مالی چلا گیا ہے تو گلستاں اداس ہے (مولانا حسن الہاشمی کی وفات) محمد قاسم اوجھاری

مالی چلا گیا ہے تو گلستاں اداس ہے

 

(مولانا حسن الہاشمی کی وفات)

محمد قاسم اوجھاری

 

 

دیوبند کی مایہ ناز شخصیت حضرت مولانا حسن الہاشمی صاحب 4 نومبر 2020ء بروز بدھ بوقت عشاء دار فانی سے دار بقاء کی طرف رحلت فرما گئے۔ وفات کی خبر سن کر بہت دکھ ہوا۔ اور یقین نہیں ہو رہا ہے کہ مولانا ہمارے درمیان سے چلے گئے ہیں، مولانا کی پیدائش 1949 میں ہوئی اور انہوں نے اپنی تعلیم دارالعلوم دیوبند میں مکمل کی، تعلیم سے فراغت کے بعد کئی سال درس و تدریس میں لگے رہے پھر مختلف میدانوں میں انہوں نے کام کیا۔ اور اپنی خدمات کی بنا پر ملکی اور عالمی سطح پر مشہور ہوئے۔

 

دارالعلوم دیوبند میں طالب علمی کے قیام کے دوران بہت مرتبہ مولانا کے پاس جانا ہوا اور میں نے مولانا کو بہت قریب سے دیکھا ہے۔ وہ انتہائی ملنسار خوش اخلاق اور نمایاں صفات کے مالک تھے۔ ہر ایک سے بڑی پیار و محبت کے ساتھ ملتے تھے، طلبہ کا بڑا احترام کرتے تھے، اللہ نے ان کو حسن سیرت اور حسن صورت دونوں سے نوازا تھا، وہ عالم دین ہونے کے ساتھ بہترین جسمانی و روحانی معالج تھے، جب بھی ان کے پاس جانا ہوا تو جسمانی وروحانی مریض اور ضرورت مند لوگوں کا ان کے پاس ہجوم لگا رہتا تھا۔ اللہ نے ان کے ہاتھ میں شفا رکھی تھی۔ دیوبند میں "خدمت خلق” کے نام سے ادارہ چلاتے تھے۔ مجھے یاد ہے میں ایک مرتبہ ان کے پاس بیٹھا ہوا تھا وہ فرما رہے تھے کہ میں صرف قرآن اور حدیث سے علاج کرتا ہوں، اور میں نے مولانا سید ابو الحسن علی ندوی کا بھی علاج کیا ہے، اسی طرح فدائے ملت مولانا اسعد مدنی صاحب کا بھی میں نے علاج کیا ہے۔ دیوبند کی تقریباً پانچ ہزار عورتیں جن کے بچے پیدا نہیں ہورہے تھے میرے تعویذوں سے ان کو شفا ملی ہے۔۔۔

 

وہ درجنوں کتابوں کے مصنف بھی تھے اور ماہنامہ طلسماتی دنیا کے مدیر تھے، تقریبا پانچ سال وہ مولانا عامر عثمانی کے مشہور زمانہ ماہنامہ "تجلی” کے بھی مدیر رہے، اس کے علاوہ بہت سے ماہنامے اور اخبارات میں وہ مضامین لکھتے تھے، اور سیاسی امور پر بھی اپنی رائے رکھتے تھے، ساتھ ہی وہ بہترین شاعر بھی تھے اور سماجی شخصیت بھی تھے، انہوں نے قومی و ملی خدمات بھی بخوبی انجام دی ہیں، ان کے کمرے میں بہت سے ایوارڈ اور اعزازات رکھے تھے جو ان کی قومی و ملی خدمات کی بنا پر ملے تھے۔

 

اب کبھی دیوبند مولانا کے یہاں جانا ہوگا تو مولانا نظر نہیں آئیں گے وہ لمحات ہمارے لئے بڑے تکلیف دہ ہوں گے۔ لیکن تقدیر کے نظام کو کیا کہیے، دنیا میں کسی بھی چیز کو دوام نہیں ہے، ہر چیز فنا ہونے والی ہے، كل من عليها فان، ويبقى وجه ربك ذو الجلال والاكرام (سورہ رحمن) ہر چیز فنا ہو جائے گی بس اللہ کی ذات باقی رہے گی جو بزرگی اور عظمت والا ہے۔ مولانا ہمارے درمیان سے چلے گئے ہیں لیکن ان کی محبتیں ہمیشہ ہمارے ساتھ رہیں گی۔ میں تمام ہی عزیز واقارب اہل خانہ رشتے دار خصوصا حضرت کے صاحبزادے بھائی وقاص احمد کی خدمت میں تعزیت مسنونہ پیش کرتا ہوں، اللہ تعالی مولانا کو غریق رحمت فرمائے، بال بال مغفرت فرمائے، جنت الفردوس میں اعلی مقام عطا فرمائے، پس ماندگان کو صبر جمیل عطا فرمائے۔ آمین

 

 

 

Comments are closed.