جنت کی تمنا مگر کردار ہے بزدلانہ، کہنے کو مسلمان مگر اعمال ہیں مشرکانہ

احساس نایاب شیموگہ ۔۔۔
ایڈیٹر گوشہ خواتین و اطفال بصیرت آن لائن
فلسطینیوں نے نبی کی اُمت ہونے کا حق ادا کردیا ہے
حق اور باطل کی جنگ میں دشمنان اسلام کے آگے چٹان بن کر کھرے رہے ، مسجد اقصی کے خاطر مرد، عورت حتی کہ بچوں سے لے کر بوڑھوں تک نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا ، جان مال اپنا سب کچھ قربان کیا مگر باطل کے آگے جھکنے سے انکار کیا ، جنگین کی سینون پر گولیاں کھائی، کمزور شانوں نے نوجوانوں کے جنازے اٹھائے، ماں کے سینے سے لپٹے معصوم بچوں کو کفن میں لپیٹ کر سپرد خاک کیا ، پانی کی ایک ایک بوند کو ترسے ، پیٹ پر پتھر باندھے نبی کی سیرت اپنائی نبی کی ایک ایک سنت کو ایمانداری سے ادا کیا
جس طرح آل بیت نے نانا کے دین کے خاطر ظالم باطل کے آگے جھکنے کے بجائے سینوں پر کھائے، گردنیں کٹوائی، اپنا سب کچھ راہ حق میں قربان کردیا ہوبہو وہی کردار آج فلسطنینوں کا ہے بےسروسان وہ بھی دین کے خاطر ہر طرح کی قربانی دے کر نبی کی امت اور سچا مسلمان ہونے کا حق ادا کررہے ہین اور افسوس عالم اسلام ہوبہو کوفیوں کا کردار ادا کررہا ہے
ان کے احوال پر ہمیں علامہ اقبال کا وہ شعر یاد آرہا ہے ۔۔۔۔
عشق قاتل سے بھی مقتول سے ہمدردی بھی
یہ بتا کس سے محبت کی جزا مانگے گا ؟
سجدہ خالق کو بھی ، ابلیس سے یارانہ بھی
حشر میں کس سے عقیدت کا صلہ مانگے گا ؟
ُخود کو دنیا بھر کے مسلمانوں کا محور، اللہ کے گھر خانہ کعبہ کا محافظ کہلانے والے مسلم ممالک کا کوفیوں والا کردار دیکھتے ہیں تو دل تڑپ اٹھتا ہے ، آنکھون میں خون اتر آتا ہے اور درد کی شدت ایسی کہ ایک پل کے لئے جسم میں لرزا طاری ہوجاتا ہے
اللہ سبحان تعالی نے معمولی بدوؤں کو کتنا بڑا رتبہ کتنا بڑا مقام بخشا ہے جسے وہ فراموش کرچکے ہیں
اور مسلمانوں کے ساتھ ساتھ اللہ اور اللہ کے نبی سے منافقت کررہے ہین چار روز کی زندگی عیش و عشرت کی چاہت مین اپنا دین ، اہنا ایمان اپنی ذمہ داریاں سب کچھ بھول بیٹھے ہین ۔۔۔۔۔۔۔
جبکہ اللہ سبحان تعالی نے قرآن پاک کو ان کے لئے آسان بنایا ، ان کی اپنی زبان مین قرآن پاک کو اتارا گیا تاکہ یہ خوب اچھے سے سمجھیں اور عمل کریں ، جس مین بغیر کسی تردد کے سارے احکامات صاف صاف بیان کئے ، ایک پوری سورۃ سورۃ التوبہ جس مین بار بار مسلمانوں کو جہاد کا حکم دیا گیا ہے
سورۃ التوبہ آیت نمبر 41
واِنْفِرُوْا خِفَافًا وَّثِقَالًا وَّجَاهِدُوْا بِاَمْوَالِكُمْ وَاَنْفُسِكُمْ فِىْ سَبِيْلِ اللّـٰهِ ۚ ذٰلِكُمْ خَيْـرٌ لَّكُمْ اِنْ كُنْتُـمْ تَعْلَمُوْنَ (41)
نکلو تم ہلکے ہو یا بوجھل اور اپنے مالوں اور جانوں سے اللہ کی راہ میں لڑو، یہ تمہارے حق میں بہتر ہے اگر تم سمجھتے ہو ۔۔۔۔۔
اسی طرح اللہ سبحان تعالی نے اپنے پاکیزہ کلام میں کُل 41 مرتبہ مختلف مواقع میں جہاد کا ذکر فرمایا :
وَمَا لَكُمْ لَا تُقَاتِلُونَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَالْمُسْتَضْعَفِينَ مِنَ الرِّجَالِ وَالنِّسَاءِ وَالْوِلْدَانِ الَّذِينَ يَقُولُونَ رَبَّنَا أَخْرِجْنَا مِنْ هَذِهِ الْقَرْيَةِ الظَّالِمِ أَهْلُهَا وَاجْعَلْ لَنَا مِنْ لَدُنْكَ وَلِيًّا وَاجْعَلْ لَنَا مِنْ لَدُنْكَ نَصِيرًا
اور تمھیں کیا ہے کہ تم اللہ کے راستے میں اور ان بے بس مردوں اور عورتوں اور بچوں کی خاطر نہیں لڑتے جو کہتے ہیں کہ اے ہمارے رب! ہمیں اس بستی سے نکال لے جس کے رہنے والے ظالم ہیں اور ہمارے لیے اپنے پاس سے کوئی حمایتی بنا دے اور ہمارے لیے اپنے پاس سے کوئی مدد گار بنا۔
النساء : 75
باوجود یہ مظلوم فلسطنینوّں کی پکار پر کیون نہیں اٹھتے
ان کی شمشیریں کیسے زنگ آلود ہوگئی جو میانوں سے نکلتی ہی نہیں یا انہونے دشمنان اسلام کے ہاتھون اپنی شمشیرین بیچ دی ہیں جو یہ طاغوتی طاقتوں کے آگے اپنی بہن بیٹیوں کو نچوارہے ہیں
کیا انہین مظلوم فلسطنیون کی آہین ، خون سے لت پت معصوم فلسطینی بچوں کی نعشین نظر نہیں آتی ؟؟؟
جو یہ ان معصوم نعشون پر بھی تھرکنے سے باز نہیں آرہے
بےشرمی بےغیرتی کی بھی انتہا ہے ۔۔۔۔۔
بیشک آج فلسطینی قتل ہورہے ہیں اُن کی نسل کشی کی جارہی ہے اور دنیا خاموش انہین قتل ہوتا دیکھ تماشبین بنی ہوئی ہے بالخصوص نام نہاد مسلم ممالک کو خود کو ترقی یافتہ کامیاب سمجھ رہے ہین لیکن حقیقت تو یہ ہے کہ یہ لوگ خسارے میں ہیں ، یہودیون کے ساتھ ساتھ ان کے گریبانون پر بھی فلسطنینوں کا خون ہے ، فلسطین کی بربادی میں یہ برابر کے شریک ہیں جبکہ فلسطینی مسلمان کامیاب ہے کیونکہ وہ مارے نہین جارہے شہید کئے جارہے ہین
آج بیشک وہ پانی کی ایک ایک بوند کو ترس رہے ہیں ،پیٹ پر پتھر باندھ رہے ہیں بھوک اورفاقون سے مررہے ہیں ، بےسہارا، بےیارومددگار نظر آرہے ہیں، ہر جگہ خون میں لپٹی ان کی نعشین ہیں ، ان کے جسمون کے تکڑی بکھرے پڑے ہیں لیکن یہ سارے درد،اذیت تکالیف سب وقتیہ ہے عارضی ہے ان شاء اللہ عنقریب یہی فلسطین جنت کے اعلی مقام پر نظر آئین گے
آج جہان ان کے آشیانے اُجاڑے گئے عنقریب وہ جنت کے محلات میں ہون گے، قیمتی ریشمی لباس مین ملبوس، گدوں پر ٹیک لگائے، جنت کے باغات مین ٹلتے مختلف لذیز میوے کھائے ہوئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا دیدار کرتے اُن کے مبارک ہاتھوں سے آب کوثر نوش کرتے ہوئے وہ شان و عضمت کے ساتھ نظر آئین گے کیونکہ انہونے مسلمان ہونے ، نبی کی اُمت ہونے کا پورا پورا حق ادا کیا ہے اور ان شاءاللہ کرتے رہیں گے
لیکن ایک بار اپنے گریبانوں میں جھانک کر دیکھین ، ایک بار آئنہ کے آگے کھڑے ہوکر اپنی ہی آنکھون میں آنکھین ڈال کر خود سے سوال کریں
کیا ہم نے مسلمان ہونے کا حق ادا کیا ہے ؟؟؟
کیا ہم نے نبی کی اُمت کہلانے کا حق ادا کیا ہے ؟؟؟
کیا ہم نے اُمت کا حق ادا کیا ؟؟؟
آج بیشک ہم آرام دہ کمرون میں ، عیش و عشرت کے ساتھ سکون سے جی رہے ہین کھا پی رہے ہیں ، اچھا پہن رہے ہیں اپنی اپنی زندگی میں مست مدہوش پڑے ہیں مگر کب تک ؟؟؟؟
یہ سکون یہ خوشیان یہ عیش و عشرت کب تک ؟؟؟
عنقریب اس عارضی دنیا کو چھوڑ کر حقیقی دنیا میں ہمین بھی تو جانا ہے
اُس وقت جب فلسطینی مسلمان جنت کے محلات باغات میں آرام گدون پر بیٹھے جنت سے لطف ہوتے نظر آئین گے تو ہم اور آپ کہان ہوں گے ؟؟؟
ہمارے گریبانون پر تو معصوم کا خون ہے ، ہمارے ہاتھ ، ہماری آنکھین ، ہمارا دل خود ہماری زبان اللہ کے حضور ہماری غفلت، ہماری بےحسی، ہماری دنیاپرستی و منافقت کی گواہی دیں گے تب ہم کہان جائیں گے ؟؟؟
کیا جنت کی خوشبو بھی ہمیں میسر ہوگی ؟؟؟
کیا ہماری نمازین، ہمارے سجدے، ہمارا ذکر ہمیں اس جرم خاموشی و بےحسی سے بچا پائے گا ؟؟؟؟
کیا ہماری یہ عبادتین اٹھاکر پھینک دی نہیں جائے گی ؟؟؟
جب مظلومین کے ہاتھ ہمارے گریبانون کو پکڑیں گے ، جب اللہ اور اللہ کے رسول سے وہ ہماری شکایت کریں گے ؟؟؟
اُس وقت رب کے آگے ہم کونسا عذر پیش کریں گے ؟؟؟
ارے عذر پیش کرنا تو بہت دور کی بات ہے اللہ اور اللہ کے رسول کے آگے ہم کس منہ سے کھڑے ہوپائیں گے ؟؟؟
جنت کی تمنا اور کردار ہے بزدلانہ
کہنے کو مسلمان مگر اعمال ہیں مشرکانہ
کس منہ سے مانگیں گے جنت کا خزانہ
جب ماتھے پہ نظر آئین گے اعمال منافقانہ ۔۔۔۔۔
احساس نایاب شیموگہ ۔۔۔۔۔
Comments are closed.