روئے زمین پر پرامن ماحول کا قیام کیسے۔۔۔۔۔!

مفتی احمدنادرالقاسمی
اسلامک فقہ اکیڈمی انڈیا
امن، سلامتی،پیس اورشانتی،یہ انسانی معاشرہ کی ایسی ناگزیر ضرورت ہے جس کے بغیر سماج زندہ ہی نہیں رہ سکتا۔بلکہ رفتہ رفتہ دم توڑ دے گا اور بکھر جائےگا۔اسی لئے جب ہم پہلو سے انسانی زندگی کامطالعہ کرتے ہیں اورایمان اوراسلام کے بنیادی فلسفہ پر غور کرتے ہیں تو یہ بات واضح ہوتی ہے کہ انسانی اورمعاشرتی زندگی کومطلوب امن وسلامتی یہ وہ حصوصیت اورضرورت ہے جو ایمان اور اسلام کی کوکھ سے جنم لیتی ہے۔گویا یہ ایمان اوراسلام کا ہی خاصہ ہے۔اور امن ایمان۔سے اورسلامتی اسلام سے روئے زمین پر برپا ہونے والی شئی قرار پاتی ہے۔جب اپنے خالق ومالک پر ایمان کے ساتھ کوئی بندہ اس خصوصیت کاداعی ہوتو وہی مومن اور مسلم ہے ۔اورایسے ہی بندوں کی زبان سے یہ اعلان کروایاگیاہے”وقال إننی من المسلمین“۔کیونکہ اس کی زندگی سراپا امن اور اس کا عمل وکردار امن کاترجمان ہے۔ جب وہ بولتاہے تو اس کی زبان سے پھول جھڑتے ہیں ۔جب وہ کوئی کام انجام دیتاہے تو انسانیت کےلئے نفع بخش ہوتاہے ۔اور جب وہ زمین پہ انسانوں کے درمیان چلتاہے تو برکتیں اورانسانی شرافت اوراخلاق واقدار کے جوہرلٹاتاہے۔ اسی وصف کو حدیث رسول میں ”المسلم من سلم المسلمون من لسانہ ویدہ “کہاگیاہے۔اوراگرکوئی غیر موحد اس امن وسلامتی کی فطرت کو اختیار کرتا اور اس کی جدوجہد کرتاہے تووہ ایک اچھی اور سنجیدہ فطرت وکرادر کاحامل انسان کہلاتاہے۔۔گویا امن وسلامتی فطرت بشریت کا عکاس وترجمان ہے۔
ملکی اور سیاسی اعتبار سے ملک اور معاشرہ کے درمیان دوچیزوں سے قیام امن کو ممکن بنایا جاسکتا ہے ۔نمبر ایک صبرواستقامت اورنمبر دو ملک اور معاشرہ کے باشندگان کے درمیان انصاف اورانسانی مساوات ۔اگر کسی ملک اورمعاشرہ میں یہ دوچیزیں نہیں ہیں تو کھی بھی قیام امن کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکتا۔اسی لئے اسلام نےعدل وقسط پر بھت زیادہ زوردیاہے ۔”واقسطوا ان اللہ یحب المقسطین“۔موجودہ عہد میں جب ک انسانوں کے درمیان نفرت وعداوت۔ نسلی امتیازات ۔اوراونچ نیچ کی دیواریں انسانیت دشمن عناصر نے کھینچ دیں ہیں۔ان کو پاٹنا اوربطور خاص ملک کے نفرت انگیز ماحول کےپس منظر میں کسی چیلنج سے کم نہیں ہے۔مگر ۔امن کا پیامبر کبھی حالات سے مایوس اور پست ہمت نہیں ہوتا۔شاہیں کبھی پرواز سے تھک کر نہیں گرتا۔۔۔پردم ہے اگر تو۔تو نہیں قوت فولاد۔مقاصد زندگی ہمیشہ جہد مسلسل اور مظبوط قوت ارادی سے حاصل ہوتے ہیں ۔نئے انداز سے میکانزم تیار کرنے کی ضرورت ہے ۔واللہ المستعان ۔

Comments are closed.