز کی مودی حکومت ہر مورچے میں ناکام ثابت ہو رہی ہے۔ ملک کی سرحدوں پر کشیدگی کا ماحول بنا ہوا ہے ۔بغیر کسی ہوم ورک کے ملک میں لاک ڈائون کرکے ہندوستان کی آدھی آبادی کو سڑکوں پر لے آنا اور پھر پورے ہندوستان میں لاک ڈائون کھول دینا جس سے ملک میں کورونا وائرس کی وباء پورے آب وتاب کے ساتھ ہر خطے میں اپنا پائوں پسار رہی ہے یو ں کہا جائے کہ پی ایم مودی کی ہر حکمت عملی ناکام ثابت ہور ہی ہے۔جس کا خمیازہ یہاں کی بھولی بھالی عوام بھگت رہی ہے۔
بہر حال! یہ 70سالوں میں پہلا موقع ہے کہ نیپال جیسا ملک جو بھارت کے روٹیوں پر پلتا ہے اس نے بھارت کو آنکھ دکھانے کی کوشش کی ہے جو کافی فکر مندی کی بات ہے اب یہ بات ظاہر ہو گئی ہے کہ پی ایم مودی ملک کی باگ ڈور سنبھالنے میں پوری طرح ناکام ہیں ۔ مجھے یہ بات کہہ لینے دیجئے کہ پی ایم مودی قیادت کو ہمسایہ ملکوں نے کمزور سمجھ لیا ہے۔ ہمسایہ ملک نے یہ سمجھ لیا ہے کہ پی ایم مودی صرف اور صرف داخلی سطح پر ہندو مسلم کرنے میں ہی ماہر ہیں سرحدوں کا مسئلہ سلجھانا ان کے بس کی بات نہیں ہے۔ اپوزیشن قائدین نے بھی پی ایم مودی کی قیادت پر فکر مندی کا اظہار کرتے ہوئے کئی سوالات کھڑے کئے ہیں ۔ کانگریس قائد راہل گاندھی نے یہ صاف طور پر کہا ہے کہ پی ایم مودی کی خارجہ پالیسی پوری طرح فیل ہے یہی وجہ ہے کہ چین نے بھارت کے سرحدوں پر قبضہ جما لیا ہے اس سلسلے میں پی ایم مودی سے سوالات کرنے پر وہ جواب نہیں دے پا رہے ہیں۔ نیپال کے سلسلے میں بھی اپوزیشن قائدین نے پی ایم مودی کی جم کر تنقید کی انکا کہنا ہے کہ نیپال جو سب سے زیادہ دوستی نبھانے والا ملک رہا ہے اس نے بھی اپنی دوغلی چال چل دی ہے اور یہ سب پی ایم مودی کی وجہ سے ہی ہو رہا ہے کیوں کہ پی ایم مودی نے نیپال کو ذرّا سمجھا تھا اب وہ انکے سامنے پہاڑ بن کر کھڑا ہے اور مودی اس معاملے میں بے بس اور لاچار دکھائی دے رہے ہیں۔ اپوزیشن پارٹیوں کے قائدین نے یہ بھی طنز کیا کہ اگر پاکستان نے نیپال جیسی حرکت کی ہوتی تو اب تک کئی سرجیکل اسٹرائک ہو گئے ہوتے جبکہ نیپال نے ہندوستانی سرحد پر فائرنگ کرکے اپنی طاقت کا اظہار کرنے میں کوئی کسر باقی نہیں رکھ رہا ہے نیپال سیکورٹی فورسیس کی ہندوستانی سرحد پر فائرنگ سے ایک شخص کی موقع پر ہی موت ہوگئی جبکہ کئی زخمی بتائے جا رہے ہیں لیکن اس معاملے میں پی ایم مودی نے نیپال کوانتباہ تک نہیں کیا جس سے نیپال کا اور بھی حوصلہ بڑھ گیا ہے۔ اب تو نیپال نے پارلیمنٹ میں تین خطے کا نقشہ پاس کرکے یہ بات بتا دی ہے کہ وہ بھی اپنی زمین پر قبضہ کرنے کے لئے ہندوستان سے دو دو ہاتھ کرنے کو بھی تیار ہے۔ تعجب تو اس بات کی ہے کہ کبھی پی ایم مودی کے 56 اینچ کے سینے ہوا کرتے تھے اور وہ پاکستان کوڈراتے بھی تھے لیکن آج شاید نیپال کے وزیر اعظم کا سینہ56اینچ کا ہو گیا ہے اور پی ایم مودی اس چھوٹے سے ملک سے خوف کھا رہے ہیں۔

Comments are closed.