إخوان پر علمائے سعودی عرب کا فتوی۔ محمد صابر حسین ندوی

إخوان پر علمائے سعودی عرب کا فتوی۔
محمد صابر حسین ندوی
7987972043
مختلف معتبر ذرائع ابلاغ سے یہ بات شائع کی گئی ہے کہ سعودی عرب کی کبائر علماء کونسل نے عالم عرب میں سرگرم دینی وسیاسی جماعت الاخوان المسلمون کو "دہشت گرد تنظیم” قرار دیتے ہوئے کہا ہے؛ کہ تنظیم جماعتی اہداف کو اسلامی تعلیمات پر فوقیت دیتی ہے۔ یہ دین کی آڑ میں فتنہ انگیزی، تفرقہ بازی، تشدد اور دہشت گردی کر رہی ہے۔ کبائر علماء کونسل علماء کے سربراہ اور مملکت کے مفتی اعظم عبدالعزیز بن عبداللہ بن محمد آل الشیخ اور علماء کونسل کے دیگر فاضل اراکین کے دستخط کے ساتھ ١٠/ ١١/ ٢٠٢٠ بروز منگل کو جاری کردہ بیان کا حوالہ دیتے ہوئے سعودی خبر رساں ادارے "ایس پی اے” کی رپورٹ میں کہا گیا کہ: "اللہ تعالی نے ہمیں حق کا ساتھ دینے اور تفرقہ وانتشار سے باز رہنے کا حکم دیا ہے۔ نامور علماء پر مشتمل اعلی سعودی کونسل نے اخوان سے متعلق اپنے دو ٹوک موقف کے حوالے سے قرآنی آیات اور احادیث سے استدلال کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ: "عصر حاضر میں الاخوان المسلمون ایسی جماعتوں میں سرفہرست تنظیم ہے جو اسلامی ہدایت سے روگردانی کرتی ہے۔ یہ ریاستی حکام کے ساتھ جھگڑے برپا کرنے، حکام کے خلاف بغاوت، مختلف ملکوں میں فتنہ انگیزی اور پر امن بقائے باہمی کے ماحول کو تہہ وبالا کرنے میں مصروف ہے”۔ مزید یہ کہ”الاخوان المسلمون مسلم معاشروں کو زمانہ جاھلیت کا نمونہ قرار دے رہی ہے”۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ اپنے قیام سے تادم ِتحریر اس تنظیم نے نہ تو اسلامی عقائد پر توجہ دی اور نہ قرآن وسنت کے علوم میں دلچسپی دکھائی۔ اس کا مشن اقتدار کا حصول ہے۔ اس جماعت کی تاریخ شر انگیزیوں اور فتنہ پردازیوں سے بھری ہوئی ہے، سب سے بڑی بات یہ ہے کہ کونسل نے إخوان پر یہ الزام عائد کیا ہے کہ دہشت گرد اور انتہا پسند تنظیموں نے الاخوان المسلمون کے بطن سے جنم لیا ہے، جو ملک وقوم کے خلاف افراتفری برپا کئے ہوئے ہیں۔ ان تنظیموں کی تاریخ دنیا بھر میں تشدد اور دہشت گردی کے جرائم سے بھری پڑی ہے۔ غرض یہ سعودی عرب کے جید (بلکہ کہنا چاہئے درباری) علماء نے متفقہ قرارداد منظور کی ہے کہ اخوان دہشت گرد تنظیم ہے۔ یہ دین مخالف جماعتی اہداف کے پیچھے دوڑنے والی جماعت ہے۔ سب لوگ اس جماعت سے خبر دار رہیں، نہ کوئی اس سے نسبت قائم کرے اور نہ ہمدردی کا اظہار کرے۔
حیرت کی بات ہے کہ پاسبان حرم دین کی تشریح و توضیح میں صرف انہیں کا حصہ سمجھتے ہیں جو نماز و روزہ اور عبادات کے مجموعے پر اکتفا کرے؛ اللہ تعالی کی رضا جوئی کے بجائے حکومت کی رضامندی کا خواہاں ہو، وہ اسلام کو ایک نظام تصور نہیں کرتے، اس کی برتری اور آفاقیت و حکومت کو تسلیم نہیں کرتے، اخوان المسلمین کے سلسلہ میں کسے نہیں معلوم کہ اس نے گزشتہ صدی میں؛ بلکہ اکیسویں صدی میں بھی وہ کارنامہ انجام دیا ہے جو اولین زمانے کے لوگوں کی یاد تازہ کردیں، استعماریت، بادشاہت اور بکھرتے اسلامی دیار میں شیخ حسن البنا نے مصر سے وہ تحریک بپا کی جس نے تمام ایوان مملکت میں زلزلے پیدا کردیے، اور ان کے احباب و معاونین نے دنیا کو باور کروایا کہ اسلام کا راستہ قربانی و جاں فشانی کا ہے، چنانچہ انہوں نے اسلام کو روحانیت کے ساتھ ایک نظام اور دستور مان کر اسلام کی خاطر زندگی لٹا دینا اور باطل کے سامنے ثابت قدمی کے ساتھ ڈٹ کر اسے شکست و ریخت کا احساس کروادینا ہی ان کا مقصد ہے، ان افراد نے زندگی کے کسی مرحلہ میں بھی سمجھوتے سے کام نہ لیا؛ بلکہ جب دنیا ٹوٹ کر ان کے پاس آئی اور صدیوں کی محنت، جفا کشی اور جہد مسلسل کے بعد حکومت کی ذمہ داری ملی تو اسے عیش و عشرت اور انتقامی جذبہ سے اپنانے کے بجائے خدا ترسی، انسانیت اور محبت، اور سب سے بڑھ کر اسلامی غیرت و حمیت کا ثبوت دیا، شیخ مرسی مرحوم نے غزہ کے مرہم پر پٹی رکھی، اسرائیل کو اس کی اوقات یاد دلائی اور امریکہ کو دو ٹوک جواب دیا، اقوام متحدہ کو ناموس رسالت صلی اللہ علیہ وسلم پر قائم رہنے اور اسی بنیاد پر آپسی تعلقات کی بات رکھی، ان سب کا نتیجہ ظاہر تھا، حکومت پلٹ دی گئی؛ لیکن پھر بھی تختہ دار کو چومنا پسند کیا، مگر باطل کے سامنے رحم و کرم کی بھیک نہیں مانگی، امریکہ میں جا کر ان کے قدموں میں نہیں پڑ گئے، انہیں امن و امان کا ٹھیکیدار تسلیم نہیں کیا، ایسے لوگوں کے بارے بھلا کون یہ خیال کر سکتا ہے کہ وہ اسلام مخالف ہوں گے، سیدی أبوالحسن علی ندوی رحمہ اللہ نے دنیا دیکھی، اور اخوان کو تو اور قریب سے دیکھا؛ آپ کی رائے یہ تھی کہ جو اخوان سے نفرت کرے وہ منافق ہی ہوسکتا ہے اور ان سے محبت ایمان کی علامت ہے، اللہ خوب جانتا ہے کہ اسلام کا حمایتی کون ہے؟ کون باطل کا آلہ کار بنا ہوا ہے اور امریکہ و ترکی بلکہ تمام اسلامی تحریکوں کو نشانے پر لیکر ان کی تذلیل کر رہا ہے؟
Comments are closed.