سانپ کی خرید و فروخت

۔
*?دارالافتاء شہر مہدپور?*
کیا فرماتے ہیں علماء کرام درج ذیل مسئلے میں کہ کچھ لوگ سانپ کی خرید و فروخت کرتے ہیں، تو کیا سانپ خریدنا بیچنا جائز ہے۔؟
بندۂ خدا
اجین (ایم پی)
*الجواب حامدا ومصلیا و مسلما امابعد*
دوا وغیرہ میں استعمال ہونے والے سانپوں کی خرید و فروخت جائز ہے۔ (1)
مشرکانہ وکفریہ رسومات یا کی ادائیگی یا پوجا کے لیے سانپوں کی خرید و فروخت حرام ہے۔ (2)
(1) ویجوز بیع الحیات اذاکان ینتفع بھا للادویۃ، وما جاز الانتفاع بجلدہ اعظمی، ای من حیوانات البحر وغیرھا (رد المحتارمع الدر، کتاب البیوع، ج7؍ص260۔ زکریا)
ویجوز بیع جمیع الحیوانات سوی الخنزیر، وھوالمختار لانہ منتفع بھا. (الفتاوی التاتارخانیۃ، کتاب البیوع، فی بیع المحرمات، ج8؍ص 339، رقم المسئلة: 12122)
(2) وَتَعَاوَنُوا عَلَى الْبِرِّ وَالتَّقْوَىٰ ۖ وَلَا تَعَاوَنُوا عَلَى الْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ ۚ وَاتَّقُوا اللَّهَ ۖ إِنَّ اللَّهَ شَدِيدُ الْعِقَابِ (المائدة: 2)
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّى اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : "مَنْ دَعَا إِلَى هُدًى كَانَ لَهُ مِنَ الْأَجْرِ مِثْلُ أُجُورِ مَنْ تَبِعَهُ، لَا يَنْقُصُ ذَلِكَ مِنْ أُجُورِهِمْ شَيْئًا. وَمَنْ دَعَا إِلَى ضَلَالَةٍ كَانَ عَلَيْهِ مِنَ الْإِثْمِ مِثْلُ آثَامِ مَنْ تَبِعَهُ، لَا يَنْقُصُ ذَلِكَ مِنْ آثَامِهِمْ شَيْئًا ". (صحيح مسلم، رقم الحديث:2674 .كِتَابُ الْعِلْم، بَابٌ: مَنْ سَنَّ سُنَّةً حَسَنَةً أَوْ سَيِّئَةً)
كل ما أدى إلى ما لا يجوز لا يجوز.
(رد المحتار على الدر المختار مع رد المحتار:ج9 ص519)
إن الوسيلة و الذريعة تكون محرما إذا كان المقصد محرما و تكون واجبة إذا كان المقصد واجبا (إعلام الموقعينج3ص257)
فقط
واللہ اعلم بالصواب
*کتبہ: (مفتی) محمد اشرف قاسمی*
خادم الافتاء شہر مہدپور ضلع اجین(ایم پی)
[email protected]
۲۷؍صفرالمظفر۱۴۴۱ھ
15؍ اکتوبر 2020ء
تصدیق:
مفتی محمد سلمان ناگوری۔
مہدپور، اجین، ایم پی۔
ناقل: (مفتی) محمد توصیف صدیقی
معین مفتی: دارالافتاء شہر مہدپور
Comments are closed.