صبح کی بات فہیم اختر ندوی 23 جولائی 2020

صبح کی بات
فہیم اختر ندوی
23 جولائی 2020

سلام

کہتے ہیں کہ کچھ لوگ دین کے کام کرتے ہیں۔۔ اور کچھ دنیا کے کام میں رہتے ہیں۔۔۔ دین کا کام تقدس والا ہوتا ہے۔۔ اور دنیا کا کام اس سے دور ہوتا ہے۔۔۔۔ تو کیا ایسا ہی ہے؟ ۔۔ دین اور دنیا میں رشتہ نہیں ہے؟۔۔ اور ایک برتر اور دوسرا کمتر ہی ہے؟۔۔۔

دین کے کام عبادات، اذکار، قرآن وحدیث کے علوم، ان کی خدمت وتعلیم، اور انسان کی دینی اصلاح وتربیت کہلاتے ہیں۔۔۔ اور زندگی کے دوسرے بہتیرے کام دنیا کے سمجھے جاتے ہیں۔۔ یہی تو عام سوچ ہے۔۔۔۔

لیکن دین کے کام تو دنیا کے ساتھ اور دنیا میں رہ کر ہی کئے جارہے ہیں۔۔ دنیا کے سامان سے ہی وہ انجام پارہے ہیں۔۔ دنیا والوں میں اور ان کےلئے ہی اپنائے جارہے ہیں۔۔۔ اس کے بغیر دین کا کام ہو بھی نہیں سکتا۔۔۔۔۔ کیا حلال روزی، اچھی غذا وصحت، پرسکون گھر، خوشگوار ماحول۔۔ جی ہاں۔۔ ذوق لطیف وحس مزاح، اور لذت خوان ولباس کے کنارہ کش ہوکر دین کے کام انجام پاسکتے ہیں؟۔۔۔

نبی ﷺ تو اصحابؓ کے ساتھ لطف و تفریح کرتے، شعر وکہانی کہتے سنتے، کھیل کود کراتے اور دکھاتے، اور دنیا کے سارے ضروری کام بتاتے اور سکھاتے بھی تھے۔۔۔ وہ بھی دین ہی کےلئے یہ سب کررہے تھے۔۔۔

تو یہ سب بھی دین ہی کے کام ہیں۔۔ آپ کی ضروت کا ہر کام دین ہے۔۔ کہ اس کا حکم اللہ نے دے رکھا ہے۔۔ آپ کی ہر محنت، ہر تعلیم، ہر تعلق، اور ہر کوشش دین ہے۔۔ بس یہ خیال رہے کہ اللہ کی نافرمانی نہ ہو، اور اللہ کی بتائی ذمہ داری ادا کرنے کےلئے ہو۔۔۔۔۔۔ تو دنیا کا ہر کام دین بنا رہے گا۔۔۔

یہ بھی یاد رکھئے گا۔۔ کہ اللہ کی بتائی ذمہ داری اور نافرمانی کا علم لازمی ہے۔۔ ورنہ غلط کو صحیح سمجھ بیٹھنے کے ہزار دھوکے لگے ہوتے ہیں۔۔ صحیح وہی ہے جو اللہ کی کتاب اور اس کے حبیب ﷺ کی زندگی میں ہے۔۔۔ تو ان دو باتوں کو پہلے جانئے۔۔ اور ان کے بتانے والوں کو سر آنکھوں پر بٹھائیے۔۔ اس سرے کو چھوٹنے نہ دیجئے۔۔ کہ پھر خسارہ بڑا ہے، اور تب دنیا کا رشتہ دین سے کٹا ہے۔۔۔

دین اور دنیا ہم آمیز ہیں۔۔ انھیں ملائے رہئے۔۔ اللہ کی رسی تھام کر خوب دنیا کی سیر کیجئے۔۔۔۔ یہی رشتہ اور جذبہ آپ کی دنیا کو دین بنائے رہے گا۔۔۔ پھر دنیا جنت بنے گی۔۔ اور پھر دنیا سے جنت ملے گی۔۔۔

آئیے۔۔ اس تصور کو اپناتے ہیں۔۔ اور دین ودنیا کو آمیز کرتے ہیں۔

خدا حافظ

Comments are closed.