صبح کی بات فہیم اختر ندوی کے ساتھ

صبح کی بات

فہیم اختر ندوی

 

السلام علیکم

 

کل یوم اساتذہ منایا گیا، ایک مدت سے یہ منایا جارہا ہے۔۔ اس سے پہلے بھی الگ الگ دن منائے جاتے رہے، آگے بھی دن منائے جائیں گے۔۔ اور اب ایسے منائے جانے والے دنوں میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔۔۔

 

اساتذہ تو ہمیشہ رہے، دن منانے سے پہلے بھی رہے، اور اسی عزت واہمیت والے رہے۔۔ سماج کے معمار اور انسان کے کردار ساز رہے۔۔ دن نہ منائے جاتے تب بھی رہتے۔۔۔

 

یوم مادر، یوم اطفال، یوم تعلیم، یوم ماحولیات، یوم ڈاکٹر، یوم انجینئر، اور ایسے ان گنت یوم بھی تو ایسے ہی ہیں۔۔ یعنی ان کی اہمیت دن منائے جانے سے پہلے بھی تھی، اور دن نہ منائے جائیں تب بھی رہے گی۔۔۔آخر تو زندگی میں بے شمار باتیں اور رشتے ہیں، کتنی باتوں اور کتنی چیزوں کے دن منائے جائیں گے؟ تو ان کی اہمیت دن منانے سے نہیں ہے، اپنی ذات اور اپنے آپ سے اہمیت ہے۔۔۔

 

دن منا کر اس کی اہمیت کو اجاگر کرنا اچھی بات ہے، اور اس سے جڑی مشکلات کو حل کرنا مزید اچھی بات ہے۔۔ رسول کریم ﷺ نے عاشورہ کا روزہ رکھا، تو یہ جان کر کہ موسی نبی کو فرعون سے نجات ملنے کی خوشی میں یہود اس دن روزہ رکھتے ہیں، یہ فرمایا۔۔ کہ۔۔ موسی کی اتباع کے ہم زیادہ حقدار ہیں۔۔۔

 

لیکن اصل توجہ تو کام اور بات پر ہونی چاہئے، رشتے اور تعلق کے احترام پر ہونی چاہئے۔۔ اور ہر دن اور ہر گام ہونی چاہئے۔۔ والدین اور بچے، تعلیم اور پیشے، امراض اور علاج، سماجی مشکلات اور مسئلے تو ہمیشہ اہمیت رکھتے ہیں۔۔ یہ کسی دن کے ساتھ بندھے نہیں، اور کسی پروگرام سے جڑے نہیں ہوتے ہیں۔۔۔ تو یہ نظر سے اوجھل نہیں ہونا چاہئے۔۔۔

 

سماج میں استاذ کی بڑی حیثیت ہے، اور ہر انسان کو شاگرد کے بعد استاذ بننا ہے۔۔ جب ہی تعلیم اور تربیت آگے بڑھتی رہے گی، اور نسل کے بعد نسل تیار ہوتی رہے گی۔۔ یہ کام بہت نازک، اہم اور قیمتی ہے۔۔ ہر لمحہ میں فوری اور ضروری ہے۔۔ ورنہ نسل متاثر ہوگی، چمن مرجھائے گی، تربیت بگڑ جائے گی۔۔ اور پورا سماج کراہ اٹھے گا۔۔۔

 

تو آج سماج کراہنے لگا ہے۔۔ تربیت بگڑنے لگی ہے۔۔ تعلیم چھوٹنے لگی ہے۔۔ رشتے ٹوٹنے لگے ہیں۔۔ تو یہ انسان کا نقصان ہے، اور سماج کا خسارہ ہے۔۔ یہ مت ہونے دیجئے۔۔ استاذ کی ضرورت ہے، اور ہر فرد استاذ ہے، مدرسہ کا معلم استاذ ہے، اور گھر کی ماں، باپ، بھائی اور بہن بھی استاذ ہیں۔۔ اور یہ سب استاذ بننے سے پہلے شاگرد ہیں۔۔ تو اس تصور کو تازہ رکھئے، اور ہمیشہ باقی رکھئے۔۔۔

 

دن منانے کے بعد ہمارا رویہ سرد نہ ہوجائے، پھر یہ بڑا خسارہ ہوگا۔۔ اور ایسے دن بڑھتے جارہے ہیں، تو ان سب کے تئیں یہ سوال پیدا ہوگا۔۔ نام سے زیادہ کام اہم ہوتا ہے۔۔ ناموں کی روایت اور کثرت کاموں سے غافل نہ بنادے۔۔۔

 

آئیے۔۔ نام بھی رکھتے ہیں، اور اس سے زیادہ کام بھی کرتے ہیں۔۔ اللہ ہمیں توفیق دے۔

 

خدا حافظ

6 ستمبر 2020

17 محرم 1442

Comments are closed.