کوئلے کی نجکاری کر کول انڈیا کو نیست و نابود کرنا چاہتی ہے مرکزی سرکار

عفان نعمانی
ملک کی اعلی ترین سرکاری کمپنی اور ورثہ کی نجکاری کے بعد ، وسطی ہندوستان میں واقع کوئلہ کی کان اب مودی سرکار کے نشانے پر ہے، مودی سرکار نے نجی کمپنیوں کے ذریعہ کوئلے کی کانوں کی نیلامی کے لئے ایک فہرست بھی تیار کی ہے۔ اس فہرست میں وسطی ہندوستان (اوڈیشہ ، چھتیس گڑھ ، مدھیہ پردیش اور جھارکھنڈ) اور مغربی بنگال کے کچھ علاقوں میں کوئلے کی کانیں ہیں،
،کوئلہ پرائویٹ کمپنی کے سپردگی کو لیکر مدھیہ بھارت میں مودی سرکار کے خلاف مخالفت کا مظاہرہ تیز ہو گیا ہے،مغربی بنگال میں کوئلہ خدان کے مزدور مسلسل تین ایّام سے بھوک ہڑتال کر رہے ہیں،جھارکھنڈ میں کل، 22, کوئلہ خدانے ہے،جو 103, ورگ کیلو میٹر میں ہے،تمام 22, کوئلہ خدان کے مزدور یونین کوئلہ پرائویٹ کمپنی کے سپردگی کے خلاف مظاہرہ و جلوس نکال رہے ہیں،جھارکھنڈ میں کوئلہ پرائویٹ سپردگی معاملے پر جھارکھنڈ وزیرِ اعلیٰ ہیمنت سورین سے لیکر سبھی ,جھامومو،کانگریس،و آر جے ڈی کےایم ایل اے و لیڈر،سمیت دیگر پارٹیوں کے لیڈر بھی کوئلہ پرائویٹ کمپنی کے سپردگی کی مخالفت کر رہے ہیں،
جھارکھنڈ کوئلہ خدان میں ایک للمٹیا بھی ہے،جو مہا گاما ودھان سبھا علاقائی حصے میں آتا ہے،مہا گاما ودھان سبھا علاقہ کے ایم ایل اے، کانگریس کے دیپیکا پانڈے سنگھ ہے،جو کوئلہ پرائویٹ سپردگی معاملہ اٹھنے کے بعد شروع سے ہی مودی سرکار کے نجکاری کے منصوبے کے خلاف سرگرم دکھ رہی ہے،اتفاق سے ملکی الیکٹرانک میڈیا میں کوئلہ پرائویٹ سپردگی مخالفت کی خبریں سرخیوں میں نہیں ہے،لیکن مقامی میڈیا،(الیکٹرانک،پرنٹ،اور ویب) میں آئے دن کوئلہ پرائویٹ سپردگی مخالفت کی خبریں سرخیوں میں ہے،ایم ایل اے دیپیکا پانڈے سنگھ اپنے کارکنان کے ساتھ مزدور یونین کو لیکر کوئلہ نج کاری کے خلاف مخالفت کر رہی ہے،
جھارکھنڈ میں کوئلہ نج کاری پر سیاست گرم ہے،اسی کو لیکر نج کاری مخالفت کے اُبھرتے چہرہ ایم ایل اے دیپیکا پانڈے سے گفتگو کی،بات چیت کے دوران دیپیکا پانڈے نے کہا کہ وزیرِ اعظم نریند مودی کا منصوبہ لوگوں کی قیمت پر کچھ اعلیٰ صنعتکاروں کو فائدہ پہنچانے کے لئے کوئلہ ریاست کو پرائویٹ کمپنی کے حوالے کرنے کا ہے،بھاجپا سرکار نے کچھ اعلیٰ صنعتکاروں کو فائدہ پہنچانے کے لئے اس کو پرائویٹ کمپنی کے سپردگی کا منصوبہ بنایا ہے،ہم عوام کے حمایت میں نج کاری کے خلاف لڑتے رہیں گے،اگر کوئلہ پرائویٹ کمپنی کے سپرد ہوا تو سب سے پہلے ہماری لاش سے گزرنا ہوگا،کیوں کہ،جل،جنگل،زمین،اور جھارکھنڈ کے سبھی منرلس کو بچانا ہم جھارکھنڈ باشندوں کا بنیادی حقوق ہے،اور اس کو بچانے کے لئے،ہیمنت سرکار سپریم کورٹ تک پہنچ چکی ہے،جھارکھنڈ کے ہیمنت سرکار مودی سرکار سے قانونی لڑائی لڑ رہی ہے،ابھی تو صرف 22, کوئلہ خدان علاقوں میں مظاہرہ شروع ہوا ہے،ضرورت پڑی تو پورے صوبہ میں عوامی مظاہرے ہونگے،لیکن ہم جھارکھنڈ باشندے کسی پرائویٹ کمپنی کو کسی بھی کوئلہ خدان میں مداخلت کرنے نہیں دینگے،جھارکھنڈ صوبہ سے جھارکھنڈ باشندوں کا معاشی طور سے جڑاؤ ہے،جو کمانے کھانے کا واحد ذریعہ ہے،اگر پرائویٹ سپردگی ہوتی ہے،تو بڑے صنعت کار اپنی مرضی چلائیں گے،جس سے بھاری تعداد میں مقامی لوگ بے روزگار ہو جائینگے،اور ایسا ہم مزدور گروہ کے حق میں نہیں ہونے دیں گے۔
سوال ہے مودی سرکار کے نشانے پر سب سے زیادہ جھارکھنڈ کے کوئلہ خدان ہی کیوں ہے؟وجہ ظاہر ہے کہ جھارکھنڈ کے تمام 22,کوئلہ خدانے کل ملاکر 103,ورگ کیلو میٹر میں ہے،سبھی 22, کوئلہ خدانوں میں تقریباً 386, کروڑ ٹن کوئلے کا ذخیرہ ہے،اسلئے 22, کوئلہ خدانوں سے جھارکھنڈ کے خزانے میں آنے والی کل رقم 90,ہزار کروڑ کے پار ہوگی۔
وزیرِ اعظم مودی نے 18جون کو کوئلہ بلاکس آنلائن نیلامی کا عمل شروع کیا تھا،لیکن مودی کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں ہیمنت سرکار کے دخل کے بعد کوئلہ خدانوں کی نیلامی میں آڑ آ گئی ہے،ملک میں کوئلہ ریاست کے پرائویٹ سپردگی کے خلاف لاکھوں کوئلہ مزدور ہڑتال پر ہے،اس میں بایاں بازو تنظیموں کے علاوہ آر ایس ایس سے منسلک بی ایم ایس تک کو بھاری دباؤ میں شامل ہونا پڑا ہے،اس معاملے کے مختلف ماہرین بھی نج کاری کے خلاف ہے،مائنس منرل اینڈ پیپل کے صدر سریدھر رامامورتی, کا کہنا ہے کہ،اگر کوئلے کا پرائیویٹ سپردگی ہوتی ہے،تو نیجی کمپنیاں بلا امتیاز خنن کریگی،اور کول انڈیا جیسے عوامی شعبےکے کام کو نیست و نابود کر دیگی۔
مئی کے شروعات میں جب کوئلہ پرائویٹ سپردگی مخالفت ہوئی تو،18,مئی 2020,کو بی سی سی ایل نے مرکزی کوئلہ اور خان منتری پرہلاد جوشی کا بیان جاری کیا،کوئلہ وزیر نے کہا ہے کہ،کول انڈیا کا پرائویٹ حوالگی نہیں ہوگی،انہوں نے کہا ہے کہ،کمپنی کے پاس کافی کوئلہ کے ذخیرے ہے،جو ملک میں 100, سالوں سے زیادہ تک بجلی بنانے کے لئے کافی ہے،سرکار کو کول انڈیا پر فخر ہے،اور آنے والے وقت میں اسے اور مضبوط کیا جائے گا،لیکن مودی سرکار کے ذریعے کوئلہ بلاکس کی آنلائن نیلامی کے عمل کی خبر سے 18,جون کے بعد کوئلہ پرائویٹ سپردگی پر سیاست گرم ہے،جھارکھنڈ،مغربی بنگال،اوڈیشہ،اور چھتیس گڑھ،میں مخالفت جاری ہے،
سوال ہے کہ،کیا غیر ملکی کمپنیوں سے خنن کرا کر کے بھارتی ضرورتوں کی تلافی ہو سکے گی؟جب سرکاری کمپنی خنن کرنے میں اہل ہے،تو پرائویٹ کپنی کی ضرورت کیا ہے؟غور طلب ہو کہ 1973,میں کوئلہ خنن کے ملکی کے بعد پرائویٹ کمپنیوں کے خنن کی اجازت نہیں تھی،کوئلہ خنن کے سرکاری کمپنیوں کی اہلیت کافی ہے،اور اس میں ضرورت کے تحت اضافے کی بھی گنجائش ہے،لیکن سرکار کا اصلی مقصد کوئلہ ریاست میں کارپوریٹس کے لئے لوٹ وسمجھ سے باہر منافع خوری کے لئے بازار تیار کرنا ہے،بھارت میں اہم قدرتی وسائل میں کوئلہ کا ذخیرہ ہونا ہندوستانیوں کے لئے ایک بڑا تحفہ ہے،اور اسے بچانا ملک کے حق میں ہے،
اب دیکھنا یہ ہے کہ ملک کے حق میں اسے بچانے میں کتنا کامیاب ہو پائےگی ہیمنت سرکار۔
(مضمون نگار عفان نعمانی ریسرچ اسکالر ،لیکچرر و کالم نگار ہے)
Comments are closed.