فرانسیسی صدر کا کھلے عام رحمت عالم ﷺ کی گستاخی کسی بھی صورت برداشت نہیں کی جا سکتی۔ ہندوستان کی زعفرانی حکومت نے فرانس کا ساتھ دے کر مسلم دشمنی کا ثبوت دیا۔ زین العابدین قاسمی ناظم: جامعہ قاسمیہ اشرف العلوم، نواب گنج، علی آباد ضلع بہرائچ

فرانسیسی صدر کا کھلے عام رحمت عالم ﷺ کی گستاخی کسی بھی صورت برداشت نہیں کی جا سکتی۔

ہندوستان کی زعفرانی حکومت نے فرانس کا ساتھ دے کر مسلم دشمنی کا ثبوت دیا۔

زین العابدین قاسمی
ناظم: جامعہ قاسمیہ اشرف العلوم، نواب گنج، علی آباد ضلع بہرائچ
[email protected]
9670660363

اظہارِ رائے کی آزادی کاغلط سہارا لے کر جس طرح فرانسیسی صدر میکرون نے کھلے عام شاہ راہوں پر رحمت عالم ﷺ کاتوہین آمیز کارٹون آویزاں کرکے گستاخی کی ہے اِس کو امت مسلمہ کبھی برداشت نہیں کرسکتی؛ کیونکہ مسلمان کو رسول اللہ ﷺ سے جو محبت اور عشق ہے اُس کا تقاضہ یہی ہے کہ وہ رسول اللہ ﷺ کی شانِ اقدس میں ذرہ بھر بھی گستاخی برداشت نہ کرے، رسول اللہ ﷺ کے فرمان کے مطابق ایک مسلمان کو ہر چیز سے یہاں تک کی اُس کی جان سے بھی زیادہ محبت رسول اللہ ﷺ سے ہوتی ہے؛ اسی لیے وہ ناموسِ رسالت کی حفاظت کے لیے اپنی جان تک کی بازی لگادیتا ہے، اور جامِ شہادت نوش کرنے کو اپنے لیے سب سے بڑی کامیابی تصور کرتا ہے۔

فرانسیسی صدر کے اِس گستاخانہ حرکت پر مسلمانوں کی طرف سے سخت آوازیں اٹھ رہی ہیں ، اور اِس گستاخانہ حرکت پر سبق سکھانے کےپیش نظرفرانس کےاقتصادیات کو کمزور کرنے کے لیے فرانسیسی مصنوعات کے بائیکاٹ کا سلسلہ شروع ہوچکا ہے، جس میں ہر مسلمان کو حصہ لینے کی ضرورت ہے ۔

فرانسیسی صدر کی یہ گستاخانہ حرکت تو اِس قابل تھی کہ دنیا کا ہر انسان (خواہ کسی بھی مذہب کا ماننے والاہو ) مذمت کرتا اور مسلمانوں کا ساتھ دیتا؛ کیوں کہ کوئی بھی عقلمند شخص کسی مذہبی رہنما کی گستاخی کی اجازت نہیں دے گا۔ مگر انتہائی افسوس کے ساتھ کہنا پڑرہا ہے کہ ہندوستان کی زعفرانی حکومت نے اِس بار بھی مسلم دشمنی کا ثبوت دیتے ہوئے فرانسیسی صدر کی حمایت کردی اور ایک بارپھر مسلمانوں کے زخموں پر نمک چھڑکنے کا کام کردیا۔
حالانکہ مسلمان اِس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ کسی بھی مذہب یا کسی بھی مذہبی شخصیات کی گستاخی نہیں کی جاسکتی، اور نہ گستاخی کرنے والوں کا ساتھ دیا جاسکتا ہے، خواہ گستاخی کرنے والاکسی بھی مذہب کا ماننے والاکیوں نہ ہو؟
ہمارے ہندوستان میں کبھی اگر کسی نے ہندو مذہب کی دیوی دیوتاؤں کی گستاخی کی یا نازیبا تبصرہ کیا تو مسلمانوں نے اُس کے خلاف آواز اٹھائی ہے۔

ہر مذہب کے ماننے والوں کو چاہئے کہ دوسرے مذہبوں اور مذہبی شخصیات و رہنماؤں کا احترام کریں۔امن وامان کو قائم رکھیں اور قائم رکھنے کا سبب بنیں۔کسی کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچا کر امن و امان کے لیے نہ خطرہ بنیں اور نہ خطرہ بننے والوں کا ساتھ دیں۔

Comments are closed.