حضرت مولانا وصی احمد قاسمی رحمة اللہ نم آنکھوں کے ساتھ سپردخاک!

حضرت مولانا وصی احمد قاسمی رحمة اللہ نم آنکھوں کے ساتھ سپردخاک
حضرت مولانا سے ہماراتعلق 1998 سے ہے جب میں نےمدرسہ چشمئہ فیض میں درجہ حفظ کے لئے داخلہ لیاتھا
حضرت کاتعلق مجھ سے ایک والد کی طرح تھا ہمیشہ شفقت کہ نگاہ سے دیکھاکرتے تھے.
میں جب 1999 میں حفظ مکمل کیاتھا توسب سے زیادہ حضرت خوش ہوئے تھے اور دعائیہ مجلس میں مجھے اپنے سینوں سے لگاکر روروکر دعاءوں سے نوازاتھا۔ حضرت کی نورانی صورت آج بھی نظروں میں ہے اللہ تعالی نے بہت کچھ سے نوازاتھا ہروقت مسکراتاہواچہرہ رہتاتھا حضرت کے اوپربہت سارے مسائل آئے لیکن سارے مسائل اللہ کے حوالے کردیاکرتے تھے لیکن اپنے چہروں پر کبھی کسی بھی طرح کا شکن نہیں لاتے تھے ۔امت کی تئیں جوفکر حضرت کی رہتی تھی وہ بہت کم لوگوں میں پائی جاتی ہے ۔حضرت کارحلت کرجانا پورے سیمانچل کے لئے کسی بڑی مصیبت سے کم نہیں ۔حضرت نے چشمئہ فیض کوقائم کیا جس سے علم دین کاچراغ تاقیامت جاری رہے گا انشاءاللہ لیکن حضرت اپنی ذات میں خود ایک چشمہ تھے جس سے مسلمانوں کو سیراب کرتے تھے آج وہ چشمہ غروب ہوچکاہے ۔جس کا غم ہم جیسے حضرت کے چاہنے والوں کے لئے آسانی سے ختم ہونامشکل ہے۔
اللہ تعالی حضرت کی بال بال مغفرت فرمائے۔
حضرت کے سبھی لڑکوں سے سے میراخاص تعلق رہا ہے ۔
خاص کر حضرت مولانافاتح اقبال صاحب سے کچھ زیادہ ہی رہاہے آج بھی جہاں کہیں ملاقات ہوتی ہے توحضرت ہی کیطرح چہرے پر مسکراہٹ رہتی ہے مولانافاتح صاحب شروع سے اب تک اپنے والدمحترم کے ساتھ کام کرتے رہے اور فاطمةالزھرہ چلاتے رہے آج ان پر غم کاپہاڑ ٹوٹ رہاہوگا پر یہ اللہ کا ایک نظام ہے اس پر ہم انسان صبر کے علاوہ کچھ نہیں کرسکتے اللہ تعالی حضرت کی تمام اولاد کو صبرجمیل۔عطاء فرمائے ۔
مجھے امید ہی نہیں بلکہ یقین ہے کہ مولانا فاتح اقبال ندوی اپنے والد محترم کے عزائم کو آگے لیکر چلیں گے ۔
محمدمرتضی قاسمی
کوتوالی چوک مدھوبنی
8507552763

Comments are closed.