مدرسوں میں قربانی کی کھالیں اپنے طور پر پہونچائی جائیں اور کھال کے ساتھ کم از کم دوسو روپیہ نقد بھی مدرسوں میں جمع کرائے جائیں ـ مولانا محمود دریابادی کی اپیل

مدرسوں میں قربانی کی کھالیں اپنے طور پر پہونچائی جائیں اور کھال کے ساتھ کم از کم دوسو روپیہ نقد بھی مدرسوں میں جمع کرائے جائیں ـ مولانا محمود دریابادی کی اپیل
ــــــــــــــــــــ
کرونا وائرس کی وجہ سے جہاں ملک کے کمزور طبقات، مزدور، غریب، کسان اور چھوٹے کاروباری پریشان ہیں، اُن کے لئے اپنے چھوٹے چھوٹے معصوم بچوں ، ساتھ رہنے والے ضعیف والدین اور دیگر اہل خانہ کے لئے دو وقت کی روٹی کا انتظام دشوار ہورہا ہے، تقریبا ایسے ہی حالات کا شکار مدارس کے اساتڈہ اور وہ قابل قدر علماء بھی ہیں جو دینی اداروں میں قوم کے بچوں کو اسلامی تعلیم اور تہذیب سے آراستہ کرنے کا گرانقدر کام انجام دیتے ہیں ـ
آل انڈیا علماءکونسل کے سکریٹری جنرل مولانا محمود احمد خاں دریابادی نے ایک اخباری اعلامیہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ چونکہ مدارس کے اخراجات عموما برادران اسلام کے عطیات وصدقات کے ذریعئے پورے ہوتے ہیں، اس سال کرونا کی وجہ سے مدارس کی اعانت کرنے والے اہل خیر میں بہت سے افراد اپنی مالی پریشانیوں کی وجہ سے رمضان المبارک کے موقع پر مدرسوں کا تعاون نہیں کرپائے، مدارس کی اعانت کرنے والے کچھ اصحاب خیر نے لاک ڈاون کے دوران گھروں میں قید پریشاں حال غربا ومساکین، مزودر اور دیگر محنت کش ضرورت مند افراد کی امداد، غذائی ضروریات کی فراہمی، ان کے درمیان کہیں اناج کہیں تیار کھانے کی تقسیم میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اس لئے بیشتر اہل خیر حضرات کی طرف سے مدارس کو جو تعاون ملا کرتا تھا وہ بھی نہیں مل سکا، نیز لاک ڈاون میں آمدورفت کے تمام ذرایع مسدود ہونے کی وجہ سے مدرسوں کے علماء وسفرا فراہمی سرمایہ کے لئے جو اسفار کیا کرتے تھے وہ بھی نہیں کرسکے ـ ………. اِن تمام حالات کی وجہ سے عموما تمام مدارس کی مالی حالت اس سال انتہائی خستہ ہوگئی ہے جس کا سیدھا اثر مدرسوں میں پڑھانے والے اساتذہ پر ہوا ہے، بہت سے مدرسوں میں فنڈ نہ ہونے کی وجہ سے کئی ماہ سے اساتذہ کو تنخواہ بھی نہیں دی جاسکی ہیں ، بعض مدارس میں اب تک نصف تنخواہ ملی ہے لیکن آئندہ شاید وہ بھی نہ مل پائے ـ …….. چنانچہ اکثر اساتذہ مالی تنگی کا شکار ہیں ان کے گھروں کی حالت ناقابل بیان ہوگئی ہے ـ ویسے بھی مدرسوں میں خدمت کرنے والے علماء کرام انتہائی قلیل تنخواہ پر کام کرتے ہیں موجودہ حالات میں وہ بھی اُنھیں میسر نہیں ہے ـ مولانا دریابادی نے کہا کہ یہ اساتذہ اور علماء ہماری قوم کا سرمایہ ہیں، ان کا احترام و اکرام اور ان کے گھریلو حالات کی نگہداشت ہم سب کی ذمہ داری ہے ـ
مولانا دریابادی کا کہنا ہے کہ عیدالاضحی کا موقع ہے، جس میں قربانی کی کھالیں مدارس میں جمع کی جاتی ہیں لیکن پچھلے دوسال سے کھالوں کی قیمت مستقل کم ہورہی ہے گذشتہ سال تو ایسا بھی ہوا ہے کہ کچھ جگہوں پر مفت میں بھی کوئی کھال لینے والا نہیں ملا، بعض علاقوں میں اہل مداراس کو جمع شدہ کھالیں ضایع کرنے کے لئے بھی الگ سے رقم خرچ کرنی پڑی ہے ـ
مولانا نے یاد دلایا کہ سال گذشتہ ایک تجویز یہ آئی تھی کہ قربانی کرنے والے افراد مدرسوں میں کھال کے ساتھ سو روپیہ نقد کے ذریعئے مزید اعانت فرمائیں، الحمد للہ بہت سے اہل خیر نے اس پر عمل کیا جس کی وجہ سے چرم قربانی کی ارزانی سے ہونے والے مدرسوں کے نقصان کی کسی حد تک تلافی ہوسکی ـ
مولانا دریابادی نے اپیل کی ہے کہ اس سال بھی تمام قربانی کرنے والے برادران چرم قربانی کے ساتھ نقد رقم کے ذریعئے مدرسوں کا تعاون فرمائیں ـ ………….. اس سال چونکہ مدارس کی مالی حالت انتہائی خستہ ہے اس لئے اہل خیر چرم قربانی کے ساتھ کم از کم دوسو روپیہ مدرسوں میں مزید جمع کرائیں ـ ………….. انھوں نےکہا کہ موجودہ دور میں قربانی کے ایک جانور کی قیمت کم از کم دس سے پندرہ ہزار روپے ضرور ہوگی اس میں دوسو روپیہ کا اضافہ کوئی بڑی رقم نہیں ہےـ………. انھوں نے کہا کہ ہندوستان میں مدرسوں کا وجود ہمارے دین کی اشاعت اور اسلامی تہذیب کی حفاظت کے لئے کتنا ضروری ہے اس سے ہر سمجھدار مسلمان بخوبی واقف ہے ـ یقین جانئے مالی بحران کے اس دور میں مدرسوں بقا کے لئے آپ کی یہ معمولی سی رقم بھی بہت کار آمد ہوگی اور اس بحران کے موقع پر مدرسوں کی اعانت کرکے آپ اجر عظیم کے مستحق ہونگے ـ
مولانا محمود دریابادی نے اہنے بیان میں یہ بھی کہا ہے کہ اس سال مدرسوں کے لئے ایک اور دشواری پیدا ہوگئی ہے ـ دراصل جب لاک ڈاون کے اعلان سے قبل حکومت کی طرف سے تمام تعلیمی ادارے بند کرنے کا فرمان آیا تو اس وقت تمام مدارس نے اپنے یہاں چھٹی کا اعلان کردیا اور بشتر طلبا اسی وقت اپنے وطن روانہ ہوگئے تھے جواُس وقت نہیں جاسکے تھے وہ بھی آہستہ آہستہ گھر روانہ ہو گئے ہیں ـ ابھی تک حکومت کی طرف سے تعلیمی ادارے کھولنے کا کوئی اعلان نہیں ہوا ہے اس لٰئے اب تک طلبا کی واپسی نہیں ہوئی ہے، آجکل مدارس طلبہ سے خالی ہیں ـ ………. قربانی کی کھالیں جمع کرنے اور مختلف مقامات پر جاکر مدرسہ تک کھالیں پہونچانے میں طلباء مدارس کا ہی بڑا کردار ہوتا تھا ـ اس سال تعلیمی سلسلہ اب تک شروع نہ ہونے کی وجہ سے مدرسوں میں طلباء موجود نہیں ہیں، اس لئے آپ کے گھر تک چرم قربانی وصول کرنے کے لئے کوئی طالب علم نہیں آپائے گا چبانچہ مختلف مقامات سے کھالیں مدرسے تک لانا شاید اہل مدارس کے لئے ممکن نہ ہوپائے، …….. اس لئے مولانا نے اہل خیر حضرات سے مزید اپیل ہے کہ اپنے طور پر اپنی قربانی کی کھال مدرسے تک پہونچانے کا نظم فرمائیں ـ مولانا کا کہنا ہے کہ جس طرح آپ قربانی کی کھال مدارس کو دے کر ایک مالی عبادت انجام دےرہے ہیں اسی کے ساتھ اپنے طور پر کھال مدرسے میں پہونچاکر جسمانی عبادت کا ثواب بھی حاصل کرسکیں گے ـ
Comments are closed.