لمحہ فکریہ! محمد حسن ندوی رات بہارالیکشن کارزلت منظرعام پرآگیا ،عامۃ مقابلہ میں ایک کی جیت ہوتی ہے تو دوسرے کی ہار،بلکہ ہارنے والے شخص کے لیے بھی باعتبارجیت ہی ہوتی ہے بشرطیکہ وہ ہار کے اسباب وعوامل پر غور کرکے آئیندہ تلافی کے لیے لائحہ عمل بناکرکام کرے پھر آئندہ حصول کامیابی کے لیے حوصلہ بلند رکھے

لمحہ فکریہ!
محمد حسن ندوی
رات بہارالیکشن کارزلت منظرعام پرآگیا ،عامۃ مقابلہ میں ایک کی جیت ہوتی ہے تو دوسرے کی ہار،بلکہ ہارنے والے شخص کے لیے بھی باعتبارجیت ہی ہوتی ہے بشرطیکہ وہ ہار کے اسباب وعوامل پر غور کرکے آئیندہ تلافی کے لیے لائحہ عمل بناکرکام کرے پھر آئندہ حصول کامیابی کے لیے حوصلہ بلند رکھے،ہمت نہ ہارے
بہرحال اس نتیجہ سے ہمیں درج ذیل پہلوؤں سے غورکرکے آئندہ کےلئے مضبوط اور مستحکم لائحہ عمل بناناچاہئے
1 پہلی مرتبہ بہار کی اکثرعوام نے وکاس بیروزگاری،مہگائ،تعلیم اور علاج ومعالجہ کوووٹ کا مدعی اور مقصد بنایا یہ خوش آئند قدم ہے
2۔ اس بیداری سے اکثر پارٹی کے امیدوار یہ سوچنے پر مجبور ہوں گے کہ اب بہارمیں ذات وبراددی اور مذھبی چیزوں کوبنیاد پر کامیابی حاصل کرنا آسان نہیں
3۔ سیمانچل کے نتائج سے اب بہت سےپارٹی قائدین سوچنے پر مجبور ہوں گے کہ اب مسلمانوں کو اپنا ووٹ بینک نہیں بناسکتے بلکہ ان میں بھی قیادت کی اہلیت ہے نیز آئندہ مسلمانوں کے ووٹ کی قدر کرکے ان کے حقوق کی حفاظت کی فکر کریںگے
4۔ جس طرح سیمانچل کے غیور مسلمانوں نے اتحادکا ثبوت دیا اور اس کے اچھے اثرات ثابت ہوئے ،یہ دیگر علاقے اور صوبوں کے مسلمانوں کے لئے (جہاں مسلمانوں کی اکثریت ہے) نمونہ ہیں،اور نقش راہ ہیں
5۔ گرچہ سی ایم نتیش صاحب رہیں گے لیکن حکومت کا لگام بی جے پی کے ہاتھ میں رہےگا ،اس لئے اللہ تعالیٰ سے خیر کی دعا کرنی چاہیے کہ خیر کا معاملہ فرمائے
عسی ان تکرہواشیا فھو خیرلکم (قرآن مجید)
Comments are closed.