عشرۂ ماہ محرم کو عبادتوں سے مزین کیا جائے

مولانا انیس الرحمن قاسمی
قومی کارگزارصدر آل انڈیا ملی کونسل،چیرمین ابوالکلام ریسرچ فاؤنڈیشن
ماہ محرم چار مقدس ومحترم مہینوں میں سے ہے،جنہیں قرآن مجید میں الشہر الحرام، اشہرالحرم سے تعبیر کیا گیا ہے۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایاکہماہ رمضان کے بعد سب سے افضل روزے اللہ کا مہینہ محرم کے ہیں۔محرم کا نام حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے شہر اللہ رکھا ہے،اللہ تعالیٰ کی طرف اس کی یہ نسبت اس کے شرف اورفضیلت کوبتاتی ہے۔دوسری بات یہ ہے کہ عہد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم سے لے کر آج تک پوری امت اس پر متفق چلی آرہی ہے کہ اسلامی سال کا پہلا مہینہ محرم ہے۔محرم ہی میںیوم عاشوراء ہے،یہ ماہ محرم کادسواںدن ہے،اسے عاشور،عاشورہ اور عشوراء بھی کہتے ہیں۔یوم عاشوراء کے روزوں کی احادیث میں بڑی فضیلتیں وارد ہیں۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاہے کہ مجھے امید ہے کہ اللہ تعالیٰ عاشوراء کے روزے سے گزشتہ ایک سال کے گناہ معاف فرمادے گا۔
لوگوں میں عام طور پر یہ بات معروف ہے کہ محرم اوربالخصوص یوم عاشوارء کی فضیلت کا باعث حضرت حسین رضی اللہ عنہ کی شہادت ہے،حالانکہ یہ بات درست نہیں ہے؛کیوں کہ!
٭ دین اسلام توحضرت حسین رضی اللہ عنہ کی ولادت سے پہلے ہی حجۃالوداع کے موقع سے مکمل ہونے کا اعلان ہوچکا تھا۔
٭ نیزکتاب وسنت سے بھی ایسا کوئی ثبوت نہیں ملتا کہ شہادت حسین رضی اللہ عنہ ہی محرم یا عاشورہ کی فضیلت کا باعث ہے۔
٭ ایک طرف شہادت حسین کی فضیلت کا باعث گردانا جاتا ہے،جبکہ دوسری طرف اس ماہ مقدس ومحترم کو منحوس قراردیاجاتا ہے۔
٭ اگر شہادت کسی مہینے،یا دن کی فضیلت کا باعث ہے تو دیگر اصحاب رسول کی جن ماہ وایام میں شہادتیں ہوئی،ان کے متعلق بھی یہ فضیلت حاصل ہونی چاہیے،حالاںکہ واقعہ ایسا نہیں ہے۔
ماہ محرم اورخصوصا یوم عاشورہ کے متعلق عوام الناس میں بے شمار رسوم وبدعات نے جنم لے رکھا ہے،جس کی نہ اللہ نے اجازت دی ہے،نہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اور نہ ہی صحابہ کرام کا اس پر عمل رہاہے۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے:جس نے ہمارے اس دین میں کوئی نیا کام ایجاد کیا، جو اس سے نہیں تھا تو وہ مردود ہے۔
اس لیے ماہ محرم میں عاشوراء کی بدعات،تعزیہ وماتم سے پرہیز کرنا چاہیے اوراپنے آپ کو عبادتوں میں مصروف رکھا جائے۔
Comments are closed.