آہ!حضرت حبیب الامتؒ جوار رحمت میں!

آہ!حضرت حبیب الامتؒ جوار رحمت میں


 

ابو معاویہ محمد معین الدین ندوی قاسمی

خادم التدریس

جامعہ نعمانیہ، ویکوٹہ، آندھرا پردیش

میرے ایک علمی دوست مولانا اکرام صاحب دامت برکاتہم (پرنامبٹ) کی جانب سے واٹس ایپ پر 16/جولائی بروز جمعرات صبح 4/6 پر مندرجہ ذیل پیغام موصول ہوا!

*ماہر نباض، معروف عالم دین، بانی و مہتمم دارالعلوم محمدیہ بنگلور، صاحب تصانیف کثیرہ حضرت مولانا ڈاکٹر حکیم محمد ادریس حبان رحیمی (خلیفہ حضرت مولانا حکیم زکی الدین احمد صاحب ؒ پرنامبٹ)کا بنگلور میں 62/سال کی عمر میں انتقال ہوگیا*

یہ دل سوز ، روح فرسا، غم اندوہ خبر پڑھتے ہی بے ساختہ زبان سے کلمہ ترجیع جاری ہوا۔

*انا لله وانا اليه راجعون اللهم اغفر له وارحمه وادخله في* فسيح جناتك ياارحم الراحمين

آہ! دنیائے طبابت کے مایہ ناز سپوت، علم وعمل کا پیکر، طبیب حاذق، تین درجنوں سے زائد کتابوں کے مصنف، شہر بنگلور کی عظیم ہستی حضرت مولانا ڈاکٹر حکیم محمد ادریس حبان رحیمی رحمہ اللہ اس دارفانی سے دار بقاء کوچ کرگئے۔ باری تعالیٰ نے آں موصوف کو بے شمار خصوصیتوں سے نوازا تھا، حضرت حبیب الامت ؒ ایک طرف جسمانی ماہر نباض حکیم تھے تو دوسری طرف آپ ؒ سے بے شمار خلق خدا نے روحانی تزکیۂ واحسان کی راہیں بھی طےکیں،ایک طرف آپ ؒ اسلامی قلعہ دارالعلوم محمدیہ بنگلور کے بانی و مہتمم تھے،تو دوسری طرف مجسمہ علوم معارف تھے، جہاں آپؒ کے اشہبِ قلم سے قیمتی کتابیں منظر عام پر آئیں، وہیں آپ ؒ اپنے مریدین و متوسلین کے لئے پارس تھے، خلاصہ یہ کہ!

*فيه السماحة والفصاحة والتقى*

*والعلم اجمع والحجى والخير*

راقم السطور کو حضرتؒ سے واقفیت کا ذریعہ آپؒ کی ادارت میں نکلنے والا میگزین "نقوش عالم” بنا۔

پھر اس کے بعد ہی واٹس ایپ کے ایک گروپ *رحیمی شفاء خانہ 6* سے جڑا، جس سےمیں برابر حضرتؒ کے مجربات، ملفوظات، مضامین اور بیانات سے مستفیض ہوتا رہا،اسی طرح ہرماہ کا میگزین "نقوش عالم” بھی "پی ڈی ایف” کی شکل میں آتا تھا، رواں مہینہ بھی 7/جولائی کو موصول ہوا تھا، جس میں حضرت ؒ کا نقش اول کے تحت مضمون "قربانی اللہ تعالی کا پسندیدہ عمل” دیکھنے کو ملا، اسی طرح رسالہ میں "مجلس رحیمی” کے عنوان سے آپؒ کے ملفوظات بھی شامل ہوتے ہیں، کبھی کبھی آپ ؒ کے مضامین و ملفوظات بھی پڑھتا تھا، گروپ میں حضرتؒ کا چھوٹا چھوٹا ویڈیو کلپ بھی شئر کیا جاتا تھا جو دینی واصلاحی ہوا کرتا تھا۔

حضرت ؒ کے بارے میں فخر الاماثل، مجاہد ملت، نمونہ سلف حضرت مولانا شبیر احمد سلوجی صاحب دامت برکاتہم(مہتمم جامعہ زکریا جنوبی افریقہ) خلیفہ مجاز فقیہ الامت حضرت مولانا مفتی محمود الحسن صاحب گنگوہی ؒ، (سابق صدر مفتی دارالعلوم دیوبند) لکھتے ہیں:

*حضرت مولانا حکیم محمد ادریس حبان مدظلہ ایک دردمند شفاف دل اور جمالیات سے لبریز نگاہیں اپنی ملکیت میں رکھتے ہیں خود چونکہ ایک با خنداں،نرم خو، خوش گفتار و خوش مزاج ملنسار انسان ہیں* (جنوبی ہند تا جنوبی افریقہ/17)

حضرت حبیب الامتؒ کی عظیم المرتبت شخصیت کے بارے میں آپؒ کےایک مجاز بیعت گنجینہ علم و عرفاں سالک حق حضرت مولانا قاری علاءالدین صاحب قاسمی مدظلہ العالی دربھنگوی لکھتے ہیں:

*جن حضرات نے ہمارے علامہ حبیب الامت حضرت مولانا حکیم محمد ادریس صاحب کی شخصیت آپ کے حسن اخلاق، صاف و روشن معاملات آپ کی علمی لیاقت اور مخلوق خدا میں بے حد مقبولیت اور ہر دلعزیزی نیز سینکڑوں موضوعات پر آپ کی انمول تصانیف اور شب و روز کی پاک و پاکیزہ مصروفیات آپ کی خصوصی اور عمومی مجلسوں کے فیوض و انوارات کا مشاہدہ اور ان سے کسی بھی درجہ میں انتفاع کیا ہے وہ شہادت دیں گے کہ کہ حضرت والا ؒ کی خواص و عوام میں کتنی پذیرائی ہے* (تفسیری خطبات حبان/28)

احقرکا حضرت ؒسے صرف شناسائی تک ہی معاملہ رہا دیدار کی شرف یابی سے محروم رہا، سال گذشتہ بعد رمضان المبارک آندھرا پردیش کے ایک دینی درسگاہ (جامعہ نعمانیہ ، ویکوٹہ چتور) بغرض درس و تدریس جانا ہوا، فدوی کی جائے قیام شہر بنگلور سے تقریباً سو کیلو میٹر کےفاصلہ پرتھی،چنانچہ ایک مرتبہ یہ ارادہ ہوا کہ شہر بنگلور کی مشہور دینی درسگاہوں کی زیارت کی جائے، اپنے اس ارادہ کا اظہار اپنے رفیق تدریس حضرت مولانا نیاز صاحب دامت برکاتہم سے کیا، حضرت تیار ہوگئے، حسن اتفاق کہ اسی درمیان ایک تقریب جو بنگلور میں ہونا طے تھا اس میں شرکت کی دعوت ملی، اس موقع کو غنیمت سمجھتے ہوئے 28/مارچ/2020/کو، بائی بائیک اپنے رفیق و رہبر حضرت مولانا نیاز صاحب دامت برکاتہم کی معیت میں شہر بنگلور کے لیے روانہ ہوا ، سب سے پہلے جامعہ شمس القرآن،لکسندرا، بنگلور،جانا ہوا،پھر تقریب میں شرکت ہوئی، بعد طعام شہر بنگلور کی مشہور تعلیم گاہ ” دارالعلوم شاہ ولی اللہ” ٹیانری روڈ، بنگلور،اسی طرح شہر بنگلور کی سب سے قدیم دینی درسگاہ ” دارالعلوم سبیل الرشاد” (عربی کالج) گووند پور جانا ہوا، اس کے علاوہ حضرت حبیب الامتؒ کا ادارہ بھی جانا تھا،لیکن وقت کے قلت کی وجہ سے جا نے سے رہا، اور آئندہ کا عزم کرکے واپس آگیا،کاش کہ اگر اس موقع پروقت میں کشادگی ہوتی تو حضرت ؒ کی خدمت میں حاضری ضرور ہوتی۔

آپ ؒ کا آبائی وطن صوبہ یوپی ،ضلع مظفر نگر کے مشہور قصبہ "چرتھاول” ہے، جہاں 20/اپریل:1958:میں آپؒ کی ولادت ہوئی، ابتدائی تعلیم قصبہ میں ہی حاصل کی، اس کے بعد "خادم العلوم باغوں والی” پھر گنگوہ کے مشہور ادارہ”جامعہ اشرف العلوم رشیدی، گنگوہ "میں داخلہ لیا اور مکمل تعلیم یہیں سے حاصل کرکے فضیلت کی سند حاصل کی۔

آپ ؒخصوصی طور پر نبیرہ فقیہ النفس حضرت حکیم عبدالرشید محمود انصاری(عرف حکیم ننھو میاں گنگوہی ؒ) کی خدمت میں 8/سال رہ کر فیضیاب ہوئے۔

آپ ؒ تقریباً چالیس سال سے بنگلور میں قیام پزیر تھے، بلکہ اب تو آپ کے اہل و عیال کا وطن اصلی ہوچکا ہے.

آپ اپنے نفس کی اصلاح کے لیے بزرگوں کا مشہور قصبہ” پرنامبٹ ” (تامل ناڈو)کی معروف بزرگ ہستی حضرت حکیم زکی الدین احمد صاحب ؒ سے تعلق قائم کیا،حضرت حکیم صاحب ؒ نے آپ ؒ کو خرقۂ خلافت سے نوازا،آپ ؒ اپنے شیخ و مربی کے بارے میں اپنی کتاب امت کے روشن چراغ میں رقم طراز ہیں:

*مصلح زماں، طبیب دوراں، عارف باللہ،آفتاب علم نبوت،حاذق الامت،حضرت مولانا الشاہ حکیم زکی الدین احمد صاحب قبلہ رحمہم اللہ خلیفہ ومجاز حضرت مسیح الامت جلال آبادی پرنامبٹ تمل ناڈو ان پاکیزہ نفوس میں سے تھے کہ جن کو اللہ رب العزت نے اپنے زمانہ کے لوگوں کی اصلاح و تربیت کے لئے مخصوص فرمایا ہے* (امت کے روشن چراغ :137/3) کاتب السطور اگر مندرجہ بالا کلمات حضرت ؒ کی ذات کے بارے میں کہتا ہے تو کچھ مبالغہ نہ ہوگا، آپ ؒ سے بھی خلق کثیر اصلاحی تعلق قائم کرکے خرقۂ خلافت سے سرفراز ہوئے، ہمارے علاقہ کے بھی ایک عالم دین حضرت مولانا علاءالدین صاحب قاسمی دامت برکاتہم (مدیر مکتبہ رحمت عالم پالی، گھنشیام پور،دربھنگہ، بہار) آپ ؒ کے خلیفہ ہیں، مرشد و مسترشد میں غایت درجہ کا لگاؤ و محبت تھی،اس وجہ سے حضرت حکیم صاحبؒ کی کئی کتابوں پر بحکم حضرت حکیم صاحب ؒ حضرت قاسمی صاحب دامت برکاتہم کلمات عالیہ بھی تحریر فرمائے ہیں۔

*یہ رتبہ بلند ملا جسے مل گیا*

*ہرمدعی کے واسطے دارورسن کہاں*

دل سے دعا ہے کہ حق تعالیٰ جل وعلا حبیب الامت حضرت حکیم صاحبؒ کے درجات بلند فرماوے اور آپ ؒ کی خدمات کو قبول فرماکر جنت الفردوس میں اعلی مقام نصیب فرمائے۔ (آمین)

[email protected]

Comments are closed.