ڈاکٹر عبدالقادر شمس قاسمی : یادوں کے دریچے سے

مولانا نعمت اللہ ناظم قاسمی
جامعہ ام القری مکہ مکرمہ
ڈاکٹر عبدالقادر شمس قاسمی صاحب بہت جلد داغ مفارقت دے گئے،کورونا نے اپنا شکار بنا لیا،دو ہفتے سے تقریبا مجیدیہ ہاسپیٹل میں زیر علاج تھے، مگر شفایابی پر وقت موعود غالب آگیا،ڈاکٹر صاحب سے تعارف ایک دہائی قبل برادر محترم مولانا رحمت اللہ ندوی مدنی مقیم قطر کے توسط سے ہوئ،وقت کے ساتھ ساتھ تعلقات مزید مستحکم ہوتے گئے،اب تو گھر کے ایک فرد کی طرح تھے، چچا محترم حضرت مولانا قاضی محمد قاسم صاحب مظفر پوری (شفاه الله وعافاه)کے زیر سرپرستی برادر محترم مولانا رحمت اللہ ندوی نے جب ابوالحسن علی ندوی ایجوکیشنل اینڈ ویلفیئر ٹرسٹ قائم کیا تو آپ شروع سے ہی اس کے رکن تاسیسی رہے،پھر جب اس ٹرسٹ کے تحت کل ہند قرآن کریم وحدیث نبوی کے مسابقہ کا سلسلہ شروع ہوا تو اس کی ترتیب و تنظیم میں آپ کا ہی مرکزی کردار رہا،اللہ تعالی قرآن و حدیث کی ان کی اس خدمت کو شرف قبولیت بخشے، ڈاکٹر صاحب کی چند نمایاں خصوصیات جنہیں میں نےمحسوس کیا قارئین کی نذر کرتا ہوں تاکہ شاید ہم ان کے اخلاق حسنہ سے استفادہ کرکے اپنے اندر کچھ تبدیلی لاسکیں-
-1 ڈاکٹر صاحب کو اللہ تعالی نے حضرت مولانا قاضی مجاہد الاسلام قاسمی رحمہ اللہ کے ساتھ ایک طویل عرصے تک رفاقت نصیب کی ، اس عرصہ میں ڈاکٹر صاحب نے حضرت قاضی صاحب سے اتحاد امت کی اہمیت و ضرورت نیز ملکی،اور قومی مسائل پر ان کے افکار و آراء سے خوشہ چینی کا سنہرا موقع انہیں ملا۔
2 ۔ڈاکٹر صاحب صحافت کے اعلی مقام پر فائزہونےکے باوجود اخلاص، تواضع اور چھوٹوں کی ذرہ نوازی سے ہمیشہ کام لیتے۔
-3 صحافتی مشغولیت کے ساتھ ساتھ دینی ، دعوتی اور فلاحی سرگرمیوں سے ہمیشہ جڑے رہے،چنانچہ ہندوستان میں مشرق سے مغرب اور شمال سے جنوب تک کے مختلف مکاتب فکر کے اکثر علماء سے ان کے روابط تھے۔
-4 علماء ومشائخ کے ساتھ ساتھ سیاسی گلیاروں میں بھی ان کی اپنی شناخت تھی، بہت سے فلاحی کاموں،اردو زبان کی نشر و اشاعت میں ان کی جدوجہد کی وجہ سے مختلف اراکین پارلیمنٹ و اسمبلی سے بھی ان کے اچھے تعلقات تھے۔
-5 این ڈی اے کی حکومت میں جب تعلیم کا کیسیریا کرن ہو رہا تھا، اس موقع پر آپ نے بہت ہی زور و شور سے اس کے خلاف آواز بلند کی تھی۔
6۔چند سال قبل اپنی والدہ محترمہ کے ساتھ حج پر تشریف لانے تو میں نے اپنی آنکھوں سے ان کے اندر عبادت کا شوق، حرمین شریفین سے استفادہ کا ایسا عشق کہ دیکھا کہ جس کی مثال بہت کم دیکھنے کو ملتی ہے۔
7 ۔ڈاکٹر صاحب نے پچھلے چند سالوں میں بہت سے گہرے زخم کھائے،کئی بار حادثہ کے شکار ہوئے،مگر آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس قول کے مصداق ہمیشہ نظر آئے،کہ مومن کی زندگی صبر و شکر سے عبارت ہوتی ہے، اگر اسے خوشی کے لمحات ملتے ہیں تو وہ رب کا شکر ادا کر تاہے،اور تکلیف و غم کے حالات میں صبر کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑتا ہے،ڈاکٹر صاحب سے جب بھی بات ہوتی ان کی زبان پر شکر الہی کے کلمات ہوتے،آج جب کہ ڈاکٹر صاحب کو مرحوم لکھ رہا ہوں،انگلیاں لرزاں ،آنکھیں اشکبار اور دل رنج و غم میں غرق ہے،اے رب کریم اپنے اس بندے کو جو ہمشیہ دوسروں کے کام آتا رہا ہے آج آپ نے اپنے پاس بلا لیا ہے، آقا ان پر خاص رحم و کرم فرما، اعلی ضیافت سے نواز اور جنت کی اونچی منزلوں میں ان کو جگہ دے،پسماندگان کو صبر جمیل بھی دے، نیز تو ہی ان کا حامی و ناصر ہو،اللهم اغفر له وارحمه وعافه واعف عنه ووسع مدخله واكرم نزله واسكنه فسيح جناته ويلهم أهله الصبر والسلوان۔

Comments are closed.