علماء کرام وبزگان دین کا دیدار کم عمری میں

بقلم : محمد علی عبدالغنی
میری عمر تقریبا 8 سال ہوگی اسوقت ادیب العصر محترم حضرت مولانا وحید الزمان صاحب مرحوم کا دیدار ہوا ۔چھٹی کے بعد انکے پاس چند لڑکے عربی پڑھنے آتے تھے ۔حضرت وقت کے بہت زیادہ پابند تھے وقت ہونے پر میں ہی دروازہ کھولتا تھا تاکہ لڑکے آکر پڑھنے کی جگہ پر بیٹھ جائیں ۔جب کوئی طالب علم تاخیر سے آتا تھا اسوقت حضرت کا رعب دیکھنے لائق ہوتا تھا ۔ویسے بھی با رعب تھے۔میرے ساتھ تو بہت شفقت سے پیش آتے تھے ۔حضرت عصر کے وقت میرا انتظار کر تے تھے اور میں پتنگ اڑانے و کرکٹ کھیلنے کے چکر میں جان چھڑاتا تھا ۔مجھے کیا سمجھ تی بس آزادی اچھی لگتی تھی یہ کہاں عقل تھی کے بڑوں کی خدمت سے کیا حاصل ہوتا ہے حضرت مجھ سے پنڈلی اور پیر کے تلوے دبواتے تھے اور ادھر ادھر کی باتیں کرتے رہتے تھے ۔لیکن میرے ذہن میں ایک ہی بات گھومتی تھی کب جان چھٹے اور میں چھت یا میدان میں بھاگوں ۔وہ وقت ہمیشہ مجھے یاد آتا رہے گا کیونکہ تقریبا 4 سال میں نے خدمت کی ہے۔اللہ جنت الفردوس میں اعلی مقام عطا فرمائے بال بال مغفرت فرمائے آمین ۔اور دوسرا لمحہ اسوقت کا خاص ہے میں حفظ کرتا تھا اسوقت عمر تقریبا 9 سال تھی میرے 26 پارے ہوگئے تھے ۔کبھی کبھی قاری عثمان صاحب و مولانا معراج صاحب اور مفتی محمود صاحب چھتہ مسجد ۔کسی بھی درسگاہ میں آکر بچوں کو سن کر دیکھتے تھے کیسا پڑھ رہے ہیں ۔یہ حضرات ایک دفعہ ہماری درسگاہ میں آئے اور 3 لڑکوں کا سن کر دیکھا ان میں سے ایک میں تھا ۔مجھ سے پہلا سوال آج جو سبق سنایا وہ سناو دوسرا سبق کا پارہ سناو تیسرا پندرھویں پارے میں سے پوچھا الحمدللہ میری ایک بھی غلطی نہیں آئ تو سب حضرات نے مجھے بہت دعائیں دی اور مفتی محمود صاحب نے سر پر ہاتھ رکھ کر دعائیں دیں ۔یہ وہ لمحات ہوتے ہیں جو آپ کبھی نہیں بھول سکتے ۔ان ہی بزرگوں کی بدولت آج نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے شہر میں مقیم ہوں اور الحمدللہ ایک بار آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خواب میں زیارت با سعادت نصیب ہوئ ہے ۔اللہ مجھ گنہگار کے گناہوں کو ان بزرگوں کے طفیل میں بخش دیں آمین یا رب العالمین
Comments are closed.