بہار الیکشن اور اہل بہار کی عقل وخرد کا امتحان ہے ✍?از : محمد عظیم فیض آبادی دارالعلوم النصرہ دیوبند

بہار الیکشن اور اہل بہار کی عقل وخرد کا امتحان ہے

✍?از : محمد عظیم فیض آبادی
دارالعلوم النصرہ دیوبند
9358163428

ـــــ ـــــ ـــــ ـــــ ـــــ ـــــ
بہارکا یہ چناؤ جہاں بہار اور ملک کی سیاست کا رخ طے کرے گا وہیں یہ الیکشن بہار والوں کے لئے سخت آزمائش کا بھی ہے آیا وہ اپنی سمجھ بوجھ اور اپنی فراست کا ثبوت پیش کرکے سیاست کی بساط الٹ کر بہار کو مہنگائی بے روزگاری غریبی بھکمری سے نجات دلاکر بہار کی ترقی ، خوشحالی کی صبح نو کا آغاز کرتے ہیں/ یا صرف سیاسی جملوں کی بازی گری کا شکار ہو کر انجام سوچے بغیر بے روز گاری ، مہنگائی ، بھکمری ، رشوت کی گرم بازاری کے سیلاب میں اپنی کشتی کو گرداب کے حوالے کرکے پھر افسوس سے ہاتھ ملتے ہیں اور پانچ سال من کی بات سے اپنے دل ودماغ کو بوجھل کرتے ہیں
ـ ـ ـ ـ ـ ـ ـ ـ ـ ـ ـ ـ ـ ـ ـ ـ ـ ـ ـ ـ

بہار ندیوں کی طغیانی، ہر سال بارش اور سیلاب کا قہر جھیلنے والا ہندوستان کا ایسا صوبہ ہے جہاں ترقی صرف کاغذوں پر ہی نظرآتی ہے، جہاں ہر سال سیلاب کی نظر ہوکر ہزاروں لوگ بے گھر ہوجاتے ہیں ،کروڑوں کی کھیتیاں اور فصلیں تباہ ہوجاتی ہیں، ہر سال صرف سیلاب سے سیکڑوں آدمی مرجاتے ہیں نہ جانے کتنی سڑکیں اور عمارتیں تباہ ہو جاتی ہیں اور محض سیلاب کی وجہ سے بے روزگاری کا گراف مزید تر ہو جاتاہے لیکن آج تک نہ اسکا کوئی بندوبست کیا گیا اور نہ ہی اس کےلئے کوئی ٹھوس منصوبہ بنایا گیا، اسی سال سیلاب میں پلٹورام (نتیش کمار ) جی نے ہیلی کاپٹر سے سیلاب زدہ علاقوں کا صرف فضائی درہ کرکے یعنی سیلاب کا منظر دیکھ کر اپنے محل میں آرام کی نیند سوگئے جیسے کہ بہار میں کچھ ہوا ہی نہیں ہاں سیلاب زدہ علاقوں میں کچھ لائی اور سوکھا کھانے پینے کا سامان جو چند دنوں کے لئے بھی کافی نہ ہو تقسیم کرکے مطمئن ہو گئے کہ ہم نے سیلاب زدہ علاقوں میں رلیف کے ذریعہ لوگوں کی خدمات کا حق ادا کردیا اور پھر کروڑوں کا صرفہ
بجٹ میں دکھلا دیا جاتا ہے
یہی نہیں اس کے علاوہ کرونا مہاماری میں لاک ڈاون کے دوران بھوک وپیاس اور بدحالی کا شکار بھی سب سے زیادہ اہل بہار ہی ہوئے تھے سفر کی دشواریاں پردیس میں اشیاء خوردنی کی قلت کا سامنا بھی سب سے زیادہ اہل بہار کو ہوا نہ مرکز کی بی جے پی سرکار کو ان پرکوئی ترس آیا نہ ہی نتیش کمارکو ان کے حال پرکوئی رحم اور نہ ہی جملے باز من کی بات کرنے والے وزیر اعظم مودی جی کو ان پر دَیا آئی جو آج شکشت کے خوف سے بہاریوں پر اپنی جان نچھاور کرنے کا ڈھونگ کرتے نہیں تھکتے
ناقص تعلیمی نظام کی وجہ سے تعلیمی اعتبار سے بھی بہارسب سے نچلے درجے پر ہے بے روز گاری وبھکمری کے اعتبار سے بھی بہار کا ذکر جلی حروف میں ہوتاہے نہ ہی صفائی ستھرائی کوئی قابل ذکر مقام بہار کو حاصل ہو سکا نہ ہی کوئی ڈھنگ کااسپتال ہی بہار کو میسر ہوا
بہار میں سڑکوں کا جو برا حال وہ بھی ناقابل بیان ہے اسکے باوجود ان سب کے نام پر خرچ ہونے والے بجٹ کچھ کم نہیں ہیں لیکن یہ سب کن لوگوں کی جیب میں جاتاہے کن لوگوں کی تجوریاں بھرتی ہیں یہ تو آنے والے وقتوں میں اگر بہار کی قیادت کسی ایماندارشخص کے ہاتھوں میں آئی تو جانچ پڑتال کے بعد ہی پتہ چلے گا
شاید اسی لئے بی جے پی ،مودی جی ونتیش کمار سب مہنگائی، بے روزگاری، تعلیم ، اسکول ،اسپتال ، کالج اور یونیورسٹی کی تعمیر کے نام پر الیکشن لڑنے سے بھی گھبراتے ہیں بلکہ اپنی سبھاؤں میں ان چیزوں کا ذکر تک نہیں کرتے
نتیش جی و بی جے پی نے مل کر پورا بہارنگل گئےڈکار تک نہیں لی اور گھوٹالوں کی سزالالو جی کاٹ رہے ہیں
رشوت کی گرم بازاری بھی اس قدر سے کہ چھوٹے سے چھوٹے کام کا بھی اس کے بغیر نہیں کیا جا سکتا
تعجب ہے پورا بہار کھانے کے بعد بھی اپنی سبھاؤں میں چناوی جملوں سے لندن وامریکہ جیسی ترقی کالالی پاپ دکھایا جارہاہے معلوم نہیں 6 چھ سالوں میں آر بی آئی کا مخصوص ذخیرہ ہڑپ کرجانے، ملک کا دیوالیہ بنانے اور پرکھوں کی ستر 70 سالوں کی جمع کی ہوئی پوجی ایک ایک کر بیچ کھانے کے بعد بھی ان کے پاس تنہا بہار کی ترقی وخوشحالی کے لئے وہ کونسا علیٰ دین کا چراغ ہے جسے رگڑ کر یکا اک بہار امریکہ وبرطانیہ جیسی ترقی وخوشحالی حاصل کرلے گا
اب دیکھنا یہ ہے کہ کیا اہل بہارجھانسارام کے ان خوش کن چناوی جملوں کے کے جھانسے میں آتے ہیں یا پھر عقل وخرد کا استعمال کر ان کو سبق سکھا تے ہیں

Comments are closed.