شتم خدا پر کیوں نہیں تڑپتے ہیں ہم مسلمان

محمد نافع عارفی
جنرل سیکرٹری آل انڈیا ملی کونسل بہار
گزشتہ کئی دنوں سے پرنٹ و الیکٹرانک میڈیا اور سوشل میڈیا پر امیش دیوگن کی بے ہودہ گوئ کے خلاف پورا ملک سراپا احتجاج بنا ہواہے؛ اور حضرت معین الدین چشتی رحمت اللہ علیہ کی عقیدت ومحبت والہانہ اظہار کرتے ہوئے ہر کوئی نیوز 18 کے اینکر امیش دیوگن پر لعن طعن کررہا ہے، پورے ملک میں اس بد تمیز اینکر کے خلاف سیکڑوں ایف آئی آر درج کرائے گئے ہیں؛ لیکن سبھی جانتے ہیں کہ ان مقدمات کا کچھ ہونا جانا ہے نہیں، اب تو اس بے وقوف اینکر نے برملا معافی بھی مانگ لی ہے لیکن احتجاج کا سلسلہ جاری ہے، مجھے یہ بات سمجھ میں نہیں آتی کہ سب اولیا اور بزرگوں کی اہانت پر شمشیر برہنہ بن کر مخالفین پر ٹوٹ پڑ نے والے ہم مسلمان شتم الہ اور اللہ رب العالمین کی اہانت پر کیوں خاموش ہیں، اور اس درد کی دوا کیوں نہیں کرتے ہیں، آپ اپنے گھر سے نکلیں اور چند قدم چلتے ہی آپ کو ہر گلی اور ہرموڑ پر کوئی نہ کوئی اللہ واحد کی وحدانیت اور خدا سے بغاوت کرتا ہوا نظر آئے گا، کوئی کسی پتھر کے سامنے سجدہ ریز دیکھائ پڑے گا تو کوئی کسی درخت کسی جانور سے مرادیں مانگتا نظر آئے گا، دل پر ہاتھ رکھ کر سوچئے اور بتائیے کہ کیا یہ اللہ کی وحدانیت کا مزاق نہیں ہے اور خدا کی خلاقیت ٹھٹھا نہیں ہے، کیا یہ اللہ سے بغاوت نہیں ہے؟ انصاف سے ہم سب اپنا محاسبہ کریں کیا اس ظلم کے خلاف کبھی ہمارا دل تڑ پا اور اس ظلم اور اہانت کے خلاف ہم نے کبھی اسی شدت سے کوششیں کی جس شدت سے ہم شتم اولیا کے خلاف احتجاج کیا ہے، اللہ کے باغیوں کے خلاف احتجاج کا طریقہ دعوت ہے، ہم میں سے ہر فرد اگر یہ کوشش کرے کم از کم ایک آدمی اللہ دعوت ضرور دیں گے تو یقین جانیں کہ دنیا کی تمام تر مصائب اور مشکلات خود ہی حل ہوجائین گے یہی اللہ کا وعدہ ہے؛ ” يا أيها الرسول بلغ ما انزل إليك من ربك وإن لم تفعل فما بلغت رسالته والله يعصمك من الناس” لوگوں کے شرور وفتن اور ظلم سے حفاظت کا وعدہ اللہ تعالیٰ نے دعوت دین پر کیا ہے، اگر یہ ایک کام پوری ایمانداری سے ہم کریں تو تو نہ ہمیں مسجد کی شہادت کا غم جھیلنا پڑے گا، نہ ماب لنچنگ کا صدمہ برداشت کرنا پڑے گا اور نہ ہی کسی ولی اللہ کی شان میں گستاخی کے خلاف احتجاج کرنے کی ضرورت پڑے گی، اور یہی اللہ تعالیٰ سے محبت کا تقاضہ بھی ہے۔

Comments are closed.