عیدقرباں سب کومبارک ✍ : مفتی محمدشبیرانورقاسمی

عیدقرباں سب کومبارک
✍ : مفتی محمدشبیرانورقاسمی
مسلمانوں کاعظیم تہوار ،سنت ابراہیمی کی یادگار آج عید الاضحی ہے۔ آپ سب بھائی، بہنوں، عزیزوں ،رشتہ داروں ، سیاسی ،سماجی ، ملی ، قومی شخصیتوں ،مدارس و مکاتب، کالجوں، یونیورسیٹیوں میں پڑھنے پڑھانے والے معلموں، ٹیچروں، طالب علموں ، اسکالروں، بزنس کرنے والے تاجروں، کھیتی کرنے والے کسانوں، محنت مزدوری کرنے والے دوستوں، امیروں، غریبوں ؛ بلکہ ملک کے باشندوں کو عید الاضحی کی مبارکباد اور نیک خواہشات ۔ آپ کی زندگی میں ہر سال اسی طرح قربانی کے دن آتے رہیں اور آپ اپنی ہردلعزیز چیزیں اپنے رب کے حضور قربان کرتے رہیں اور رب کی خوشنودی حاصل کرتے رہیں اور رب کریم ہماری عبادتوں، ریاضتوں اور ہماری قربانیوں کو قبول فرماتے رہیں ۔
لاک ڈاون اور وبائی مہاماری کے نشیب وفراز کے باوجود ہمارے لیے آج عیدکادن ہے۔ عیدکی دوگانہ نمازکی ادائیگی کے بعد آپ سب قربان گاہ پہنچیں گے اور خالص اللہ کی رضاجوئی کے لیے سنت ابراہیمی کی یاد کو تازہ کریں گے۔ وہ لوگ یقیناخوش نصیب ہیں کہ جنہیں رب کریم نے یہ موقع عنایت کیا ہے کہ وہ قربانی جیسی عظیم عبادت کافریضہ اداکررہے ہیں۔حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کاارشاد نقل کرتی ہیں کہ قربانی کاخون زمین پرگرنے سے پہلے اللہ کی بارگاہ میں قبول ہوجاتاہے ۔قیامت کے دن قربانی کاجانور اپنے سینگوں، بالوں اور کھروں کے ساتھ آئے گا ،تم خوش دلی کے ساتھ قربانی کافریضہ انجام دو۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکہ آج کے دن اللہ کے نزدیک قربانی سے زیادہ پیارا عمل کوئی نہیں۔اور جوکوئی وسعت کے باوجود قربانی نہ کرے وہ ہماری عیدگاہ کے قریب نہ آئے۔اس لیے جس کے پاس قربانی کی گنجائش ہو وہ ہرممکن طورپر قربانی کی ادائیگی کی فکر کرے۔
ایسے موقع پر ضرور ی ہے کہ ہم صفائی ستھرائی کی طرف پوری توجہ دیں ،صفائی ستھرائی کواللہ کے رسول کے نصف ایمان قرار دیاہے۔ نیز حکمت عملی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس موقع پر ہمیں دوسروں کے جذبات مجروح ہونے سے مکمل طورپر احتیاط برتناچاہئے۔ ہمارے اکابرین نے موجودہ حالات میں قانون کی پاسداری کالحاظ رکھتے ہوئے جو ضروری ہدایات دیئے ہیں ان پر سختی سے عمل کرناچاہئے ،خاص طورپر امیرشریعت بہاراڑیسہ وجھارکھنڈمفکراسلام حضرت مولاناسیدمحمد ولی رحمانی دامت برکاتہم اور جمعیۃ علماء ہند کی جانب سے جاری کردہ ہدایات و رہنما اصول کو فولو کرتے ہوئے ایک باعزت شہری ہونے کارول اداکریں ، جانورکے فضلات کو سڑکوں ،گلیوں اور نالوں میں نہ ڈالیں،قربانی کی ادائیگی اخلاص و للہیت، حوصلوں اور حکمتوں کے ساتھ بدنظمی اور غیر اخلاقی صورت حال سے بچ کریں۔ جانور کے فضلات کو سڑکوں، گلیوں اور نالوں میں نہ ڈالیں، سماج میں فرقہ وارانہ کشیدگی نہ ہو اس پر کڑی نگاہ رہے اور کسی کوبھی شرانگیزی کاموقع نہ ملے اس پہلوپر بھی خاص نگاہ رہنی چاہئے۔
اگرخصی کی قربانی کررہے ہیں تو اپنے پڑوس کے برادران وطن کوبھی تالیف قلب کے طورپر گوشت وغیرہ دے دیں تو اس میں کوئی حرج کی بات نہیں بلکہ موجودہ زہریلے ماحول میں عین تقاضائے اسلام ہے۔ وہیں جانور کے ذبح کرنے کے سلسلے میں جو آداب اللہ کے رسول نے بیان فرمائے ہیں ہم اس کی رعایت کریں ۔جانور کو نرمی کیساتھ اچھے طریقہ سے قربان گاہ لے جائیں، ذبح کے وقت جانور بھوکاپیاسانہ ہو، اونٹ کے علاوہ جانور کو نرمی سے بائیں پہلو پر لٹاکر اس کامنہ قبلہ کی طرف اس طرح کریں کہ اس کاسرجنوب کی طرف اور دھڑ شمال کی طرف ہواور اونٹ کو کھڑے ہونے کی حالت میں ، باوضو ہوکر دائیں ہاتھ سے ذبح کریں،تیزدھارداروالی چھری سے تیزی سے ذبح کریں، ایک جانور کے سامنے دوسرے جانور کو ذبح نہ کریں، جانور کے بدن پر پیررکھ کر چھری تیز کرنے لگیں اس سے ہمیں منع کیا گیا ہے،چاررگوں حلقوم، مرئی اورودجین کاکاٹناضروری ہے یاکم سے کم تین رگیں کٹ جائیں ، ذبح کے آلات کو جانور کے سامنے نہ لہرائیں ، چاررگوں کے علاوہ چھری کی نوک سے حرام مغز کی نالی کونہ کاٹیں، ذبح کرتے ہوئے اس کی گردن کو نہ توڑیں ،اسی طرح جانور کی روح نکلنے اور ٹھنڈاہونے سے پہلے اس کی کھال یا کوئی عضونہ اتاریں، ان چیزوں سے ہمیں منع کیاگیا ہے۔
ہمیں پوری امیدہے کہ قربانی کایہ عظیم الشان تہوار ہم سب کے لیے امن و امان ، محبت والفت اور ہم آہنگی وخیرسگالی کااہم ذریعہ بنے گا۔کسی طرح کے ناگہانی اور ناخوشگوار واقعے کوہم پیش آنے نہیں دیں گے۔ سوشل ڈسٹینسنگ کے ساتھ صبروتحمل کامظاہرہ کرتے ہوئے ہم آہنگی و خیرسگالی اور ہمدردی و خیرخواہی کو فروغ دیں گے۔ اور دین کے قلعے مدارس ومکاتب کے مالی استحکام کوبھی اپنے دل میں جگہ دیتے ہوئے اس کی امداد کو یقینی بنائیں گے۔ اللہ کرے ایساہی ہو۔ آمین
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
* نائب قاضی شریعت واستاذ مدرسہ بدرالاسلام بیگوسرائے
?9931014132
[email protected]
Comments are closed.