جہالت کیا ہے  عمر فراھی

جہالت کیا ہے

 

عمر فراھی ۔۔۔

 

کسی نے پوچھا کہ عقل مند اور بیوقوف آدمی کی پہچان کیا ہے ۔میں نے کہا بیوقوف بولتا بہت ہے اور عقلمند بہت خاموش رہتا ہے ۔۔۔۔

انہوں نے کہا کہ اگر کوئی اپنے جاہل اور کم پڑھے لکھے ہونے کی وجہ سے خاموش رہتا ہے تو ؟

میں نے کہا جاہل کم پڑھے لکھے کو نہیں کہتے اور نہ ہی عقلمندی کا تعلق لکھنے پڑھنے سے ہوتا ہے ۔اس کا تعلق انسان کی حس سے ہے ۔وہ جو کم پڑھا لکھا کسی خاص موقع پر خاموشی اختیار کرتا ہے تو اس لئےکہ اسے اپنے کم پڑھے لکھے ہونے کا احساس ہے ۔اس کی حس اسے بیدار کرتی ہے کہ کہیں عجلت میں اس کی زبان سے کوئی نامعقول بات سامنے آگئی تو اس کے کم پڑھے لکھے ہونے کا بھید کھل جاۓگا۔جبکہ اکثر دیکھا گیا ہے کہ بہت پڑھے لکھے عالم فاضل اپنے علم اور مطالعے کے تکبر میں کچھ ایسی حرکتیں اور تبصرے کر جاتے ہیں جو اس کی بیوقوفی کو آشکار کر جاتے ہیں ۔اور پھر لوگ کہنے لگتے ہیں کہ بہت بے حس ہے ۔بے حسی عالم کو بھی بیوقوف بنا دیتی ہے اور حس زندہ ہے تو کم پڑھے لکھے بھی عقلمندوں میں شمار ہوتے ہیں ۔دنیا نے دیکھا بھی کہ بکریاں چرانے والوں نے روم اور فارس کی متمدن عالم فاضل قوموں کو بھی کس طرح حکومت اور انصاف کا طریقہ سکھایا ۔قرآن اور وحی کے کلمات انسان کی اسی حس کو زندہ کرتے ہیں ۔بہار کے الیکشن کے بعد کچھ ایسے ہی بظاھر پڑھے لکھے لوگوں کے غیر سنجیدہ تبصرے کو اسی نظر سے دیکھا جانا چاہئے۔کچھ لوگ صرف حضرت اویسی کی مسلم لیگی ذہنیت کے پیچھے پڑے ہوئے ہیں۔مسلم قیادت کی اسی بحران کی وجہ سے کوئی مسلمانوں کو یہودی بن جانے یا ان کے نقش قدم کو اختیار کرنے کا مشورہ دے رہا تو کوئی نصاری کا تو کوئی سیکولرزم کو باعثِ نعمت سمجھتا ہے ! جبکہ یہاں تو پوری رام کی گنگا ہی میلی ہے ۔اقبال اور مودودی کے نظریات کو آپ اس وجہ سے رد کر سکتے ہیں کیوں کہ لبرل اور ترقی پسند مسلمانوں کی نظر میں وہ بھی مسلم لیگ اور اخوان کی طرح ایک متشدد ذہن رکھتے تھے ۔جبکہ غیروں کے نزدیک مسلمانوں کا اسلامی تعلیمات پر شدت کے ساتھ عمل کرنا بھی شدت پسندی کے دائرے میں شمار ہوتا ہے ۔ لیکن ایک غیر معاشرے کے سیاستداں اور دانشور ونسٹن چرچل نے تو آزادی سے پہلے ہی ہمارے ملک کے ان حالات کی پیشن گوئی کر دی تھی اور وہ سو فیصد درست تھا ۔

Comments are closed.