من کی بات میں چِین کی بات کیوں نہیں؟

منصور قاسمی
ریاض ،سعودی عرب
جب یہ خبر آئی کہ30؍جون کی شام چار بجے ہندوستان کے سپید و سیاہ کے مالک شہنشاہ اعظم مسٹر نریندر مودی قوم سے ’’من کی بات،، کریں گے تو معصوم عوام کو لگا ، یقینا پی ایم اپنا56 انچ کا سینہ کھول کر چین کو للکاریں گے ، ایک سر کے بدلے دس سر لانے کا عہد کرنے والے اپنے ۲۰ جوانوں کا حساب و کتاب لیں گے ، جس طرح پاکستان پر سرجیکل اسٹرائک کر کے واہ واہی لوٹی تھی اور بھکتوں کو جشن کا موقع دیا تھا ،چین کے خلاف بھی جشن منانے کا موقع فراہم کریں گے ؛مگر یہ کیا ؟ پوری تقریر ختم ہو گئی لیکن لب گویا میں چین کی بے ہودہ حرکتوں پر ’’خبردار،، تک نہیں آیا ، نہ جوانوں کی شہادت کا تذکرہء خیر آیا ۔پٹرول ڈیزل کی مسلسل بڑھتی قیمتوں پی بولنے کی امید کرنے والے تو ویسے بھی بیوقوف طبقہ ہے ۔
سنا ہے کسی زمانے میں ایک جادوگر تھا ،اس کے پاس ایک بانسری اور ایک جادوئی چھڑی تھی ، جب وہ جنگل میں جاتا تو پہلے بانسری بجاتا جس سے چرند ے، پرندے ،درند ے سب دوڑ آتے اور جب جادوئی چھڑی گھماتا تو سب اس کے آ گے ناچنے لگتے۔’’من کی بات ،،میں جب جادوگر نے بانسری بجائی تو دھن نکلا: چونکہ جولائی سے نومبر تک تہواروں کے مہینے ہیں اس لئے جولائی سے نومبر تک ہر ماہ ہر ایک فیملی ممبر کو 5کیلو چاول یا گیہوں اور ایک کیلو چنا بالکل مفت دیا جائے گا ، سرکار 90 کروڑ خرچ کر کے 80 کروڑ لوگوں تک اناج پہنچائے گی ،،لوگ اس دھن کو سن کر ناچنے لگے۔ یاد کیجئے جب 12مئی کو سخت لاک ڈاؤن چل رہا تھا تو اس وقت بھی غریبوں اور مزدوروں کے لئے 20لاکھ کروڑ روپے پیکج کا اعلان ہوا تھا، کیا آپ کو کچھ ملا ؟ ویسے 15 لاکھ تو آپ کو یاد ہی ہوگا ؟سیاست میں کس وقت ، کہاں ، کیسے اور کون سی بات کہنی ہے ، یہ ہنر اگر آپ کے اندر آ گیا تو آپ سیاست کے ناقابل شکست کھلاڑی سمجھے جائیں گے ،ظاہر ہے اس وقت ہندوستانی سیاست میں شاطر کھلاڑی وزیر اعظم سے بڑا کون ہو سکتا ہے ؟اب دیکھئے نا! انہوں نے تہواروں کا نام شمار کراتے ہوئے گرو پونیما ، رکشا بندھن، کرشن جنم اشٹمی ، دسہرہ ، دیوالی ، یہاں تک کے علاقائی تہوار اونم ساؤتھ انڈیا، درگا پوجا بنگال ، چھٹ بہار ،گنیش چترتھی مہاراشٹر وغیرہ سب کا نام لیا،مگرپورے انڈیا کے مسلمانوں کا تہوار عید الاضحی اورمحرم کا تذکرہ نہیں کیا ، اس لئے نہیں کہ وہ بھول گئے تھے بلکہ سخت ہندوتو اور مسلم مخالف شبیہ بنی رہے ، چھٹ کا ذکراس لئے ضروری تھا کہ بہار الیکشن بھی جیتنا ہے ، ویسے بھی بہار رجمنٹ کو بہاری رجمنٹ بنا ہی دیا ہے۔
پچھلے دنوں لداخ کے بعد گلوان وادی میں چینی جارحیت بڑھی ، چین نے سرحد پر دراندازی کر کے بیس فوجیوں کو شہید کردیا ، 76فوجیوں کو زخمی کردیا اور 10کو یرغمال بنا لیا، جسے دنیا نے دیکھا ،مگر کل جماعتی میٹنگ میں وزیر اعظم نے کہا: چین نہ تو ہندوستانی سرحد میں داخل ہواہے اور نہ ہی ہماری زمین پر قبضہ کیا ہے ! سوال یہ ہے کہ جب چینی فوج ہندوستانی زمین میں داخل ہی نہیں ہوئی تو 20فوجیوں نے چینی زمین پر جا کر خودکشی کرلی کیا؟76 جوانوں نے خود کو زخمی کرلی کیا؟ور10 جوانوں کو ایلینز لے کر گئے تھے کیا؟اگر کچھ نہیں ہواتھا تو پھر دونوں ملکوں کے لیفٹننٹ جنرلز کی سطح پر مذاکرات کیو ںہو رہے تھے ،؟دونوں ممالک کس کشیدگی کو کم کرنے اور تعطل کو ختم کرنے کی بات کررہے تھے؟ تمہیں تو جھوٹ بولنا بھی نہیں آتا * نگاہیں نیچی،چہرے کا رنگ پھیکا ہے
وادی گلوان سے متصل ڈربوک سے تعلق رکھنے والے سابق کونسلر نامگیال کہتے ہیں : مودی کہتے ہیں ، چینیوں نے دراندازی نہیں کی ہے، پھر اتنی بھاری فوج کیوںتعینات کی گئی ہے ،؟ وادی گلوان میں جہاں ہم پہلے گھوڑوں کو چراگاہ میں چرانے کیلئے کھلا چھوڑ دیتے تھے آج وہاں چینی فوج براجمان ہے،،ایک نجی خلائی ایجنسی کی سٹیلائٹ کی تصویروں میں صاف نظرآرہاہے کہ وادی گلوان میں چین نے تعمیراتی ڈھانچے وہاں بنائے ہیں،جہاں جھڑپ ہوئی تھی اور ہندوستانی فوجی شہید کئے گئے تھے،ہو سکتا ہے اندھی سرکار کو نظر نہ آرہی ہو؛ لیکن پبلک دیکھ رہی ہے، اسی لئے چینی مصنوعات کا بائیکاٹ شروع ہو گیا ہے ، کوئی ٹیلی ویژن سیٹ پھینک رہا ہے تو کوئی چھوٹے چھوٹے چینی سامان کو نذر آتش کررہا ہے ، بڑھتے احتجاجات کو دیکھ کر سرکار نے بھی یہ بتلانے کے لئے کہ ہم بھی چین مخالف ہیں، ایک منفرد ترکیب نکالی ، 59چینی ایپس پر پابندی لگادی ، جن میں ٹک ٹاک ، شیئریٹ، یوسی براوزر، وائر کلینر، یوسی نیوز، بیڈومیٹ وغیرہ ہیں ۔ گودی میڈیا اچھلنے لگا ، چین پر ڈیجیٹل اسٹرائک ، اندھ بھکت دیش بھکتی دکھانے کے لئے فٹافٹ چینی ایپس ڈیلیٹ کرنے لگے ، حالانکہ بعض چینی کمپنیاں یا چین کی شراکت کا بڑا حصہ جس میں ہے جیسے پے ٹی ایم، اولا، فلیپ کار،ڈ، زومیٹو، سناپ ڈیل سواگے، علی بابا وغیرہ کے ساتھ کوئی چھیڑ چھاڑ نہیں کی؛ کیونکہ یہ بڑے لوگوں کی کمپنیاں ہیں اور ان میںبڑے منافع ہیں۔یاد ہے جب نوٹ بندی ہوئی تھی تب وزیر اعظم پرچار کررہے تھے ’’اب اے ٹی ایم نہیں ، پے ٹی ایم کرو،،۔ وزیر اطلاعات و نشریات پرکاش جاوڈیکر نے یہ نہیں کہا کہ ہم چین سے بدلہ لے رہے ہیں بلکہ کہا: یہ ملک کے تحفظ، خود مختاری ، یکجہتی اور قومی سلامتی کے مدنظریہ قدم اٹھایا گیا ہے ، مطلب چین کے خلاف سچ بولنے کی بھی ہمت جاوڈیکر کونہیں ہو رہی ہے ۔ اگر قومی سلامتی کے لئے چینی ایپس خطرہ تھے تو اب تک مودی سرکار خاموشی کیوں تھی؟ پھر جب دنیا چینی ایپ کو خطرہ بتا رہی تھی اس وقت وزیر اطلاعات و مواصلات روی شنکر پرساد چینی کمپنی ’’ہواوی‘‘ کو 5 جی لگانے کی اجازت کیوں دی ؟جبکہ ہواوی کو آسٹریلیا نے اگست 2018 کو اپنے یہاں سے نکال دیا تھا ، نیوزی لینڈ نے بھی روک دیا تھا ، جاپان نے بھی منع کردیا تھا ، برٹش ایم پی جانسن نے بھی 2023تک اس کی حصہ داری زیروکردی ہے ۔
2017 میںبھی ڈوکلام میں چین نے ہندوستان کو خوب پریشا ن کیا تھا باوجود اس کے سردار پٹیل کی مورتی چین سے بنوائی ، اس وقت دیش بھکتی کہاں مر گئی تھی؟آج الیکٹرونکس مارکیٹ میں چین کی زبردست پکڑ ہے ، 80 سے 90 فیصد پارٹس پر چین کا قبضہ ہے ، جبکہ70 فیصد ہینڈ سیٹ موبائل چینی ہیں ، پھر سرکار بھی چینی کمپنیوں کو بڑے بڑے ٹھیکے دیتی ہے تو پھر ایپس پر پابندی لگا کر کیوں ڈرامے بازی کررہی ہے؟ حقیقت یہ ہے کہ چینی مصنوعات پر پابندی لگانا ، ٹھیکے کو روکنا ، جوانوں کا بدلہ لینا یا پاکستان کی طرح اسٹرائک کرنا اتنا آسان نہیں ہے جتنا ہم نادان لوگ سمجھ رہے ہیں اس لئے’’ من کی بات ‘‘میں چاول گہیوں اور کورونا کی باتیں ہی سن کرجے جے کار کیجئے!
[email protected]

Comments are closed.