اسدالدین اویسی کو تاریخ منافق و غدار کہے یا بھارتی مسلمانوں کا قائداعظم اس کا فیصلہ اویسی خود کریں!

احساس نایاب شیموگہ
ایڈیٹر گوشہ خواتین و اطفال بصیرت آن لائن
سننے میں آیا ہے کہ عنقریب
مودی سرکار کی طرف سے عرب ممالک اور یوروپ کو ہندوستان سے وفد بھیجا جائے گا
خبروں کے مطابق ایم آئی ایم کے صدر اسدالدین اویسی بھی اس وفد میں شامل ہون گے
مقصد مسلم ممالک کے آگے بھارت کی جمہوریت اور یہاں مسلمانوں کو ملنے والی عزت اہمیت و برابری کے حقوق کی تعریف کرنا ہے ۔۔۔۔۔۔۔
جس کو لے کر سوشیل میڈیا پر کافی تنقید کی جارہی ہے بالخصوص اسدالدین اویسی صاحب پر کہ انہین اس وفد کا حصہ بننے کے صاف انکار کردینا چاہییے تھا
بہرحال بھارت میں مسلمانوں کے جو حالات ہیں اور مودی سرکار کی جانب سے مسلمانوں کے خلاف جس بربریت، ِظلم و ناانصافیاں کی جارہی ہیں اُس کے چلتے مسلمانوں کی تنقید ، مسلمانوں کا غصہ شکایتیں سب جائز ہیں ۔۔۔۔۔۔
جہاں مودی کو بھارت کے مسلمانوں سے اس قدر نفرت ہے کہ وہ انہیں ان کے کپڑوں سے پہچاننے کی بات کرتے ہیں ۔۔۔۔
مسلمانوں کو صرف پنکچر لگانے والا سمجھتے ہین تو ایک پنکچر لگانے والے کو اپنے وفود مین شامل کرنا اور اُسے استعمال کر بیرونی ممالک میں اپنی گندی و تعصبانہ شبیہ کو صاف کرنا یقینا آپدا میں اپسر تلاش کرنے والی ایک گھٹیا سوچ ہے ۔۔۔۔۔۔
جہان مودی اور مودی بھگتوں کو اپنے سناتنی ہونے کا اتنا گھمنڈ ہے وہاں ایک مسلمان لیڈر کا استعمال کر اُس سے سیاسی فائدہ حاصل کرنے کے بجائے بیرونی ممالک اپنے گوبر چیلوں کو بھیجے ، بھاجپہ میں بھگوا یوگی سے لے کر سنکی، بلتکاری ایک سے بڑھ کر ایک نمونے موجود ہیں ۔۔۔۔
بیرونی ممالک وہ جاکر بھارت کے ساتھ ساتھ سناتنی دھرم کی بھی بہترین ترجمانی کریں ۔۔۔۔۔ دنیا کو گوبر اور گاؤ مُتر کی افادیت بتائین ، گائے کو ماتا اور جسے چاہے اُسے اپنا باپ بتائیں انہیں روکا کس نے ہے ؟؟.
لیکن نہیں انہیں تو جاگتے، سوتے، ہگتے، کھاتے ہر وقت ہر لمحہ مسلمانوں کی ضرورت ہے ، ان کا اور ان کی گندی سیاست کا وجود ہی مسلمانوں سے ہے
پہلے تو ہندوستان میں مسلمانوں کو ہندوؤں کا دشمن بتاکر ڈر و خوف کی سیاست کریں گے پھر بیرونی ممالک جاکر مسلمانوں کو اپنا دوست بھائی بتاکر کر شیوہ کریں گے ۔۔۔۔۔
کبھی جنیوا تو کبھی مسلم ممالک
کبھی مدنی چہرہ ہوگا تو کبھی حیدرآبادی میاں ۔۔۔۔۔
خیر بکڑا خود ذبح ہونے کو اُتاؤلا ہو تو قصائیوں کا کیا قسور
ویسے اپنی جان بخشی کی اتنی چھوٹی قیمت افسوس ۔۔۔۔۔
ویسے کچھ بھی کرلیں یہاں بچے گا کوئی نہیں پہلے نہ سہی آخر میں سب کٹیں گے کیونکہ دنیا میں کمزوروں و غلاموں کے لئے کوئی جگہ نہیں ہے نہ ان کی اپنی زمین ہوگی نہ آسمان ، غلام قومین کی حیثیت کیڑے مکوڑوں سے بھی بدتر ہے کب کہان کون مسل دے پتہ نہیں ۔۔۔۔۔
ایک غلام سوچ کا کمزور لیڈر خود تو ڈوبے گا ہی اپنے ساتھ ساتھ پوری قوم کو لے ڈوبے گا ۔۔۔۔۔
خیر استعمال کرنے والا تو کرے گا ہی
استعمال ہونے والوں کو سوچنا چاہئیے
بہرحال سکے کے ہمیشہ دو پہلو ہوتے ہیں ، دوسرے پہلو کو ہم نظرانداز نہیں کرسکتے
گمان اچھا رکھتے ہوئے اس معاملے میں فی الحال اویسی کی نیت پر زیادہ کچھ کہنا مناسب نہیں ہے کیا پتہ اس کہانی میں اویسی ایک نیا َٹوئیسٹ لے آئین ۔۔۔۔۔ بیرونی ممالک وہ مسلمانوں کے ترجمان بن کر قوم مسلم کی آواز بلند کردیں۔۔۔۔
قصیہ بابری مسجد سے لے کر وقف تک بھارت میں مسلمانوں کی زبوں حالی دنیا کو بتائیں ۔۔۔۔
کبھی کبھی دشمن کے قیمون میں گھُس کر بھی آگ لگانی ضروری ہے ۔۔۔۔۔ ہندوستانی پارلیمنٹ میں للکارنے والے اویسی نے اگر دنیا کے آگے یہ جرات کر دکھائی تو یقین جانیں صرف ہندوستانی مسلمانوں میں ہی نہیں بلکہ دنیا بھر مین اویسی کے نام کا دنکا بجے گا ۔۔۔۔۔۔
اور اویسی بھارت کے مسلمانوں کے لئے ایک نئے رہبر رہنما و قائد بن کر ابھرین گے ۔۔۔۔۔
ہمیں لگتا ہے فی الوقت اویسی صاحب پر تنقید کرنے کے بجائے انہیں اس ایمانی جرات کا مظاہرہ کرنے کے لئے راضی کروایا جائے ۔۔۔۔ ساتھ ہی انہیں اس بات کا یقین دلایا جائے کہ اویسی صاحب نے اگر دنیا کے آگے اس جرات کا مظاہرہ کیا تو بھارت کا ایک ایک مسلمان اُن کے ساتھ ان کی ڈھال بن کر اُن کے خاطر مرمٹنے کو تیار کھڑا ہے ۔۔۔۔۔
اور اگرررر ۔۔۔ اویسی صاحب کی نیت میں رتی برابر کھوٹ نظر آئی اور وہ صرف اور صرف حکومت کی خوشنودی کے لئے مودی کے آلاکار بن کر وفد کا حصہ بنتے ہیں تو بیشک تاقیامت وہ غدارقوم کہلائیں گے جس کے بعد بھارت کے مسلمانوں سے انہین کسی قسم کے ساتھ یا ہمدردی کی امید نہیں رکھنی چاہئیے ۔۔۔۔۔۔۔ اور بھارت کی تاریخ ہمیشہ ہمیشہ اویسی کو منافق و غدار لکھے گی اور آنے والی نسلیں آپ کی قبروں پر تھوکیں گی ۔۔۔۔۔۔۔
Comments are closed.