سیلاب نے شمالی بہار کے نیپال سے متصل سہرول گاؤں کو پھر سے گھیر لیا

وجہ القمر فلاحی
صدر چراغ ویلفیئر فاؤنڈیشن
نیپال سرحد سے متصل اتری بہار کا علاقہ ہر سال کی طرح امسال بھی سیلاب کی زد میں آگیا ہے اور اپنی تباہی کے مناظر دکھا رہا ہے۔ سرکاریں ہر سال کچھ نہ کچھ اپنی ترقی کے دعوے عوام کے سامنے پیش کرنا چاہتی ہے مگر سیلاب ان کے کاموں کو اکثر بہا لے جاتا ہے۔ اور اسی بہانے ٹھیکیدار بھی اپنے آدھے ادھورے کام کا ٹھیکرا سیلاب پر ہی پھوڑتے ہیں اس طرح ہر سال سرکاری مال و اسباب پانی میں بہتا نظر آتا ہے۔ وہیں کرہرا پنچایت کے تحت سبھی گاؤں ہر سال اپنی نرگسی آنکھوں کے لئے ترستے نظر آتے ہیں۔ سہرول, بردی پور, ڈیہہ ٹولہ, کرہرا, سمر کون, چاند پورہ پچھمی اور ہتھیروا ٹولہ یہ سبھی گاؤں سیلاب کی چپیٹ میں آجاتے ہیں اور وہاں کے باشندوں کی سال بھر کی پونجی پانی میں بہتی نظر آتی ہے۔ صوبائی سرکار ہو یا مرکزی سرکار ہر سطح پر ناکام ثابت ہورہی ہے خواہ انٹرنیشنل معاہدہ کرنا ہو یا اندرون صوبہ۔ ہر طرح سے سبھی سرکاریں سیلاب کو روکنے میں ناکام ہی ثابت ہورہی ہیں۔ یہاں کے باشندوں کو ہر سال ایک امید نظر آتی ہے کہ اس سال سے ہم بہتر وسائل کا لطف اٹھائیں گے اور نل, جل, گلی اور سڑک کے بہتر انتظام کا مزہ لیں گے مگر ان کی امید ہنوز خواب ہی ثابت ہوتی ہے۔ جب کہ سرکار کو چاہئے کہ اس طرف ٹھوس قدم اٹھائے اور پل, پلیا, باندھ اور نالے کے ساتھ ساتھ سڑک کے کناروں کو پتھروں اور پیڑ پودوں سے محفوظ کرنے کا انتظام کرے تاکہ نقصانات میں کمی آئے نیز مرکزی سرکار انٹرنیشنل معاہدہ کرکے پانی کی نکاسی اور اس کے ذخیرہ پر ٹھوس قدم اٹھائے۔
Comments are closed.