امارت شرعیہ کا مقصد نفاذ شریعت، مستند عالم دین ہی ہو سکتا ہے امیر شریعت

امارت شرعیہ کے اجلاس ارباب حل و عقد میں جناب فیصل رحمانی کی معزولی کا اعلان، مولانا انیس الرحمن قاسمی متفقہ طور پر امیرشریعت منتخب
امارت کی موجودہ صورت حال کا تفصیلی جائزہ، لوگوں سے افواہوں پر دھیان نہ دینے اور امارت شرعیہ کی بنیاد کو مستحکم کرنے کی اپیل
پھلواری شریف 22 مئی 2025: امارت شرعیہ بہار اڈیشہ و جھارکھند کے مجلس ارباب حل و عقد کا ایک اہم اجلاس آج مورخہ 22 مئی 2025 روز جمعرات کو صبح دس بجے سے مولانا مظہر الحق آڈیٹیوریم ، ہارڈنگ روڈ پٹنہ میں منعقد ہوا ۔ جس میں چھ سو سے زیادہ اراکین مجلس ارباب حل و عقد نے متفقہ طور پر جناب احمد ولی فیصل رحمانی صاحب کی غیر ملکی شہریت، ان کے مستند عالم دین نہ ہونے،ٹرسٹ ڈیڈ امارت شرعیہ اور دستور امار ت شرعیہ کی خلاف ورزیوں ، اور ان کے گمراہ کن عقائد ، کھلے عام گمراہی کی دعوت دینے وغیرہ جیسی خلاف شرع اور خلاف دین حرکتوں کی بنیاد پر معزولی کا اعلان کیا ۔اوربورڈ آف ٹرسٹیز نے اپنی 20 مارچ 2025 کی میٹنگ میں ان کی معزولی کا جو فیصلہ کیا تھا اس کی توثیق کی ۔ ارباب حل و عقد کے اس اجلاس نے مولانا انیس الرحمن قاسمی کو بورڈ آف ٹرسٹیز کے ذریعہ امیر شریعت منتخب کرنے کی بھی توثیق کی اور ان کے ہاتھ پر سمع و طاعت کی بیعت کی۔
اجلاس میں جن اہم شخصیات نے خطاب کیا ان میں ناظم امارت شرعیہ مولانا محمد شبلی القاسمی ، مولانا محمد شاہد ناصری الحنفی ممبئی، حضرت مولانا ابو ظفر حسان ندوی ازہری ممبئی، حضرت مولانا مفتی نذر توحیدمظاہری چترا جھارکھنڈ ، حضرت مولانا مفتی سہیل احمد قاسمی صدر مفتی امارت شرعیہ، حضرت مولانا عبد الحق صاحب قاسمی مغربی چمپارن، حضرت مولانا مفتی شعیب قاسمی چترا جھارکھنڈ، حضرت مولانا فضیل احمد ناصری دیوبند، سینیئر ایڈووکیٹ جناب راغب حسن صاحب ،حضرت مولانا ارشد ندوی دہلی، حضرت مولانا مشہود الرحمن شاہین جمالی چتر ویدی میرٹھ، مولانا مفتی محمد حسنین قاسمی مدھوبنی، مولانا حاجی نثار احمد قاسمی دربھنگہ، مولانا مفتی فاروق صاحب گیا، مولانا محمد رضوان قاسمی سابق استاذ دار العلوم وقف دیوبند، مولانا ڈاکٹر محمد عالم قاسمی پٹنہ، جناب ریاض شریف صاحب جمشید پور، مولانا شکیل احمد قاسمی صاحب دربھنگہ، مولانا نسیم اختر سیتا مڑھی ، مولانا طارق شفیق ندوی، مولانا عبد الماجد قاسمی صاحب پٹنہ، ڈاکٹر ذاکر حسین ویشالی، جناب نجم الحسن نجمی صاحب جنرل سکریٹری مجلس استقبالیہ، مولانا محمد نسیم ندوی صاحب اٹکی رانچی، جناب محی الدین خسرو کانپور ، موولانا نسیم صاحب مولانا شکیل احمد قاسمی دربھنگہ، مولانا ابو قمر ندوی صاحب، قاری اسجد الحق زبیری صاحب، مولانا آصف انظار ندوی صاحب، جناب اعظم انوار صاحب ہارون نگر، مولانا مظفر رحمانی صاحب د ربھنگہ کے نام اہم ہیں۔ اجلاس کی صدارت معروف عالم دین حضرت مولانا مفتی نذر توحید مظاہری نے فرمائی ، نظامت کے فرائض جناب مولانا مفتی نافع عارفی صاحب نے انجام دیے ، اجلاس کا آغاز مولانا مفتی جمال الدین قاسمی صاحب کی تلاوت کلام سے ہوا، نعت شریف جناب حافظ الطاف عامر صاحب نے پیش کیا۔ آخر میں امیر شریعت حضرت مولانا انیس الرحمن قاسمی صاحب کا کلیدی اور ناصحانہ خطاب ہوا ۔ جو پورے اجلاس کا خلاصہ ثابت ہوا۔ آخر میں حضرت امیر شریعت نے دعا فرمائی
اجلاس میں مقررین نے واضح انداز میں امارت شرعیہ کے اغراض و مقاصد کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ امارت شرعیہ امت مسلمہ کاقیمتی اثاثہ ہے،یہ اسلاف کی یادگار اوران کی آہ سحرگاہی کاثمرہ ہے۔ہمارے بزرگوں نے اس ادارے کواپنے خون جگرسے سینچااورسنوارا،اس کی بنیاداخلاص پررکھی گئی ہے،یہی وجہ ہے کہ ہرمسلمان کے دل میں اس کے لئے ایک خاص مقام ہے ۔امارت شرعیہ سے ہرمسلمان اوربطورخاص بہار،اڈیشہ و جھارکھنڈکے مسلمانوں کاجذباتی اورقلبی لگاؤ ہے،امارت شرعیہ کی حیثیت ایک دینی وشرعی ادارے کی ہے،جس کی بنیادہی قرآن وحدیث اورشریعت اسلامی ہے۔یہ دیگراداروں اورعام تنظیموں سے بالکل جداہے،یہی وجہ ہے کہ امارت شرعیہ کے بانیان نے اس کا جو اہم مقصد بیان کیا ہے و ہ منہاج نبوت پر نظام شرعی کا قیام ہے ؛ تا کہ مسلمانوں کے لیے صحیح شرعی زندگی حاصل ہو سکے۔ جب امارت شرعیہ کا مقصد نفاذ شریعت ہے تو اس ادارہ کا امیر وہی ہو سکتا ہے جس کو شریعت کا گہر اعلم ہوگا ، جو علم شریعت ، اصول شریعت اور مزاج شریعت سے واقف ہو اور ایسا شخص وہی ہو سکتا ہے جو ایک مستند ، ماہر اور تجربہ کار عالم دین ہو گا۔اور چونکہ جناب احمد ولی فیصل رحمانی صاحب کے اندر یہ صفات نہیں ہیں اس لیے وہ امیر شریعت بننے کے اہل نہیں ہو سکتے۔
اس اجلاس میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ 20مارچ2025 کو معطل کیے گئے جناب احمد ولی فیصل رحمانی صاحب نے 25 مئی کو مجلس ارباب حل وعقد کی جو میٹنگ بلائی ہے اس کی کوئی قانونی اور شرعی حیثیت نہیں ہے اس لیے کہ وہ پہلی ہی معطل کیے جا چکے ہیں اور ایسی کسی میٹنگ میں شرکت کا کوئی جواز بھی نہیں ہے، ارباب حل وعقد نے افسوس کا اظہار کیا کہ جناب فیصل رحمانی صاحب مختلف طریقے کے پروپیگنڈے کرارہے ہیں اور امارت کے تحفظ کی فکر کرنے والوں کو باغی اور حملہ آور کہہ کر لوگوں کو گمراہ کررہے ہیں، اس لئے ہوشیار رہنے اور پیروپیگنڈے سے محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔ آج کی میٹنگ میں یہ بھی متفقہ طور پر طے پایا کہ امارت شرعیہ کا سودا کرنے اور ملت اسلامیہ کا سودا کرنے کا کسی کو کوئی اختیار نہیں دیا جائے گا، ارباب حل وعقد کی اس اہم میٹنگ میں اس بات پر زور دیا گیا کہ امارت شرعیہ کی روح اوراس کی بنیاد کو جناب احمد ولی فیصل رحمانی صاحب نے منہدم کردیا ہے۔ اس لیے امارت شرعیہ کو ان کے قبضے سے آزاد کرایا جائے ۔
ارباب حل و عقد کے اجلاس میں موجودہ صورت حال میں امت مسلمہ کو جو مسائل درپیش ہیں ان پر بھی اظہار خیال ہو ا مثلا وقف ترمیمی قانون 2025، اتحاد امت ، فروغ تعلیم ، فروغ اردو زبان اور اصلاح معاشرہ کے مختلف اہم پہلوؤں پر گفتگو ہوئی اور مندرجہ ذیل اہم تجاویز منظور ہوئیں۔
تجاویز اجلاس ارباب حل و عقد امارت شرعیہ بہار اڈیشہ و جھارکھنڈ
تجاویز بابت وقف امینڈمنٹ ایکٹ 2025
وقف ترمیمی قانون2025ء مسلمانوں کے خلاف کھلا ظلم ہے،جس کے ذریعہ وقف جائیدادوں کو ہڑپنے کی کوشش کی جائےگی،یہ قانون دستور ہند کے بنیادی دفعات کے خلاف ہے، اس لیے ارباب حل و عقد کا یہ اجلاس وقف ترمیمی قانون 2025 کو پوری طرح مستردکرتا ہے اورحکومت ہند سے قانون کی واپسی کا مطالبہ کرتا ہے،نیز وقف ایکٹ 1995ء میں کسی طرح کی تبدیلی کو نامنظورکرتا ہے۔ اور اس اجلاس کے ذریعہ اعلان کیا جاتا ہے کہ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے مشورے او ر ہدایات کے مطابق امارت شرعیہ اس قانون کے خلاف تحریک چلائے گی۔اسی کے ساتھ آج کا یہ اجلاس سرکار سے پُر زور مطالبہ کرتا ہے کہ وہ اس قانون کو واپس لے۔
تجاویز بابت فروغ تعلیم
اقلیتوں اورتمام باشندگان میں تعلیم کو فروغ دینے کی ضرورت ہے،اس وقت ضرورت ہے کہ بنیادی تعلیم کے ساتھ تاریخ ، قانون اورسائنس کی تعلیم پر توجہ دی جائے اورہرفردکو تعلیم دی جائے ،اس مقصد کے لیے ارباب حل و عقد کا یہ اجلاس مندرجہ ذیل تجاویز منظور کرتا ہے
(الف) ہمارے بچے ،بچیاں دین کی بنیادی باتوں سے ناواقف ہوتے جارہے ہیں ؛ اس لیے ضرورت ہے کہ تمام ہی طلبہ وطالبات ،خاص طور پر جو اسکولوں میں پڑھتے ہیں ان کو صباحی ومسائی مکاتب میں تعلیم دی جائے۔
(ب) بنیادی دینی تعلیم کے لیے مسجدوارمکاتب قائم کیے جائیں ،مکاتب کے نظام تعلیم کو معیاری وپرکشش بنایا جائے ، بڑے مدارس اپنے حلقہ کے مکاتب کی نگرانی کریں اورطلبہ وطالبات کے امتحانات منعقد کرائیں۔مکاتب اوراساتذہ کی تربیت کانظم کیاجائے۔
(ج) تعلیم کے بغیر ترقی یافتہ قوموں کے شانہ بشانہ کھڑاہونا ممکن نہیں ہے؛اس لیے بنیادی دینی تعلیم کے ساتھ عصری علوم کی تعلیم ضروری ہے بہترہوگا کہ اسلامی ماحول میںنئے عصری تعلیمی اداروں کے قیام کے لیے پیش رفت کی جائے۔
(د) ریاست بہار میں کئی سالوں سے مدرسہ ایجوکیشن بورڈ کے چیئر مین کا عہدہ خالی ہے ، جس کی وجہ سے مدارس ملحقہ کئی قسم کی دشواریوں سے گزر رہا ہے ، آج کا یہ اجلاس حکومت بہار سے مطالبہ کرتا ہے کہ جلد سے جلد بہار مدرسہ ایجوکیشن بورڈ پٹنہ کے لیے مستقل چیئرمین کی تقرری کی جائے ۔
تجاویز بابت فروغ اردو زبان:
تعلیم کے حصول اورافکاروخیالات کی ترسیل میںزبانوں کی بڑی اہمیت ہے ،خاص طورپرمادری زبان کی تعلیم اورفکر کی نشوونما وترقی کے لیے تسلیم شدہ حقیقت ہے۔ اردو ہماری مادری زبان ہے،اس زبان کو سیکھنا ،اس میں مہارت حاصل کرنا اوراس کے ذریعہ علوم کوحاصل کرنا ترقی کے لیے ضروری ہے۔
(الف) لہٰذا مدارس اوراسکول،کالج ویونیورسیٹی میں اردوذریعہ تعلیم کو بہتر بنایا جائے جن اداروں اوراسکولوںمیں اردوکی تعلیم نہیں ہے،وہاںکوشش کی جائے کہ اردوزبان سکھانے کا نظم ہو۔طلبہ وطالبات کے گارجین ان اسکولوں کے پرنسپل سے ملاقات کر کے اردوتعلیم کا نظم کرائیں۔
(ب) بہارمیں اردو دوسری سرکاری زبان ہے ؛اس لیے یہ اجلاس حکومت بہار سے مطالبہ کرتا ہے کہ اردوزبان کے فروغ کے لیے حکومتی سطح پرمنصوبہ بنائے اور قابل قدر بجٹ منظورکرے۔
(ج) اردو کے فروغ کے حکومتی ادارے متحرک ہوں اورحکومت اسکولوں کالجوں وغیرہ کی خالی اردوکی جگہوں کو جلد پر کرے۔
تجاویز بابت اتحاد امت :
اتحادامت ایک اہم ضرورت اور فریضہ ہے ؛اس لیے یہ اجلاس تمام مکاتب فکر کے افرادسے اپیل کرتا ہے کہ وہ کلمہ توحید کی بنیاد پر متحد رہیں اورباہمی اخوت کومضبوط بنائیں،ملت اسلامیہ کے مشترکہ مسائل کے لیے مل جل کر جدوجہد کریںاورایسی باتوں سے اپنے آپ کو بچائیں جو دوسرے مسلک ومشرب والوں کے لیے دل آزاری کا سبب بنتے ہیں،بعض عناصر کی طرف سے نفرت اورافتراق پیدا کرنے کی جو کوششیں کی جارہی ہیں،اس کونا کام بنائیں۔
تجاویز بابت اصلاح معاشرہ:
اجلاس کے شرکاء کا احساس ہے کہ شادیوں کی تقریبات میںاسراف اورغیرشرعی رسوم ورواج کی وجہ سے سماج میں بہت سی خرابیاں پیدا ہورہی ہیں،اور نکاح مشکل ہوتا جارہاہے؛اس لیے معاشرہ میں آسان نکاح کا رواج ڈالنااورمروجہ جہیز اورتلک کی لعنت کوسماج سے ختم کرنا ضروری ہے۔یہ اجلاس علماء،اصحاب مدارس اورائمہ سے اپیل کرتا ہے کہ وہ اصلاح معاشرہ کی تحریک مسلسل چلائیں ؛تاکہ ایک صالح معاشرہ تشکیل پائے۔
تجاویز بابت امیر شریعت
ارباب حل و عقد امارت شرعیہ کا یہ اجلا س بورڈ آف ٹرسٹیز امار ت شرعیہ کے 20مارچ 2025 کے فیصلہ کی توثیق کرتا ہے۔
(1)چونکہ جناب احمد ولی فیصل رحمانی صاحب امارت شرعیہ بہار ، اڈیشہ وجھارکھنڈ ٹرسٹ کے ضوابط اور دستور امارت شرعیہ کے مطابق اپنی غیر ملکی وطنیت ، مستند عالم با عمل نہ ہونے ، اپنے گمراہ کن عقائد اور ٹرسٹ کے ضوابط کی خلاف ورزی کی بنیاد پر امیر شریعت کے عہدہ کے اہل نہیں ہیں اس لیے بورڈ آف ٹرسٹیز کے ذریعہ ان کی معزولی کی تائید و توثیق کرتے ہوئے ہم ارباب حل و عقد امارت شرعیہ احمد ولی فیصل رحمانی صاحب کی معزولی کا اعلان کرتے ہیں۔ اور ان سے گزارش کرتے ہیں کہ آپ جلد از جلد امارت شرعیہ کو خالی کریں، اس کی املاک ، دستاویزات ، رسیدات، لیٹر پیڈ اور بیت المال کا استعمال کرنا فوراً بند کریں اور امت میں اختلاف و انتشار پید انہ کریں۔
(2)ارباب حل و عقد کا یہ اجلاس بورڈ آف ٹرسٹیز کے ذریعہ حضرت مولانا انیس الرحمن قاسمی صاحب کو امار ت شرعیہ بہار، اڈیشہ و جھارکھنڈ پھلواری شریف، پٹنہ کا امیر شریعت منتخب کرنے کی تائید و توثیق کرتا ہے اور ان کی سمع و طاعت کی بیعت کا اعلان کرتے ہیں۔
Comments are closed.