مسجد نھیں،تو مجلس نھیں محمدشارب ضیاء رحمانی

مسجد نھیں،تو مجلس نھیں

 

محمدشارب ضیاء رحمانی

 

غلط بیانی کی جارہی ہے کہ کے سی رائو،مسجد بنوانے کے لیے تیار ہیں-تلنگانہ سرکار نے اعلان کردیاہے-پہلا سوال یہ ہے کہ اب تک کے سی آر کے مسلمانوں سے کیے گئے کتنے وعدے پورے ہوئے؟دوسراسوال یہ کہ مساجدشہید ہوئیں ہی کیوں؟سب سے بنیادی سوال یہ ہے کہ تلنگانہ سرکار نے مسجد بنانے کی بات کی ہے لیکن اسی جگہ پر مسجد بنے گی،نہ بجٹ میں ہے اور نہ حلف نامے میں ہے،تمام مسلمانوں کاعقیدہ ہے بشمول اویسی صاحب،کہ مسجد کی جگہ تبدیل نھیں ہوسکتی اسی لیے بابری مسجد پر خود اویسی صاحب کے بیانات موجود ہیں،مسجد وہیں بنانے کی بات کیوں نھیں کی جارہی ہے؟

اب مجلسی کہیں گے کہ ہم ان کے دوست کہاں ہیں ہم تو اپوزیشن میں ہیں تو بتاییے کہ کیا کوئی اپوزیشن پارٹی اپنے حریف لیڈر کو پی ایم بنانے کی پیروی کرسکتی ہے؟ لوک سبھاالیکشن کے وقت اویسی صاحب،کے سی رائو کو پی ایم بنارہے تھے،اس وقت کے اخبارات اٹھاکر دیکھ لیں-

 

اور ہاں اگر مجلس اپوزیشن میں ہے تو کے سی رائو اور تلنگانہ سرکار کے دفاع میں مجلسی کیوں کود جاتے ہیں؟

مسجد کی شہادت پرجواب دینا ہوگا،نرسمہارائو کو بھارت رتن دینے کی سفارش اس اسمبلی سے منظور ہوجاتی ہے جس میں مجلس کے سات شیر ممبراسمبلی ہیں اور دعوی یہ ہے کہ ہمارا ایک ممبر سینکڑوں پر بھاری ہے-ایم آئی ایم،تمام مبینہ سیکولر پارٹیوں کو بی جے پی کا دوسرا رخ بتاتی ہے،کانگریس،ایس پی،بی ایس پی،لیفٹ،راجد،جدیوسب نشانے پر ہیں-بات صحیح بھی ہے کہ یہ سب نام نہادسیکولر پارٹیاں اندر سے ہندو ہوچکی ہیں اور اب کوئی سیکولر نھیں ہے لیکن مجلس جب نام گناتی ہے تو دوست ٹی آرایس کا نام نھیں لیتی،آخر کے سی رائو کی فرقہ پرستی پر نام لینے میں شرم کیوں آتی ہے؟ کانگریس اور ٹی آرایس میں کیافرق ہے؟

ہاں،گزشتہ دنوں مانجھی سے ریاستی اکائی کی ملاقات ہوئی تھی،دلت مسلم اتحاد پر پلائو پک رہے تھے،خبر تو سن ہی لی ہوگی کہ وہ اب این ڈی اے تشریف لے گئے ہیں-آخر مہاراشٹر کے بعد بہار میں دلت سے دھوکہ کیوں ملا؟اب دلت مسلم اتحاد کے نعرے کا کیا ہوگا؟دلت ہرگز لائق اعتبار نھیں ہیں،دلت مسلم اتحاد کا نعرہ فریب ہے-وہ لات جوتے کھاکر بھی اسی گود میں بیٹھیں گے جھاں ان کا اپمان ہوتارہاہو،جیساکہ مانجھی نتیش کمار کے سارے "اپمان” بھول گئے-

پورے بھارت کے مسلمانوں کے سامنے مجلس کاتلنگانہ ماڈل سامنے آچکاہے-اس لیے پرفریب دعووں میں نھیں الجھیں گے-ایسی اپنی قیادت کے نعرے کا کیا فائدہ جو اپنے گڑھ اور گھر میں اللہ کے گھر کو نہ بچاسکے،نہ بناسکے-اچھی تقریر الگ بات ہے،لیکن عوام اب اتنی بھولی نھیں ہے-مجلس پہلے شہید کی گئیں مساجد بنوالے،ٹی آرایس کو فرقہ پرست اعلان کرکے سارے ناطے توڑے اور تلنگانہ میں مسلمانوں کے مسائل حل کرائے پھر اسے بہار میں اپنی قیادت کے نعرے کے ساتھ ووٹ مانگنے کا حق ہوگا-پچاس سیٹوں پر کود کر آپ نے اپنی نیت صاف کردی ہے-دس بیس سیٹ ٹارگیٹ بناکر لڑی جاتی تو بات کچھ اور ہوتی-

سیدھی سی بات ہے-

مسجد نھیں،تو مجلس نھیں-

Comments are closed.